ٹکنالوجی کے میدان میں مسلمانوں کو آگے بڑھنے کی ضرورت
محمدﷺ ہی رول ماڈل ہیں، خدا کی مدد اور جہد مسلسل سے ہی ثمر آور نتیجہ سامنے آتا ہے
(دعوت نیوز ڈیسک )
‘روبوٹ مین’ محمد مبین ملک سے ہفت روزہ دعوت کی خاص بات چیت
جس ملک میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی غرض سے اور جہاد جیسے مقدس لفظ کی توہین کے لیے کورونا جہاد، یو پی ایس سی جہاد، لو جہاد سخت اور نرم جہاد، آبادی جہاد، زمینی جہاد، معاشی جہاد، تاریخ جہاد اور میڈیا جہاد جیسے الفاظ وضع کیے جاتے ہوں وہاں محمد مبین ملک جیسی انسانیت نواز شخصیت کا نام ملک کا نام روشن کر رہا ہے۔ جنہیں (The Most Admired Global Indians 2020) سب سے زیادہ پسندیدہ گلوبل انڈین 2020کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ انہیں بس انسانیت کی خدمت سے مطلب ہے کیوں کہ ان کے خیال میں خدمت خلق کے لیے ہر مذہب کے ماننے والوں کو ساتھ لے کر چلنے کی ضروت ہے۔ محمد مبین ملک کولکاتا کے شہری ہیں اور فی الحال بنگلورو میں قیام پذیر ہیں۔
ہفت روزہ دعوت نے محمد مبین ملک سے خاص گفتگو کی تو معلوم ہوا کہ وہ ٹیکنالوجی اور اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ ایمانی جذبہ سے بھی شرسار ہیں۔
محمد مبین ملک کویت اور دبئی میں واقع کرن اسمارٹ کمپنی کے سی ای او اور بانی ہیں۔ وہ ہیومینائڈ روبوٹ سروسز (Humanoid Robot Services) کے موجد اور ملک میں رجسٹرڈ ایم آئی روبوٹس کمپنی (Mi-Robots Company) کے بھی بانی ہیں۔ محمد مبین ملک نے کارڈف یونیورسٹی برطانیہ سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ خلیجی ممالک میں کوئی بھی اس میدان سے واقف نہیں تھا یا یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ اس میدان میں طبع آزمائی کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں تھا۔ کیوں کہ اس کے مستقبل کے حوالے سے کسی نے پیش گوئی نہیں کی تھی۔ ایسے وقت میں محمد مبین نے اکتوبر 2017 میں Humanoid Robots Services and Solutions پر اپنی تحقیق کا آغاز کیا۔ کافی محنت اور جانفشانی کے نتیجہ میں محمد مبین کی کمپنی تقسیم کار کی حیثیت سے پروان چڑھتی گئی اور چین، سنگاپور، روس، فِن لینڈ اور ہالینڈ جیسے ممالک میں انسان نما نماروبوٹ کی نمائندگی ہونے لگی۔ حالانکہ ابتدائی دور میں مارکیٹ میں لوگوں کو انسان نما روبوٹ کی جانب راغب کرنا آسان نہیں تھا۔
محمد مبین ملک سے ہفت روزہ دعوت نے پہلا سوال کیا کہ آپ کا رول ماڈل (مثالی رہنما) کون ہے تو انہوں نے بے ساختہ حضور اکرم ﷺ کا نام لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں محسن انسانیت نبی پاکﷺ کے امتی ہونے کی حیثیت سے انسانیت کی خدمت ضرور کرنا چاہیے۔ محمد مبین ملک کا کہنا تھا کہ دنیا وآخرت کی کامیابی کا راز محمد ﷺ کی اتباع میں ہی مضمر ہے۔
محمد مبین ملک سے ہفت روزہ دعوت نے سوال کیا کہ کیا وہ بچپن میں دوسرے بچوں سے علیحدہ فکر رکھتے تھے، وہ بچپن میں خواب کیا دیکھا کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ وہ بھی عام بچوں کی ہی طرح سوچا کرتے تھے کہ بڑے ہو کر ڈاکٹر، انجینئر وغیرہ بننا ہے وغیرہ مگر خدا کی مرضی نے کچھ اور ہی کروایا۔ محمد مبین ملک نے بچپن میں کھلونے کی شکل میں ایک روبوٹ کو دیکھا تھا جس سے ان کو کافی تحریک ملی تھی کیوں کہ وہ انسان نما تھا اور انہوں نے اسی وقت یہ سوچا تھا کہ وہ بڑے ہو کر انسان نما روبوٹ بنائیں گے۔ جب محمد مبین سے انسان نما روبوٹ کی تیاری میں ہونے والی دشواریوں کے تعلق سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کسی بھی کام کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے انتھک محنت درکار ہوتی ہے۔ محنت سے کبھی گھبرانا نہیں چاہیے۔ محمد مبین نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ایک عمارت کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ اس کی تعمیر کے لیے کیا کیا جتن کرنے پڑتے ہیں۔ اسی طرح روبوٹ بنانے کے لیے انہیں سب سے پہلے اپروول (منظوری) کے لیے تگ و دو کرنی پڑی پھر پیسوں کا انتظام کرنا پڑا اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ کرنا پڑا ان سب کے بعد ہی ثمر آور نتیجہ سامنے آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سب کے باوجود اگر خدا کی مدد میرے کام میں شامل نہ ہوتی تو میری ساری کوششیں دھری کی دھری رہ جاتیں لہذا ہر وقت اللہ ہی سے مدد طلب کرتے رہنا چاہیے اور صبر کو توشہ بنانا چاہیے۔ محمد مبین نے بتایا کہ روبوٹ کی تین قسمیں ہوتی ہیں۔
1۔ service robot model اسے اپنی سہولت کے مطابق کہیں بھی رکھا جا سکتا ہے۔ اس میں ضرورت کے لحاظ سے روبوٹ میں پروگرامنگ کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر گھر میں کسی روبوٹ کو رکھا جائے تو وہ مہمانوں سے ان کے احوال دریافت کرے گا، ان کے لیے چائے وغیرہ پیش کرے گا اور جب تک میزبان حاضر نہیں ہو جاتے تب تک ان کو لطف اندوز کراتا رہے گا۔
2۔ disinfection robot اس سے اسپتالوں، ریستورانوں اور کلینک وغیرہ میں خدمت لی جا سکتی ہے۔ خاص طور پر کورونا کے دور میں جبکہ انسان سے انسان کے مابین دوری ہو گئی ہے ایسے میں صاف ستھرا کھانا، دوائیاں اور اشیاء ضروریہ روبوٹ کے ذریعے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔disinfection robot کی دو قسمیں ہیں
1۔ uvc robot جس کا مقصدمتعدی بیماریوں، وائرس، بیکٹیریا اور دیگر قسم کے نقصان دہ نامیاتی مائیکرو جانداروں کے پھیلنے سے روکنا اور ان کو کم کرنا ہے۔
2۔ spray robot بھی اپنے آپ میں کئی خصوصیات کا حامل ہے۔
3۔ children robot یہ کھلونے کی شکل میں ہوتا ہے جس کے ذریعے بچے کھیل بھی سکتے ہیں اور اپنی تعلیم بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے انسان نما روبوٹ پر کام کرنا شروع کیا تھا تو لوگوں کا کیا رد عمل سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ منفی و مثبت دونوں طرح کے عمل سامنے آرہے تھے۔ اگرچہ منفی رد عمل سے انسان کی حوصلہ شکنی ضرور ہوتی ہے مگر جب خدا پر یقین کامل ہو تو کامیابی میں کوئی چیز مانع نہیں ہو سکتی۔ میں نے انسان نما روبوٹ پر 2017 میں کام شروع کیا لیکن کورونا وائرس کے پھیل جانے کے بعد 2019 میں لوگوں کو روبوٹ کی اہمیت کا اندازہ ہوا۔ محمد مبین ملک نے اپنی بات کو پختہ بنانے کے لیے انگریزی کے ایک محاورہ a blessing in disguise دہرایا۔ یعنی کورونا وبا ان کے لیے رحمت ثابت ہوئی اور کئی ممالک میں انسان نما روبوٹ کی مانگ بڑھ گئی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ روبوٹ کو کون خرید سکتا ہے، اس کی لاگت کیا ہو سکتی ہے اور کیوں اور کہاں اس کی اہمیت زیادہ بڑھ جاتی ہے؟ تو جواب میں محمد مبین ملک نے روبوٹ کی قیمت تو نہیں بتائی لیکن انہوں نے اسکول اور ریستوراں کی مثال دے کر سمجھانے کی کوشش کی کہ انسان نما روبوٹ ان مقامات پر کیسے مؤثر ہو سکتے ہیں اور کیسے روبوٹ کے ذریعے آمدنی میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ محمد مبین ملک نے کہا کہ ’’روبوٹ خریدنے کے لیے اس کی اہمیت کا جاننا بے حد ضروری ہے اگر ریستواں کے مالک انسان نما روبوٹ کو خریدتے ہیں تو ریستوراں کے گاہک کے لیے وہ لطف اندوزی کا سامان بنے گا، ریستوراں کی تشہیر ہو گی، روبوٹس گاہکوں کا خیال رکھیں گے وغیرہ‘‘ محمد مبین نے اسکولوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’’مونٹیسری کے جی کے بچوں کے لئے انسان نما روبوٹ کھیلنے اور تعلیم حاصل کرنے دونوں کے کام آئے گا۔ سیکنڈری درجات کے طلباء کے لیے جب کبھی اسباق کے اعادہ کے لیے روبوٹ کا استعمال کیا جائے گا تو وہ بچوں کی توجہ کا سبب بنے گا۔ ہائی سیکنڈری میں طلباء کی تعلیم کا معیار دن بہ دن اعلیٰ ہوتا جا رہا ہے ایسے میں ان روبوٹس کے ذریعے طلباء کو تحریک ملے گی۔ طلباء تجرباتی طور پر سائینس وٹیکنالوجی کے مزید قریب ہوں گے۔
مسلمانوں کی پسماندگی کے متعلق محمد مبین ملک سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ مسلمان بالکل بھی کمزور نہیں ہیں لیکن ان کے افکار وخیالات میں وسعت لانے کی ضرورت ہے۔ محمد مبین ملک خود خلیجی ممالک کا سفر کرتے ہیں اور فری ورک شاپ کا انعقاد کرتے ہیں تاکہ لوگوں میں خاص طور پر مسلمانوں میں ٹیکنالوجی کے تعلق سے شعور بیدار ہو۔ فی الحال وہ کورونا وائرس کے سبب آن لائن کلاسز بھی کراتے ہیں۔ محمد مبین ملک ومعاشرے کو تعلیم یافتہ بنانے پر یقین رکھتے ہیں جن میں مسلمان خود بخود شامل ہوں گے۔ مسلمانوں کو ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے آنے کی ضرورت ہے مگر مثبت اور منفی دونوں پہلوؤں پر ٖغورو فکر بھی ضروری ہے دوسرے لفظوں میں کہا جائے تو ’خذ ما صفا ودع ما کدر‘ یعنی اچھی چیز کو لو اور بری چیزوں سے اجتناب کرو پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ اخیر میں محمد مبین نے اتحادو اتفاق کا بھی درس دیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ارد گرد لوگوں کو جوڑنے کی ضرورت ہے جو آپ کو آتا ہے اسے دوسروں کو سکھانے کا جذبہ ہونا چاہیے اور سب سے بڑھ کر اپنی نیت صاف رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کو ہم ایک اچھا معاشرہ دے سکیں۔
***
محمد مبین ملک خود خلیجی ممالک کا سفر کرتے ہیں اور فری ورک شاپ کا انعقاد کرتے ہیں تاکہ لوگوں میں خاص طور پر مسلمانوں میں ٹیکنالوجی کے تعلق سے شعور بیدار ہو۔ فی الحال وہ کورونا وائرس کے سبب آن لائن کلاسز بھی کراتے ہیں۔ محمد مبین ملک معاشرے کو تعلیم یافتہ بنانے پر یقین رکھتے ہیں جن میں مسلمان خود بخود شامل ہوں گے
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 28 فروری تا 6 مارچ 2021