بہار کے ایک لاء کالج کے صدر دروازے سے اردو میں لکھا نام ہٹائے جانے پر پھوٹے غم و غصے کے بعد کالج نے دروازے پر اردو میں اپنا نام پھر لکھا

پٹنہ، مئی 22: سوشل میڈیا پر اردو سے محبت کرنے والوں کے غم و غصے کا سامنا کرنے کے بعد جمعرات کے روز بہار کے دربھنگہ ضلع میں ایک لا کالج نے اپنے مرکزی دروازے پر اردو میں اپنا نام دوبارہ لکھا۔ سی ایم لا کالج نے پیر کے روز مبینہ طور پر اپنے طلبا یونین کے دباؤ میں، جو اس وقت بھگوا طلبا کے زیر اقتدار ہے، صدر دروازے پر اردو میں لکھا اپنا نام وہاں سے ہٹادیا تھا۔

13 مئی تک مرکزی دروازے پر اس کالج کا نام صرف ہندی میں تھا۔ 14 مئی کو ہندی کے ساتھ ساتھ بورڈ میں اردو میں بھی نام جوڑا گیا۔ کچھ میتھیلی طلبا گروپوں نے اس پر اعتراض کیا۔ بعد میں طلبہ یونین نے اسے ایک بڑا مسئلہ بنا دیا۔ دباؤ سے دوچار ہوکر کالج حکام نے اردو میں لکھا نام حذف کردیا۔ تاہم اس اقدام نے اردو سے محبت کرنے والوں اور طلبا میں غم و غصہ پیدا کر دیا۔ سوشل میڈیا پر متعدد صحافیوں اور اردو سے محبت کرنے والوں نے یہ مسئلہ اٹھایا اور وزیر اعلی نتیش کمار سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کی، کیونکہ اردو ریاست کی دوسری سرکاری زبان ہے۔

21 مئی کو ایل این متھیلا یونی ورسٹی کے وائس چانسلر نے، جس کا یہ کالج ایک متنازعہ یونٹ ہے، کالج حکام کو حکم جاری کیا کہ وہ اردو نام بحال کریں۔

کالج کے پرنسپل پروفیسر بدرِ عالم نے ایک میڈیا بیان میں کہا کہ ’’نام لکھنے پر تنازعہ کو روکنے کے لیے وی سی پروفیسر راجیش سنگھ نے بورڈ پر اردو میں نام لکھنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس سلسلے میں کالج انتظامیہ نے ہدایت جاری کردی ہے۔ امید ہے کہ آج 21 مئی کو یہ کام کر دیا جائے گا۔‘‘

واضح رہے کہ ایس آئی او اور بہار یوتھ آرگنائزیشن سمیت متعدد طلبا گروپوں نے اردو نام حذف کرنے کی مخالفت کی تھی۔

تاہم انڈیا ٹومورو سے بات کرتے ہوئے سی ایم لاء کالج طلبا یونین کے صدر کنول کمار گپتا، جو اے بی وی پی کے قریبی ہیں، نے کہا ’’ہم تمام زبانوں کا احترام کرتے ہیں اور ہم نے زبان کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کیا ہے۔‘‘

ایس آئی او بہار حلقے کے صدر طاہر انور نے وائس چانسلر کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ انھوں نے کہا ’’ہم وائس چانسلر کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور یہ اردو زبان سے محبت کرنے والوں اور ثقافت کو بچانے والوں کی فتح ہے۔ اردو ہمارے ملک کی زبان ہے اور ہم اسے کھو نہیں سکتے ہیں۔‘‘