مودی حکومت نے جمہوریت کا دکھاوا کرنا تک بند کر دیا ہے: سونیا گاندھی
نئی دہلی، 22 مئی: کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کی مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی، جس طرح سے وہ کورونا وائرس وبائی بیماری سے نمٹ رہی ہیں اور اس سے ملک کی معیشت جو اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے 22 اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں اپنے افتتاحی کلمات میں سونیا نے وزیر اعظم مودی کے 20 لاکھ کروڑ کے معاشی پیکیج کو ملک پر ایک ظالمانہ مذاق قرار دیا۔
انھوں نے اپنے خطاب میں کہا ’’ہم میں سے بہت سی ہم خیال جماعتوں نے مطالبہ کیا تھا کہ غریبوں کو نقد رقم منتقل کی جانی چاہیے، مفت اناج تمام کنبوں میں تقسیم کیا جانا چاہیے، تارکین وطن کارکنوں کو ان کے گھر واپس بھیجنے کے لیے بسوں اور ٹرینوں کا بندوبست کرنا ہوگا۔ ہم نے اس بات پر زور دیا کہ ملازمین اور آجروں کے تحفظ سے متعلق فنڈز تشکیل دیے جائیں۔ لیکن ہماری گزارشات بہرے کانوں میں پڑی ہیں۔‘‘
انھوں نے اپنی تقریر میں الزام لگایا ’’متعدد نامور ماہر معاشیات پیش گوئی کر رہے ہیں کہ منفی 5 فیصد تک منفی نمو کے ساتھ 2020-21 مالی سال کا خاتمہ ہوگا۔ اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔ موجودہ حکومت کے پاس حل نہ ہونا فکر کی بات ہے۔ لیکن یہ کہ غریبوں اور کمزوروں کے لیے اس میں کوئی ہمدردی نہیں ہے، یہ بات دل دہلا دینے والی ہے۔‘‘
سونیا نے ’’اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت یا پارلیمنٹ میں بحث مباحثے‘‘ کے بغیر مودی حکومت کی ’’یک طرفہ پالیسییوں‘‘ پر کڑی تنقید کی۔
انھوں نے کہا ’’حمایت اور مدد کی پیش کش سے دور حکومت نے نام نہاد اصلاحات کا ایک وائلڈ ایڈونچر شروع کیا ہے جس میں مزدور قوانین کی منسوخی بھی شامل ہے۔ یہاں تک کہ پارلیمنٹ میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت یا مباحثے کا دکھاوا بھی نہیں کیا گیا ہے۔ ہم ان یک طرفہ اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘
کانگریس کی صدر نے مزید کہا ’’معیشت شدید طور پر معذور ہوچکی ہے۔ ملک کے ہر ماہر معاشیات نے بڑے مالیاتی محرک کی فوری ضرورت کا مشورہ دیا تھا۔ لیکن وزیر اعظم کا 20 مئی کو ایک 20 لاکھ کروڑ روپے کے بڑے پیکیج کا اعلان اور وزیر خزانہ کے ذریعے اگلے پانچ دن میں اس کی تفصیلات بتانا، یہ ملک کے لیے ایک ظالمانہ مذاق ہے۔‘‘
سونیا نے کہا کہ حکومت کی طرف سے نہ صرف تارکین وطن مزدوروں کو نظرانداز کیا گیا ہے، بلکہ آبادی کے نچلے نصف حصے کے 13 کروڑ خاندان، یعنی کرایہ دار کسان اور بے زمین زرعی کارکن، پرائیویٹ ملازمین، دوکاندار اور کچھ منظم صنعتوں کو بھی نظرانداز کیا گیا ہے۔
انھوں نے مرکزی حکومت پر وفاق کے جذبے کو فراموش کرنے کا الزام عائد کیا۔
سونیا گاندھی نے کہا حکومت نے جمہوری حکومت ہونے کا دکھاوا بھی ترک کردیا ہے۔ تمام طاقت اب ایک دفتر میں مرکوز ہے، پی ایم آفس، فیڈرل ازم کی روح جو ہمارے آئین کا اٹوٹ انگ ہے، وہ سب بھول گیا ہے۔ اس کا بھی کوئی اشارہ نہیں ہے کہ پارلیمنٹ کے دو ایوانوں یا قائمہ کمیٹیوں کو ملاقات کے لیے طلب کیا جائے گا۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ہم تعمیری تنقید اور تجاویز پیش کریں اور لوگوں کی آواز بنیں۔ آج اسی جذبے سے ہم مل رہے ہیں۔