پنجاب کے بلدیاتی انتخابات پر کسان آندولن کا اثر

کیا دیگر صوبوں میں پنجاب کے نتائج کا سایہ پڑے گا؟

مظاہر حسین عماد عاقب قاسمی
شانتاپورم، کیرالا

 

کسان آندولن کا سب سے پہلا اثر یہ ہے کہ بی جے پی کی سب سے پرانی حلیف پارٹی شرومنی اکالی دل بی جے پی کی قیادت والے اتحاد، نیشنل ڈیموکریٹک الائنس سے الگ ہوئی۔ شرومنی اکالی دل بی جے پی کی طرح ہی ایک فرقہ پرست ایک سو سالہ قدیم پارٹی ہے۔ پنجاب میں کانگریس کے بعد یہ دوسری بڑی پارٹی ہے اور انیس سو انہتر سے اب تک متعدد بار پنجاب میں حکومت قائم کر چکی ہے۔ انیس سو چھیانوے سے ہی بی جے پی شرومنی اکالی دل کی حلیف تھی، انیس سو ستانوے سے پنجاب اور دلی وغیرہ میں یہ دونوں مل کر انتخابات لڑتے اور فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔ پنجاب کی ایک سو سترہ رکنی اسمبلی کے لیے شرومنی اکالی دل بیانوے تا چورانوے اور بی جے پی بائیس تا تیئیس امیدوار اتارتی رہی ہیں، اکالی دل کو 1997 میں پچھتر، 2002 میں اکتالیس، 2007 میں اڑتالیس 2012 میں چھپن اور 2017 میں چودہ سیٹیں ملی تھیں۔
اس کی حلیف بی جے پی کو 1997 میں آٹھ، 2002 میں تین، 2007 میں انیس 2012 میں بارہ اور 2017 میں صرف دو سیٹیں ملی تھیں۔
1997 تا 2002 اور 2007 تا 2017 شرومنی اکالی دل کی پنجاب میں کل پندرہ سال حکومت رہی جبکہ بی جے پی اس کی حلیف تھی۔ دو ہزار سترہ کے اسمبلی الیکشن میں کانگریس کو اسی سیٹیں ملی اور کیپٹن امریندر سنگھ دس سال کے طویل انتظار کے دوبارہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے۔ اس الیکشن میں عام آدمی پارٹی نے بھی اپنا جلوہ دکھایا اور انیس سیٹیں حاصل کرکے کانگریس کے بعد دوسری بڑی پارٹی بن گئی۔ اسے اکالی دل سے ڈیڑھ فیصد کم ووٹ ملے تھے جبکہ اکالی دل سے پانچ سیٹیں زیادہ ملی تھیں۔
بلدیاتی انتخابات کے نتائج
کسان آندولن کا دوسرا اثر فرقہ پرستوں کی شرمناک ہار کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ پنجاب اسمبلی انتخابات کے نتائج کے پیش نظر یہ امید تھی کہ عام آدمی پارٹی2021میں ہونے والے پنجاب کے بلدیاتی انتخابات میں کچھ اچھا کرے گی۔ شاہین باغ تحریک اور مسلمانوں کے خلاف بننے والے تینوں قوانین کے خلاف مون رہنے والے کیجریوال بابا نے کسانوں سے ملنے میں بہت جلد بازی دکھائی تھی، ان کی کسانوں سے ہمدردی کو دیکھتے ہوئے یہ خیال آرہا تھا اگر دلی پولیس کا کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہوتا تو وہ تمام کسانوں کو پارلیمنٹ کے برآمدے تک پہنچا دیتے۔ پنجاب کے عوام نے بی جے پی، شرومنی اکالی دل اور عام آدمی پارٹی تینوں کو کنارے لگا دیا ہے اور کانگریس پر محبتوں کی برسات کر دی ہے۔ کانگریس نے مودی حکومت کی طرف سے لائے گئے تمام کالے قوانین کی مخالفت کی۔
نتائج کے اعداد وشمار
14فروری کو ووٹنگ ہوئی تھی اور اب تک جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں؛
میونسپلٹیوں کے نتائج
کل ایک سو نو میونسپلٹیوں میں سے ستانوے کے نتائج سامنے آ چکے ہیں، ان میں سے اٹہتر (78) میں کانگریس، پانچ میں اکالی دل اور چودہ میں دیگر کو اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ بی جے اور عام آدمی پارٹی کو ایک میونسپلٹی میں بھی اکثریت نہیں حاصل ہوئی ہے۔
میونسپلٹیوں کے کل وارڈس : 2302
کل امیدوار : 9222
اب تک جو نتائج سامنے آئے : 1815
کانگریس کے امیدوار : 2037
کامیاب ہوئے : 1199
اکالی دل کے امیدوار : 1569
کامیاب ہوئے : 289
بی جے پی کے امیدوار : 1003
کامیاب : 38
عام آدمی پارٹی کے امیدوار : 1660
کامیاب : 57
کارپوریشن کے نتائج
پنجاب کے آٹھ شہروں میں کارپوریشن ہے اور ان تمام کارپوریشنوں پر کانگریس کو زبردست کامیابی ملی ہے
1۔ موہالی
کل سیٹیں 50
کانگریس 37
آزاد 13
2- بھٹنڈہ
کل سیٹیں 50
کانگریس 43(8)
اکالی دل 7(26)
بی جے پی 0(8)
آزاد 0(8)
3- ابوہر
کل سیٹیں 50
کانگریس 49 (13)
اکالی دل 1(4)
بی جے پی 0 (12)
آزاد 0:(4)
4- بٹالہ
کل سیٹیں 50
کانگریس 36 ( 6)
اکالی دل۔ 6(18)
بی جے پی۔ 4(12)
عاپ۔ 3
آزاد 1
5- موگا
کل سیٹیں 50
کانگریس 20 ( 1)
اکالی دل 15(41)
بی جے پی 1(6)
عاپ۔ 4
آزاد 10(2)
6-: پٹھان کوٹ
کل سیٹیں 50
کانگریس 37( 11)
اکالی دل 1(0)
بی جے پی 11(30)
عاپ۔ 0
آزاد 1(9)
7- ہوشیار پور
کل سیٹیں 50
کانگریس 41( 17)
اکالی دل 0(10)
بی جے پی 4(22)
عاپ۔ 2
آزاد 0(2)
دیگر 3
8- کپور تھلہ
کل سیٹیں 50
کانگریس 43( 13)
اکالی دل 3(9)
بی جے پی 0(6)
عاپ۔ 0
دیگر 4
قوسین میں دو ہزار پندرہ کے نتائج ہیں
پٹھان کوٹ اور ہوشیار پور کارپوریشن پر بی جے پی کی حکومت تھی اور دونوں شہروں میں بی جے پی کے میئر تھے۔ پٹھان کوٹ کارپوریشن میں بی جے پی کو واضح اکثریت حاصل تھی وہاں اس کی انیس سیٹیں کم ہوئی ہیں۔ ہوشیار پور میں واضح اکثریت سے چار سیٹیں کم تھیں، اس کے پاس بائیس سیٹیں اور اس کے اتحادی اکالی دل کے پاس دس سیٹیں تھیں اور میئر بی جے پی کا تھا،
امید ہے کہ دوسرے صوبوں کے رائے دہندگان پنجابی رائے دہندگان کے نقش قدم پر چلیں گے اور ملک کو کمزور کرنے والی، جھوٹے وعدے کرنے والی اور گپ ہانکنے والی پارٹیوں کو ووٹ نہیں دیں گے۔

کسان آندولن کا دوسرا اثر فرقہ پرستوں کی شرمناک ہار کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ پنجاب اسمبلی انتخابات کے نتائج کے پیش نظر یہ امید تھی کہ عام آدمی پارٹی2021 میں ہونے والے پنجاب کے بلدیاتی انتخابات میں کچھ اچھا کرے گی۔ شاہین باغ تحریک اور مسلمانوں کے خلاف بننے والے تینوں قوانین کے خلاف مون رہنے والے کیجریوال بابا نے کسانوں سے ملنے میں بہت جلد بازی دکھائی تھی، ان کی کسانوں سے ہمدردی کو دیکھتے ہوئے یہ خیال آرہا تھا اگر دلی پولیس کا کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہوتا تو وہ تمام کسانوں کو پارلیمنٹ کے برآمدے تک پہنچا دیتے۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 28 فروری تا 6 مارچ 2021