پاسباں مِل گئے کعبے کو صنم خانے سے

جعفر تابش،کشتواڑ ،جموں و کشمیر

اﷲ تعالیٰ کی بنائی ہوئی اس وسیع دنیا میں آپ کو مختلف قسم کے لوگ ملیں گے۔ان میں سے کچھ آپ کی نظروں کو اچھے لگتے ہیں اور کچھ نہیں۔ دنیا جوں جوں ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھنے لگی لوگ ایک دوسرے کے قریب آتے گئے، بھلے ہی گھروں میں ایک دوسرے سے دوریاں ناقابلِ یقین حد تک بڑھ چکی ہیں۔انسان ’’خط‘‘ کی دنیا سے گزرتا ہوا ’’ٹیلیفون‘‘کی دنیا پھر ’’موبائل‘‘ کی دنیا اور پھر ’’موبائل‘‘ پر بھی ’’واٹس ایپ‘‘ اور’’فیس بک‘‘ کی دنیا تک آ پہنچا۔یہاں آکر انسان روز کچھ نہ کچھ نیا ضرور دیکھتا ہے۔کبھی کوئی ویڈیو وائرل ہو جاتی ہے تو کبھی کسی نئے شخص سے دوستی ہو جاتی ہے تو کبھی کسی موضوع پر بحث شروع ہو جاتی ہے یا کبھی کبھی کچھ ایسا بھی دیکھنے کو مل جاتا ہے کہ آنکھوں سے بے ساختہ آنسوؤں کی برسات ہونا شروع ہو جاتی ہے۔نیچے شائع شدہ تصویر بھی کچھ ایسی ہے جسے دیکھ کر میں کچھ حد تک جذباتی ہو گیا تھا۔ دراصل یہ تصویر کینیڈا کی ایک خاتون بایکر (biker) کی ہے جن کا نام #Rosie_Gabrielle ہے۔ جو آج سے تقریباً دو سال قبل اپنی نوکری چھوڑ کر کینیڈا سے پاکستان سیر کرنے کی نیت سے آئی تھی۔ اس خاتون کو اکیلے بایک پر سفر کرنا پسند تھا اور پھر سفر کے لیے آج سے دو سال پرانے پاکستان کا انتخاب کرنا بھی اپنے آپ میں ایک خاص بات ہے ۔ Rosie نے اپنے دو سالوں میں ہزاروں کلومیٹر کا سفر کیا اور پاکستان کی خوبصورتی کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔
ان کے بقول جب وہ پاکستان آئیں تو انہیں ان کے قریبی دوستوں نے یہ کہہ کر وہاں جانے سے منع کر دیا کہ وہاں جانا خطرے سے خالی نہیں ہے اور وہ بھی ایک خاتون کے لیے جو تنہا بایک پر سفر کرنا چاہتی ہو۔
لیکن پھر بھی ہمت اور پامردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے آج سے دو سال پہلے پاکستان کا رخ کیا۔ دو سال تک پاکستان میں رہ کر وہ پاکستانی عوام سے اس قدر متاثر ہوئیں کہ انہوں نے بالآخر چند ماہ پہلے غالباً جنوری 2020 میں ’’اسلام‘‘ قبول کر لیا۔ ماشاءاللہ ۔
اسلام سے پہلے وہ عیسائی مذہب سے تعلق رکھتی تھیں اور آج سے چار سال قبل انہوں نے عیسائیت کو خیرباد کہہ دیا تھا ۔
اسلام قبول کرنے کے بعد اپنے ایک پیغام میں انہوں نے لکھا :
Like all religions, there are many Interpretations. But, the core of it, the true meaning of Islam, is PEACE, LOVE and ONENESS. It’s not a religion, but a way of life. The life of humanity, humility and Love. For me, I was already technically a "Muslim”. My Shahada was basically a re-dedication of my life to the path of Oneness, connection and Peace through the devotion of God
( اپنے اس پیغام میں انہوں نے اسلام کا اصل مطلب بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسلام کا مطلب امن، محبت اور بھائی چارہ ہے۔ وہ اسلام کو صرف مذہب نہیں بلکہ مکمل ضابطۂ حیات سمجھتی ہیں۔ اور اپنے قبولِ اسلام کو اﷲ کی طرف دوبارہ واپسی سمجھتی ہیں)
اگر فیس بک اور انسٹاگرام یا یوٹیوب پر ان کی ویڈیوز دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنا10سال کا وقفہ جو پاکستان میں گزارا وہ زیادہ تر پاکستان کی غریب عوام کے ساتھ گزارا۔انسٹاگرام پر اس ان کے تقریباً 1,88,000اور یوٹیوب پر تقریباً 2,23,000 فالوورس ہیں۔
لیکن ایک بات یہ کہ کیا Rosie یہاں اسلام قبول کرنے آئی تھیں تو ان کی پہلی ویڈیوز سے ہر گز ایسا نہیں لگتا۔۔۔۔تو پھر کیا چیز تھی جس نے انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا۔ (بے شک اﷲ نے انہیں ہدایت عطا فرمائی )۔
*بے شک ہدایت صرف اﷲ کے ہاتھ میں ہے*
اسلام قبول کرنے کے بعد ایک ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے رویے اور محبت سے وہ اس قدر متاثر ہوئیں کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔خیر انہوں نے تو اسلام قبول کر لیا لیکن جب آپ ان کے فیس بک پیج پر جائیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ وہاں بھی بہت سارے لوگ ہیں جنہوں نے مسلمانوں کے حسنِ سلوک سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا ہے۔لیکن اب جب ہم کسی دوسرے شخص کو اتنی محبت دیتے ہیں کہ وہ متاثر ہو کر اسلام کے دائرے میں شامل ہو جاتا ہے تو پھر اپنوں کے ساتھ ہمارا ایسا سلوک کیوں نہیں ہوتا۔ہم دوسروں کو بے انتہا محبت تو دے سکتے ہیں لیکن اپنے ہی گھر میں ایک دوسرے سے محبت کے بول بولنے سے قاصر ہیں۔میں کیوں وہی چیز اپنے بھائی کے لیے پسند نہیں کرتا جو اپنے لیے کرتا ہوں۔ ہم کیوں اپنے ’’اپنوں‘‘کو حسنِ سلوک کا مستحق نہیں سمجھتے۔ہم کیوں نفرتوں اور عداوتوں کا زہر اپنے دل میں لیے پھر رہے ہوتے ہیں۔
وقت کی پکار ہے کہ ہمیں بدلنا ہوگا۔۔اور جب ہم بدلیں گے تو زمانہ ہمارے ساتھ ساتھ بدلے گا۔
چند روز قبل ایک ویڈیو دیکھی تھی جس میں ایک صاحب کہہ رہے تھے کہ انہوں نے اپنی زندگی اسی کام میں گزار دی کہ اسلام کو دنیا سے ختم کرنا ہے۔۔۔جسے دیکھ کر مجھے بہت برا محسوس ہوا تھا۔۔۔۔لیکن جب Rosie Gabrielle کے اسلام قبول کرنے والی ویڈیو دیکھی تو دل باغ باغ ہو گیا۔۔۔۔۔اور قرآن کی یہ آیت یاد آئی جس میں رب تعالیٰ کا فرمان ہے کہ :
’’بے شک اﷲ بہترین تدبیر کرنے والا ہے‘‘۔