چین کو کووڈ 19 کے نئے مرحلے میں داخل ہونے کے ساتھ ہی سخت چیلنجز کا سامنا ہے: شی جن پنگ

نئی دہلی، جنوری 1: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز نئے سال کے موقع پر ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی اپنی تقریر میں کہا کہ چین کورونا وائرس وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے اپنی جنگ میں ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور اسے سخت چیلنجز کا سامنا ہے۔

چین کے شہر ووہان میں پہلی بار کورونا وائرس کے سامنے آنے کے تین سال بعد بیجنگ نے گذشتہ ماہ اپنی سخت ’’زیرو کوویڈ‘‘ پالیسی کو ختم کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں انفیکشن میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

اپنے نئے سال کی تقریر میں شی نے کہا کہ چین نے کووڈ کے خلاف جنگ میں بے مثال مشکلات اور چیلنجز پر قابو پالیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ جب سے CoVID-19 نے حملہ کیا ہے ہم نے لوگوں کو مقدم رکھا ہے اور زندگی کو سب سے پہلی ترجیح بنایا ہے۔ شی نے کہا ’’سائنس پر مبنی اور ٹارگٹڈ اپروچ کی پیروی کرتے ہوئے ہم نے اپنے کووڈ ردعمل کو بدلتی ہوئی صورت حال کی روشنی میں ڈھال لیا ہے تاکہ لوگوں کی زندگی اور صحت کو ممکنہ حد تک محفوظ رکھا جا سکے۔‘‘

چینی صدر نے کووڈ کنٹرول کے نئے مرحلے میں مزید کوششوں اور اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’امید کی روشنی ہمارے سامنے ہے۔‘‘

یہ ایک ہفتے میں دوسرا موقع ہے جب چینی صدر نے اس وباء پر تبصرہ کیا ہے، جس کی وجہ سے ملک کے کچھ ہسپتال اور مردہ خانے بھر گئے ہیں۔

لاک ڈاؤن مخالف بے مثال مظاہروں کے تناظر میں چینی حکام نے وائرس پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات ترک کر دیے۔ 8 جنوری سے چین ملک میں داخل ہونے والوں کے لیے لازمی قرنطینہ بھی ختم کر دے گا اور لوگوں کو بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دے گا۔

بھارت کے ساتھ ساتھ امریکہ، اسپین، فرانس، جنوبی کوریا، اٹلی، جاپان اور تائیوان نے اعلان کیا ہے کہ انھیں چین سے آنے والے مسافروں کے منفی ٹیسٹ کی ضرورت ہوگی۔ دریں اثنا مراکش نے کہا کہ وہ چین سے آنے والے تمام مسافروں پر پابندی لگا رہا ہے۔

جمعہ کے روز عالمی ادارہ صحت نے ایک بار پھر چینی حکام پر زور دیا کہ وہ ملک میں CoVID-19 کی صورت حال کے بارے میں حقیقی اور تازہ معلومات شیئر کریں تاکہ دوسرے ممالک مؤثر طریقے سے جواب دے سکیں۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا ’’ڈبلیو ایچ او نے چین اور عالمی برادری کو خطرے کی درست تشخیص اور مؤثر ردعمل سے آگاہ کرنے میں مدد کے لیے نگرانی اور ڈیٹا کی بروقت اشاعت کی اہمیت پر زور دیا ہے۔‘‘