ویلفیئر پارٹی نے صدر جمہوریہ ہند سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ریاستی حکومتوں کے ذریعے مزدور قوانین میں تبدیلی والے آرڈیننس کو منظوری نہ دیں
نئی دہلی، مئی 22: ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو اپنے خط میں کہا ہے کہ ’’ریاستی حکومتیں کوویڈ 19 وبائی کی آڑ میں مزدور قوانین کو کمزور کرنے اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے مزدوروں کے حقوق کو نقصان پہنچانے میں صورتِ حال کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔‘‘ پارٹی نے خط میں صدر پر زور دیا کہ وہ ریاستوں کے ذریعہ منظور شدہ آرڈیننس پر اپنی رضامندی نہ دیں۔
واضح رہے کہ پچھلے دو ہفتوں میں اترپردیش اور مدھیہ پردیش سمیت کچھ ریاستوں نے مزدور قوانین کو معطل کرنے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ سرمایہ کاروں کو ریاست میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کر سکیں، کیوں کہ ملک کی معیشت اور ریاستوں کو کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن کی تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سول سوسائٹی گروپس اور بچوں کے حقوق کے کارکنوں نے بھی اس اقدام کی مخالفت کی تھی۔
اپنے خط میں ویلفیئر پارٹی کے صدر ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس نے کہا ’’یہ آرڈیننس نہ صرف بین الاقوامی مزدور قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جس کا ہندوستان ایک دستخط کنندہ ممبر ہے ،بلکہ یہ بنیادی حقوق اور ریاستی پالیسی کے ہدایتی اصولوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہوگی۔‘‘
انھوں نے خط میں مزید کہا ریاستی حکومتوں کے لیے مرکزی قوانین سے براہ راست تصادم کرتا ہوا کوئی آرڈیننس منظور کرنا ’’قانون کے تحت جائز نہیں ہے‘‘، جس مرکزی قانون کو صدر کی منظوری کے ساتھ پارلیمنٹ نے پاس کیا ہو۔ جب تک کہ خود صدر خود گورنر کو اس طرح کا آرڈیننس پاس کرنے کی ہدایت نہ کرے۔ جناب! ریاستی حکومتیں پہلے آرڈیننس پاس کر رہی ہیں، اس کے بعد بدنامی سے ڈرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 213 کے تحت آپ سے رضامندی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘‘
انھوں نے صدر سے اپیل کی کہ وہ ان آرڈیننس پر اپنی منظوری نہ دیں۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا ’’لہذا میں آپ، صدر جمہوریہ ہند سے اپیل کرتا ہوں کہ فوری طور پر مداخلت کریں اور ان آرڈیننسز کو غیر آئینی اور کالعدم قرار دیں اور ان کو اپنی رضامندی دینے سے انکار کریں اور اپنی حکومت کی شرمندگی سے بچائیں۔‘‘