’نزدیک پہنچ کر ساحل کے افسوس وہ کشتی ٹوٹ گئی‘

مُنّا کا ’’منا ہیلی کاپٹر‘‘ حادثے کا شکار، میک اِن انڈیا کا خواب ادھورا

(دعوت نیوز)

وطن کے لیے شیخ اسماعیل کی قربانی یاد رکھی جائےگی
(دعوت نیوز)
جب انسان کچھ کرنے کی ٹھان لیتا ہے تو پھر چاہے جیسے بھی مشکلات پیش آئیں اس کے قدم لڑکھراتے نہیں ہیں۔ اور پھر کامیابی و کامرانی اس کے قدم چومتی ہے۔ ریاست مہاراشٹر کے ضلع ایوت محل میں واقع پھول ساونگی گاؤں کے رہنے والے شیخ اسماعیل کی داستان بھی کچھ اسی طرح کی ہے جس نے معاشی تنگی کے باوجود دوسال کی انتھک محنت کے بعد ’منا ہیلی کاپٹر‘ تیار کیاتھا۔ یہی وجہ ہے کہ شیخ اسماعیل کے ساتھ گاؤں کا ہر شخص ہیلی کاپٹر کو آسمان کی بلندی چھوتے ہوئے دیکھنے کے لیے بے قرار تھا ۔لیکن مشیت ایزدی کو تو کچھ اور ہی منظور تھا۔کیوں کہ موت وحیات کا مالک توصرف اللہ ہی ہے اور مشیت الٰہی کے آگے ہر انسان مجبور ہے لہٰذا ہیلی کاپٹر کے ٹرائل میں ہی شیخ اسماعیل کی جان چلی گئی۔گویا ’نزدیک پہنچ کر ساحل کے افسوس وہ کشتی ٹوٹ گئی‘۔ ایک رپورٹ کے مطابق منّا شیخ کے ہیلی کاپٹر کو دیکھنے کے لیےبنگلور سے ماہرین کی ایک ٹیم آنے والی تھی۔ اسی جوش میں اس نے ایک دن قبل ہی ہیلی کاپٹر کی ٹیسٹ اڑان کا ارادہ کیا اور بدقسمتی سے ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہوگیا۔
دراصل پندرہ اگست کو شیخ اسمعیل اپنا ہیلی کاپٹر لانچ کرنے والا تھا لیکن ٹیسٹ کے دوران زمین پر ہیلی کاپٹر کا انجن جو کہ 750 ایمپیئر پر چل رہا تھا، اسی وقت اچانک پچھلا پنکھا ٹوٹ کر اہم پنکھے سے ٹکرایا اور ہیلی کاپٹر کو زوردار جھٹکا لگا۔اس دوران ہیلی کاپٹر کو اڑانے کی کوشش کررہے شیخ اسمعیل کا سر کئی جگہ ٹکرایا اور چوٹ لگنے کے سبب موقع پر ہی اس کی موت واقع گئی۔
شیخ اسماعیل واشنگ مشین کی مرمت جیسے چھوٹے موٹے کام کیا کرتے تھے۔ اسی دوران ان کے دل میں ہیلی کاپٹر بنانے کاخواب پروان چڑھنے لگا اور وہ دل وجان سے اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں لگ گیے۔ان کی محنت آخر کار رنگ بھی لائی اور ہیلی کاپٹر تیار بھی ہوگیا۔آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے والے شیخ اسمعیل نے ہیلی کاپٹر بنانے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا اور ایک دن اسے عملی شکل دے دی۔دی انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے شیخ اسماعیل کے قریبی شیخ اکرم کہتے ہیں کہ شیخ اسماعیل ہیلی کاپٹر کو سستا کرنا چاہتے تھے تاکہ متوسط طبقے کے لوگ بھی خرید سکیں اور وہ سات سے آٹھ لاکھ روپے انہیں دستیاب ہو جائے۔اس ہیلی کاپٹر میں ماروتی 800 کا انجن استعمال کیا گیا تھا۔ شیخ اکرم مزید کہتے ہیں کہ شیخ اسماعیل اکثر کہتے تھے کہ وہ اپنا ہیلی کاپٹر ’میک ان انڈیا‘ مہم کے طور پر قوم کے نام وقف کریں گے انہوں نے اپنے ہیلی کاپٹر پر ’میک ان انڈیا‘ کا نعرہ بھی لکھوایا تھا۔
ایسے افسوس ناک موقع کو بھی سیاسی لوگ سیاسی رنگ دینے سے نہیں چوکتے ہیں۔ بجائے شیخ اسماعیل کے لواحقین کی مالی طور پر مدد کرنے کے بی جے پی لیڈر چندر شیکھر باونکولے نے مہاراشٹر حکومت سے افرادخانہ کے لیے پچاس لاکھ روپے معاضے کامطالبہ کر دیاہے اور اپنی ذمہ داری سے آزاد ہوگئے ہیں۔ چاہیے تو یہ تھا علاقائی لیڈر ایسے ہونہار بچوں پر پہلے سے ہی نظررکھتے اور ان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے تعاون کا ہاتھ بڑھاتے مگر ایسا ہوتا نہیں ہے۔ کامیابی کے بعد ہی سارے سیاسی لیڈر کمیرہ کے سامنے چہرہ چمکانے کے لیے آجاتے ہیں۔بہر حال یہ خبر روشنی میں آنے کے بعد حکومت مہاراشٹر کو واقعی معاضہ دینا چاہیے تاکہ دوسرے ہونہار افراد ملک کی ترقی میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں۔
حقیقت تو یہ ہے کہ شیخ اسماعیل عرف منا شیخ اور رینچو کے دل میں غایت درجے کی حب الوطنی تھی اور یوم آزادی کے موقع پر اسی محبت و الفت کا ثبوت دینے کی کوشش میں قربان ہو گئے۔ ملک کے لیے ہمیشہ ہی مسلمانوں نے قربانی دی ہے چاہے جنگ آزادی ہو یاپھر ملک کی سرحدوں پر دشمنوں سے پنجہ آزمائی ہو ہر وقت مسلمان پیش پیش رہے ہیں ۔
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ 22 تا 28 اگست 2021