معاشیات اعلیٰ کرئیر کا ضامن

قومی و بین الاقوامی سطح پر روزگار کے مواقع

مومن فہیم احمد عبدالباری ،بھیونڈی

 

معاشیات ایک اہم مضمون ہے جو کسی بھی ملک میں کاروبار، روزگار، اشیا اور خدمات کی فراہمی اور معیشت کے مختلف متغیرات کے مطالعہ کا نام ہے۔ موجودہ دور میں جب اخبارات اور نیوز چینلس روزآنہ کسی نہ کسی صنعتی شعبے کی معاشی سست روی کا اظہار کر رہے ہیں تو ایک ذہن سوچنے پر مجبور ہوتا ہے کہ وہ کیا عوامل ہیں جن کی بنا پر کسی ملک کو معاشی مندی اور معاشی سست روی کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ مختلف اشیا اور خدمات کی قیمتوں کو کس طرح طے کیا جاتا ہے؟ کسی ملک کی جی ڈی پی کا کیا مطلب ہوتا ہے؟افراطِ زر اور قلتِ زر سے کیا مراد ہے وغیرہ۔ یہ ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات جاننے کے لیے ہمیں کم از کم بنیادی معاشی اصطلاحات سے واقف ہونا ضروری ہے۔ معاشیات ایک ایسا ہی مضمون ہے جو کسی ملک یا عالمی معیشت سے جڑے ایسے سوالوں اور اعداد و شمار کی وضاحت کرتا ہے۔ آئیے دیکھیں کہ معاشیات میں کرئیر کے مواقع کیا ہیں۔
کورس اور اہلیت:
معاشیات یوں تو ہائی اسکول کی سطح سے پڑھایا جانے والا ایک مضمون ہے جو عموماً ہندوستان کے بیشتر سیکنڈری اسکول بورڈ کے نہم اور دہم جماعت کے نصاب میں شامل ہوتا ہے۔ جونیر کالج یا انٹرمیڈیت کی سطح پر یہ مضمون آرٹس، سائنس اور کامرس تینوں شعبوں میں پڑھایا جاتا ہے لیکن شعبہ کامرس میں یہ مضمون لازمی جبکہ دیگر شعبوں میں اختیاری ہوتا ہے۔ بارہویں کامیاب طالب علم ڈگری کی سطح پر کامرس اور آرٹس شعبے سے گریجویشن کرنا چاہے تو معاشیات کا اہم مضمون کے طور پر مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ یوں تو ہندوستان کی کئی یونیورسٹیوں میں شعبہ سائنس میں بھی معاشیات کو اختیاری مضمون کے طور پڑھا جاسکتا ہے لیکن عموماً سائنس کے طلبہ کے مقابلے میں کامرس اور آرٹس کے طلبہ معاشیات سے زیادہ رابطے میں رہتے ہیں۔ حالانکہ بیرونی ممالک میں بی ایس سی اور ایم ایس سی اِن اکنامکس کے کورسیس بھی دستیاب ہیں۔ ہندوستان میں بھی بی ایس سی اِن اکنامکس کے کورسیس پڑھائے جاتے ہیں اس کے علاوہ معاشیات کا مضمون بی اے کی سطح پر مخصوص مضمون کے طور پر پڑھا جاسکتا ہے اور بی اے اِن اکنامکس، ایم اے ان اکنامکس، ایم فل اور پی ایچ ڈی تک کی تعلیم کے مواقع حاصل ہیں جبکہ کامرس کے شعبے میں دیگر مضامین کے ساتھ معاشیات ایک اہم مضمون کے طور پر پڑھایا جاتا ہے۔
معاشیات کے لیے درکار قابلیت:
ویسے تو شعبہ کامرس کے طلبہ لازمی طور پر جونیر کالج سے ڈگری اور پوسٹ گریجویشن کی سطح تک اس مضمون کا مطالعہ کرتے ہیں لیکن معاشیات میں اسپیشلائزیشن (تخصص) کرنے کے متمنی اور کرئیر بنانے میں دلچسپی رکھنے والے طلبہ کو ملکی و غیر ملکی معیشت، معاشی اعداد وشمار، عالمی معاشی سرگرمیاں، بین الاقوامی تجارت، زرعی و صنعتی معاشیات، بجٹ، مالیاتی تخمینے وگوشوارے، عالمی مالیاتی تنظیموں کی کارکردگی وغیرہ میں دلچسپی ہو تو اس مضمون میں اعلیٰ کرئیر اختیار کیا جاسکتا ہے۔
تعلیمی مواقع:
معاشیات کے مطالعے کی ابتدا ہائی اسکول سے ہو جاتی ہے اگر طالب علم اس مضمون میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور کرئیر بنانے کا متمنی ہو تو دسویں کے بعد جونیر کالج (انٹرمیڈیٹ) میں کامرس، آرٹس یا سائنس کے شعبے میں معاشیات کا انتخاب کرنا لازمی ہے۔ ڈگری سطح پر بی کام یا پھر بی اے میں مخصوص مضامین میں معاشیات کا مطالعہ کریں۔ ڈگری سطح پر معاشیات کی کئی ذیلی شاخیں یا ذیلی مضامین ہیں جن میں جزوی معاشیات، مجموعی معاشیات، بین الاقوامی تجارت، زرعی و صنعتی معاشیات، معاشی اعداد وشمار، شماریات وغیرہ مضامین کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد ایک طالب علم معاشیات میں پوسٹ گریجویشن، ایم فل اور پی ایچ ڈی بھی کرسکتا ہے۔ کورس کی تکمیل پر ایک طالب علم معاشیات کے مختلف شعبوں یعنی پیداوار، اشیا کی تقسیم، صرف اور صارف کے رجحانات جیسے نظریات کو سمجھنے اور عملی طور پر ان کا اطلاق کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔
معاشیات میں کرئیر کے مواقع:
معاشیات وسیع کرئیر اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے والا مضمون ہے۔ معاشیات میں گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور ڈاکٹریٹ کے حامل ڈگری یافتہ شخص کے لیے نجی اور حکومتی دونوں شعبوں میں روزگار بھر پور مواقع دستیاب ہیں۔ ان شعبوں میں حکومتی کمپنیاں، مالیاتی ادارے جیسے بینک اور سرمایہ کاری فرمس (انویسٹمنٹ فرمس)، اشاعتی اداروں میں کاروباری اور معاشی میگزین و جرنل شائع کرنے والے ادارے، حکومتی شعبے میں انڈین اکنامکس سروسیس امتحان جو یونین پبلک سروس کمیشن کے ذریعے منعقد کیا جاتا ہے اعلیٰ آفیسرس کا تقرر کیا جاتا ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے امتحان اور انٹرویو میں شرکت کے ذریعے ملک کے مرکزی بینک میں ملازمت کے مواقع، اگر لکھنے کا شوق ہو تو کاروباری اخبارات کے لیے معاشی کالم، معاشی جرنل اور میگزین میں مضمون نگار کے طور پر کام کیا جاسکتا ہے، درسوتدریس وغیرہ شعبے میں بھی کرئیر کے مواقع ہیں۔
حکومتی ملازمت:
انڈین اکنامکس سروسیس: سول سروسیس امتحان کی طرح ہر سال یونین پبلک سروسیس کمیشن، انڈین اکنامکس سروسیس امتحان کا بھی انعقاد کرتا ہے۔ اس امتحان میں شرکت کے لیے امیدوار کا معاشیات میں ماسٹر ڈگری یافتہ ہونا لازمی ہے، عمر کی حد اکیس سے اٹھائیس برس ہے، امتحان کی زبان انگریزی ہوتی ہے، جنرل اسٹڈیز، عمومی اور ہندوستانی معاشیات پر مبنی سوالات کے پرچے ہوتے ہیں، امتحان میں کامیابی کے بعد انٹرویو کا مرحلہ طے کرنا ہوتا ہے۔ عموماً امتحانات ستمبر اور نتائج مارچ کے مہینے میں منعقد ہوتے ہیں۔ اس کی مزید معلومات upsc.gov.in اور ies.gov.in سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔
اہم ادارے جہاں سے معاشیات میں اعلیٰ ڈگری حاصل کی جاسکتی ہے:
معاشیات ایک اہم مضمون ہے اور ہندوستان کی تقریباً تمام یونیورسٹیز میں اس کی تعلیم کے مواقع دستیاب ہیں۔ گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کی سطح تک تعلیم زیادہ تر تعلیم ملحقہ کالیجیز میں دی جاتی ہے۔ لیکن ملک کی چند ایک یونیورسٹیاں اور ادارے ایسے ہیں جو معاشیات میں گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور پی ایچ ڈی کی اعلیٰ تعلیم کے لیے مشہور ہیں ان کالیجیز میں جہاں داخلہ آسان نہیں وہیں ایک مرتبہ داخلہ حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے ایک روشن اور کامیاب کرئیر کی ضمانت مل جاتی ہے۔ ملک و بیرون ملک میں معاشیات کے شعبے میں نمایاں مقام حاصل کرنے والے کئی ممتاز افراد ان اداروں سے تعلیم یافتہ ہیں۔ اس کی ایک اہم مثال انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) کی چیف اکنامک ایڈوائزر (معاشی صلاح کار) ہندوستانی نژاد محترمہ گیتا گوپی ناتھ ہیں جنہوں نے دہلی کے لیڈی شری رام کالج سے گریجویشن اور دہلی اسکول آف اکنامکس سے پوسٹ گریجویشن کیا ہے اور آج عالمی سطح پر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ ہندوستان میں معاشیات کی تعلیم فراہم کرنے والے اہم اداروں میں
٭ شری رام کالج آف کامرس (دلی)
٭ سینٹ اسٹیفنس کالج (دلی)
٭ لیڈی شری رام کالج (دلی)
٭ میرانڈا ہاؤس (دہلی یونیورسٹی، دلی)
٭ سینٹ زیوئیرس کالج (کولکتہ)
٭ لویولا کالج (چینئی)
٭ کرائسٹ یونیورسٹی (بنگلور)
٭ پریسیڈینسی یونیورسٹی (کولکتہ )
٭ مدراس کرسچن کالج (چینئی)
٭ ہندو کالج (دلی)
٭ انڈین اسٹیٹیکل انسٹی ٹیوٹ (کولکتہ)
٭ اندرا گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ ریسرچ (ممبئی، ریزرو بینک آف انڈیا کی مالی امداد سے قائم آزاد ادارہ)
٭ مدراس اسکول آف اکنامکس
٭ حیدرآباد اسکول آف اکنامکس
٭ جامعہ ملیہ اسلامیہ، دلی
٭اسکول آف سوشل سائنسس جواہر لال نہرو یونیورسٹی وغیرہ اہم تعلیمی ادارے ہیں جہاں معاشیات میں گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور پی ایچ ڈی کے مواقع دستیاب ہیں۔ ان اداروں میں داخلے اور دیگر معلومات کے لیے ان کی ویب سائٹس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) کی چیف اکنامک ایڈوائزر (معاشی صلاح کار) ہندوستانی نژاد محترمہ گیتا گوپی ناتھ ہیں جنہوں نے دہلی کے لیڈی شری رام کالج سے گریجویشن اور دہلی اسکول آف اکنامکس سے پوسٹ گریجویشن کیا ہے اور آج عالمی سطح پر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 15 تا 21 نومبر، 2020