مکہ مکرمہ: ساڑھے دس لاکھ بیرونی عازمین حج خیموں کی بستی منیٰ پہنچے

مکہ مکرمہ :26جون:۔
مکہ مکرمہ میں مناسک حج کا گزشتہ روز اتوار کو طواف قدوم کے ساتھ آغاز ہو چکا ہے ۔را ت سے ہی 10 لاکھ 50 ہزار بیرون ملکوں سے آئے عازمین حج کو منیٰ کی خیمہ بستی پہنچانے کا عمل شروع کردیا گیا ۔ عازمین کی روانگی کا عمل اتوار کی رات سے شروع ہوکر 14 گھنٹے جاری رہے گا۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز 25 جون کو اور سعودی عرب میں 8 ویں ذو الحج کی شام آٹھ بجے سے عازمین کی روانگی شروع ہوئی اور پیر کی صبح دس بجے تک جاری رہی ۔ خصوصی انتظامات کے تحت مخصوص وقت کے دوران اور ہر بس کے لیے متعین راستوں کے ذریعہ عازمین کو منیٰ پہنچایا گیا۔ اس آپریشن کے دوران ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ۔ عازمین کا یہ گروپ بیرون ملک سے آنے والوں کے 60 فیصد پر مشتمل ہے۔
وزارت حج و عمرہ کے ذیلی شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر محمد قرنی نے بتایا کہ کہ عازمین حج کو منتقل کرنے کا عمل پیر کی دوپہر تک جاری رہے گا۔ اندرون ملک سے ایک لاکھ 80 ہزار عازمین طواف قدوم کرنے کے بعد منیٰ میں اپنی رہائش گاہوں تک پہنچیں گے۔ بیرون ملک سے آنے والے باقی 40 فیصد عازمین براہ راست میدان عرفات جائیں گے۔ ان میں ایک لاکھ 80 ہزار انڈونیشیائی عازمین حج بھی شامل ہے۔ اسی طرح 7 لاکھ وہ عازمین بھی شامل ہیں جو مکہ مکرمہ سے براہ راست منگل کو عرفات پہنچیں گے۔

ڈاکٹر محمد قرنی نے مزید بتایا کہ آج پیر کی شام منیٰ میں موجود افراد کے لیے عرفات کے میدان تک پہنچنے کے لیے تین لین ہوں جن پر بار بار آمد و رفت ہوگی۔ اس ذریعہ سے ساڑھے 7 لاکھ عازمین کو منیٰ سے میدان عرفات پہنچایا جائے گا۔ وہاں روایتی نقل و حمل کے ذرائع اور ٹرین بھی 3 لاکھ 25 ہزار عازمین حج کو میدان عرفات پہنچائیں گے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت حج و عمرہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اس سال ہم تاریخ کے سب سے بڑے حج کا مشاہدہ کریں گے۔
2020 سے نافذ کورونا وائرس وبائی پابندیوں میں نرمی کے ساتھ، 2.5 ملین سے زیادہ مسلمانوں کے حج میں حصہ لینے کی امید ہے۔پچھلے سالوں کی پابندیوں سے بالکل برعکس، جہاں 2020 میں صرف 10,000 افراد، 2021 میں 59,000، اور پچھلے سال 10 لاکھ افراد کو اجازت دی گئی تھی، اس سال کا حج معمول کی طرف نمایاں واپسی کا غماز ہے۔
حجاج کی سہولتوں کو یقینی بنانے کے لیے، سعودی حکام نے 32,000 سے زائد ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو تعینات کرکے اور ہزاروں ایمبولینسوں کے بیڑے کو اسٹینڈ بائی پر رکھ کر احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں، جو ہیٹ اسٹروک، ڈی ہائیڈریشن اور تھکن کے معاملات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔