پولیس حملے میں اپنی آنکھ کھونے والے جامعہ کے طالب علم کو دہلی وقف بورڈ نے دیے 5 لاکھ روپے اور ملازمت کا خط
نئی دہلی، دسمبر 21— جامعہ ملیہ اسلامیہ کی لائبریری کے اندر طلبا پر پولیس کے تشدد کے دوران اپنی بائیں آنکھ کھونے والے جامعہ کے طالبِ علم سے انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے طالب علم کو 5 لاکھ روپے کی مالی مدد اور مستقل ملازمت کا خط بھی دیا۔
منہاج الدین جو ایل ایل ایم کر رہا ہے، جامعہ کی لائبریری میں پڑھ رہا تھا جب پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد نے کیمپس میں گھس کر لائبریری کے اندر آنسو کے گولے فائر کیے۔ پولیس اہلکار اسٹڈی روم میں داخل ہوگئے اور طلباء پر وحشیانہ حملہ کیا۔ متعدد طلبا زخمی ہوئے۔ منہاج الدین کے آنکھ میں چوٹ لگی تھی۔ اسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اعلان کیا کہ اس کی بائیں آنکھ کھو گئی ہے۔ اس کی دائیں آنکھ میں بھی چوٹ کے اثرات باقی ہیں اور ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ وہ اس آنکھ کی بینائی سے بھی محروم ہوسکتا ہے۔
جمعہ کے روز دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین اور اوکھلا کے ایم ایل اے امانت اللہ خان منہاج الدین کی مقامی رہائش گاہ پر آئے اور انھیں مدد کی پیش کش کی۔ طالب علم بنیادی طور پر بہار کے سمستی پور سے ہے۔
امانت اللہ خان نے کہا ’’آج میں نے جامعہ ملیہ کے ایل ایل ایم طالب علم منہاج الدین سے ملاقات کی جس کی پولیس کے لاٹھی چارج میں ایک آنکھ ضائع ہوگئی ہے۔ میں نے اسے 5 لاکھ روپے دیے اور دہلی وقف بورڈ کے قانونی معاون کی حیثیت سے مستقل ملازمت کی پیش کش کی۔
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج گذشتہ اتوار (15 دسمبر) کو متشدد ہوگیا جس کے نتیجے میں نامعلوم افراد کے ذریعے متعدد بسوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ جوابی کارروائی میں پولیس نے جامعہ کیمپس میں چھاپہ مارا اور طلبہ پر حملہ کیا۔ طلبا کو حراست میں بھی لیا گیا تھا جنھیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔
ہولی فیملی اور اپولو اسپتالوں کے علاوہ جماعت کے زیر انتظام الشفا اسپتال میں درجنوں زخمی طلبا کا مفت علاج کیا گیا۔
اس دوران جامعہ ملیہ حکام نے بغیر اجازت کیمپس میں داخل ہونے اور اس کی املاک کو نقصان پہنچانے پر پولیس کے خلاف شکایت درج کی ہے۔