مغفرت کا دہا،توبہ وانابت کا موقع
محمد یوسف سگری
ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے اُسکے گناہ معاف ہوں،وہ دنیا میں گناہوں سے پاک رہےاور مرنے کے بعد اللہ اُسکی مغفرت کرکے جنت میں اعلیٰ مقام دے۔اور مسلمانوں کی خوش قسمتی ہے کہ رمضان کا دوسرا عشرہ ان کےلیے توبہ و مغفرت کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔
توبہ : معنی و تشریح
توبہ کے معنی پلٹنے اور رجوع کرنے کے ہے۔ یعنی بندہ گناہوں کے راستے کو چھوڑ کر اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر آ جائے۔
توبہ کے معنی یہ بھی ہوتے ہیں کہ بندہ اپنے کیے پر شرمندہ ہو اور جو غلط کام کیا ہے اسکو دوبارہ نہ کرے۔
حقیقی توبہ:اللہ کو راضی کرنے کے لیے گناہوں سے بچنا حقیقی توبہ کہلاتا ہے۔ ہم صرف گناہوں سے اس لیے بچے کہ اللہ تعالیٰ ناراض نہ ہو اسکے علاوہ جو بھی نیت ہوگی وہ حقیقی توبہ نہیں کہلائے گی۔
توبہ کس کے لیے؟
توبہ اُن بندوں کے لیے ہے جو نادانی میں غلطی کرتے ہیں اور جب ان پر غلطی واضح ہو جاتی ہے تو ،توبہ کر لیتے ہیں۔لیکن توبہ اُن کے لیے نہیں ہے جو خدا سے بے خوف ہو کر زندگی گزارتے ہیں اور موت کے وقت توبہ کرتے ہیں تو انکی توبہ قبول نہیں ہوتی۔
حدیث کے الفاظ ہیں’’اللہ بندے کی توبہ بس اس وقت تک قبول کرتے ہیں جب تک موت کے آثار شروع نہ ہو‘‘۔ موت سےپہلے ہمارے پاس بھر پور موقع ہے ہم اپنے گناہوں سے توبہ کرے اور نیک زندگی کی شروعات کرے۔
توبہ کے شرائط:
۱۔ہم اپنے گناہوں پر شرمندہ ہوں۔
۲۔ آئندہ گناہ سے بچنے کا مضبوط ارادہ کرے۔
۳۔ اپنی زندگی کو سدھارنے میں سرگرم ہو جائے۔
۴۔ کسی کی حق تلفی کی ہو تو اسکا حق ادا کرے یا معاف کرا لے۔
۵۔قلبی توبہ سے عملی توبہ کی طرف: توبہ کے معنی سمجھ کر ہم اپنے دل کو پاک و صاف کرنے کے باوجود اگر توبہ کو اپنی زندگی میں عملی جگہ نہ دیں تو ہماری توبہ موثر نہیں ہوگی۔
سیرت میں قبیلہ جہینہ کی عورت کا واقعہ آتا ہے کی جب اسکو زنا کی وجہ سے حمل آ گیا تو وہ محمّد صلہ وسلمل کے پاس آئی اور اپنا گناہ قبول کیا اور سزا کی گذارش کی لیکن رسول صلہ وسلمل نے بچے کے پیدا ہونے کے بعد آنے کو کہا اور جب وہ بچہ پیدا ہونے کے بعد آئی تو رسول صلہ وسلمل نے اُسے سنگسار کر دیا اور نماز جنازہ پڑھائی تو حضرت عمر (رض) نے نماز جنازہ پڑھنے سے منع فرمایا تو محمد صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر مدینے کے ستر (۷۰) آدمیوں پر تقسیم کی جائے تو نجات کہ لیے کافی ہے۔
اوپر کے واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ گناہ کتنا بھی بڑا ہو اگر ہم سچے دل سے توبہ کریں تو اللہ تعالیٰ ہماری مغفرت کر دیتے ہیں۔
رمضان کے اس مغفرت کے عشرے میں اللہ سے گڑ گڑا کر اپنے گناہوں کی معافی مانگے اور اپنی مغفرت کر والیں۔اللہ تعالیٰ ہمارے گناہوں کو معاف کرے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔آمین
(بحوالہ ،تفہیم القرآن، مولانا مودودی، آداب زندگی ،مولانا یوسف اصلاحی)
سیرت میں قبیلہ جہینہ کی عورت کا واقعہ آتا ہے کی جب اسکو زنا کی وجہ سے حمل آ گیا تو وہ محمّد صلہ وسلمل کے پاس آئی اور اپنا گناہ قبول کیا اور سزا کی گذارش کی لیکن رسول صلہ وسلمل نے بچے کے پیدا ہونے کے بعد آنے کو کہا اور جب وہ بچہ پیدا ہونے کے بعد آئی تو رسول صلہ وسلمل نے اُسے سنگسار کر دیا اور نماز جنازہ پڑھائی تو حضرت عمر (رض) نے نماز جنازہ پڑھنے سے منع فرمایا تو محمد صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر مدینے کے ستر (۷۰) آدمیوں پر تقسیم کی جائے تو نجات کہ لیے کافی ہے۔