معاشرے پر سوشل میڈیا کے اثرات اور اس کے تقاضے
صارفین کے ذریعے چلائے جانے والے ٹرینڈس اور مؤثرتحریک سے ہل سکتی ہیں حکومتوں کی چولیں
حسن آازاد
سال بھر سوشل میڈیا پر رہنے والی اہم خبروں کا جائزہ
اگرچہ سوشل میڈیا منفی اور مثبت دونوں پہلو رکھتا ہے لیکن ایسے دور میں جبکہ مین اسٹریم میڈیا اپنا کردار واجبی طریقہ سے بھی ادا نہیں کر رہا ہے، سوشل میڈیا کی اہمیت دوبالا ہو جاتی ہے۔ سوشل میڈیا پر اقلیتوں، دلتوں، محروموں اور غریبوں کی آواز آسانی کے ساتھ اٹھائی جاسکتی ہے۔ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کی کامیابی کا سہرا سوشل میڈیا کے سر بھی جاتا ہے کیوں کہ دنیا کے سب سے بڑے کسانوں کے احتجاج کو بدنام کرنے کے لیے خالصتانی، چینی، پاکستانی اور ہندو مسلم رخ دیے جانے کے بعد دو فروری 2021ء کو امریکہ کی نامور گلوکارہ ریانا (Rihanna) نے کسانوں کی حمایت میں محض ایک ٹویٹ کیا تھا اور ’FarmersProtest#‘ کا استعمال کیا تھا جس کے بعد حکومت ہند کو محسوس ہوا کہ اب پانی سر سے اونچا ہو گیا ہے۔
اس مضمون میں سال بھر چلنے والے ٹرینڈس اور ان خبروں کا جائزہ لیا جائے گا جو مین اسٹریم میڈیا میں یا تو دکھائے نہیں گیے یا جو دکھائے گئے انہیں حکومت کے نظریے سے ناظرین کے سامنے پیش کیا گیا۔
ایک طرف جہاں ملکی میڈیا کورونا وائرس سے نمٹنے میں کامیابی پر حکومت کی تعریفوں کے پل باندھ رہا تھا وہیں دوسری طرف آکسیجن کی کمی اور بیڈس کی قلت پر سوالات بھی اٹھائے گئے۔ یاد رہے کہ کرناٹک میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے چوبیس افراد کی موت واقع ہو گئی تھی۔
سوشل میڈیا پر سوال اٹھا تھا کہ آکسیجن کی وجہ سے موت کو قتل کا نام کیوں نہ دیا جائے۔ اس حوالے سے مشہور ہندی کے شاعر ڈاکٹر کمار وشواس کرناٹک میں آکسیجن کی قلت کی وجہ سے چوبیس مریضوں کی موت پر لکھتے ہیں کہ ’’اسے موت کے بجائے بلکہ قتل کیوں نہ کہا جائے‘‘۔ وہیں پی ایم مودی کے خلاف کئی ٹرینڈس مستقل گردش میں تھے جن میں
ModiMustResign#
ModiResign#
ModiResignOrRepeal#
ResignYogi#
MurderrModi#
ModiDisasterIndia#
ModiKaVaccineJumla#
FarmLaws_NextPandemic#
ResignModi#
ResignAmitShah#
ResignHarshVardhan#
नरेंद्र_मोदी_ग्लोबल_पप्पू_है#
मोदी_भगाओ_देश_बचाओ#
मोदी_इस्तीफा_दो#
قابل ذکر ہیں۔
اس دوران ایک خبر یہ بھی آئی کہ حکومت نے ٹویٹر کو کورونا وبا سے صحیح طریقے سے نہ نمٹنے پر وزیر اعظم کے خلاف پچاس سے زائد ٹویٹس ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
سوال یہ بھی کیا گیا کہ وزیر اعظم مودی نے بہار میں بارہ اور مغربی بنگال میں اٹھارہ ریلیاں کیں، کیرالا میں پانچ انتخابی جلسے کیے اور تمل ناڈو اور آسام میں سات سات عوامی انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔ لیکن ایک بار بھی انہوں نے اسپتالوں کا جائزہ کیوں نہیں لیا؟
وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ان تمام سوالات کے جوابات پی ایم مودی سے دریافت کیے گیے اور اس حوالے سے
modioxygendo#
भाषणबाज_मोदी#
धन्यवाद_मोदीजी#
मोदीभाषणरोकोआक्सीजननही#
मोदीजवाबदो#
मोदीइस्तीफादो#
COVIDEmergency2021#
Movid21#
WhoFailedIndia#
OxygenCylinders#
OxygenShortage#
OxygenCrisis#
CovidIndia#
WeCantBreathe#
oxygenemergency#
ModiGovtSeNaHoPayega#
اس طرح کے ٹرینڈس عام ہوئے۔
بھارت پوری دنیا میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر آگیا تھا اور روزانہ ایک لاکھ سے زائد کورونا متاثرین پائے جا رہے تھے۔ کبھی کبھی تو دو لاکھ سے بھی زیادہ مریضوں کی تعداد سامنے آرہی تھی۔ تصویریں خوفناک تھیں۔ لاشوں کے انبار لگے تھے۔ پھر سے مہاجر مزدور پیدل چل کر اپنے آبائی وطن جانے پر مجبور تھے۔ یومہ اجرت پر کام کرنے والے دانے دانے کو ترس رہے تھے۔ اسپتالوں کی حالات دگرگوں تھی۔ دہلی اور ممبئی جیسے شہروں میں بستروں اور آکسیجن کی کمی تھی۔ یہ تصویر کا ایک رخ تھا۔ ایک ارب تیس کروڑ آبادی والے ملک میں تصویر کا دوسرا رخ ریاست اتر اکھنڈ کے ہریدوار میں ہونے والا کمبھ میلہ تھا۔ سوشل میڈیا پر کمبھ میلے کی خوفناک تصویریں گردش کرنے لگیں۔ جہاں کمبھ میلے میں دوسرے ’شاہی اسنان‘ کے لیے چھبیس لاکھ سے بھی زائد عقیدت مند اکٹھا ہوئے تھے۔ خاص طور پر ٹویٹر پر کئی طرح کے ٹرینڈس عام ہوئے جس کے ذریعے کمبھ میلے کی مذمت کی گئی۔
SuperSpreaders#
# KumbhMela
KumbhMela_CoronaHotspot#
KumbhMela2021#
देश_बिमार_सुस्त_सरकार#
لیکن ان سب کے باوجود کمبھ میلہ جاری ریا۔ سب کچھ ہو جانے کے بعد وزیر اعظم نے انتہائی لجاجت کے ساتھ اپیل کی کہ کمبھ میلے میں شاہی اسنان کو ختم کیا جائے جس کے بعد دوسرے شاہی اسنان کو علامتی بنایا گیا۔
اس میں بھی شک نہیں ہے کہ سوشل میڈیا کی ہر خبر پر آنکھ بند کر کے یقین نہیں کیا جاسکتا۔ قارئین کو یاد ہو گا کہ آسام اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کی ٹرول آرمی اور بھگوا ٹولہ پوری طاقت کے ساتھ فرضی خبروں کو پھیلانے میں مصروف ہو گئے تھے۔ آسام کے دھوبری سے رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل کا ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں وہ آسامی زبان میں کہتے ہوئے نظر آئے ’’اسی بھارت پر مغلوں نے آٹھ سو سال حکومت کی، ہم اس ملک کو اسلامی ملک بنائیں گے، وزرات میں کون بیٹھے گا؟ ہماری پارٹی، کانگریس، یو پی اے، عظیم اتحاد کی حکومت بنے گی اور سرکار میں اپنی پارٹی، آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (AIUDF) کی بھی شراکت داری ہو گی۔ پورے ملک میں ایک بھی ہندو نہیں ہو گا بلکہ ہر کوئی مسلمان ہو گا‘‘۔
اس طرح کی خوفناک باتوں سے غیر مسلموں کو ڈرایا جا رہا تھا تاکہ بدرالدین اجمل کو ووٹ نہ دیں بلکہ آسام کے لوگ اپنے سارے ووٹ بی جے پی کی جھولی میں ڈال دیں۔
بی جے پی نے تو ٹویٹر پر AssamUnderMughalAttack# جیسے خطرناک ٹرینڈس چلائے۔ یہ تو بھلا ہو الٹ نیوز جیسے فیکٹ چیک کرنے والے پورٹل کا جس نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا۔
سوشل میڈیا پر مودی بمقابلہ ممتا کی بحث
مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی پوری تشہیری مہم میں مودی بمقابلہ ممتا دیکھنے کو ملا۔ سوشل میڈیا ہو یا پھر مین اسٹریم میڈیا ہر جگہ دونوں کو مد مقابل ٹھہرایا گیا اور انتخابی تشہیری مہم میں دونوں نے اپنی پوری طاقت بھی جھونک دی تھی۔ وزیر اعظم مودی نے ’او دیدی، دیدی او دیدی‘ کہا تو ممتا بنرجی نے’ کھیلا ہوبے‘ کا نعرہ بلند کیا تھا اور آخر کار کھیل ہو بھی گیا۔ کہتے ہیں کہ جو جیتا وہی سکندر، ممتا بنرجی اس ناک آؤٹ لڑائی میں فاتح قرار دی گئیں۔ اس طرح سے ملک کے سامنے پی ایم مودی کی ٹکر کا کوئی دم دار لیڈر سامنے آیا جو وزیر اعظم کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر انتخابی جنگ میں کامیابی حاصل کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر صارفین وزیر اعلیٰ بنگال ممتا بنرجی کو اب وزیر اعظم کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ اور اس حوالے سے ٹویٹر پر مختلف ٹرینڈس عام کیے گئے جن میں
BengaliPrimeMinister#
IndiaWantsMamataDi#
DidiEbarPMHobe#
Resign_PM_Modi#
ایک طرف جہاں مین اسٹریم میڈیا 17ستمبر 2021 کو وزیر اعظم نریندر مودی کی اکہترویں سالگرہ کے موقع پر ان کی تعریفوں کے پل باندھ رہا تھا تو دوسری طرف سوشل میڈیا پر بی جے پی حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کیا جا رہا تھا۔لاکھوں صارفین ’یوم بے روزگاری‘ کے طور پر پی ایم مودی کا یوم پیدائش منا رہے تھے۔ اس حوالے سے کئی ٹرینڈز عام کیے گئے جن میں
6बजे6मिनट#
राष्ट्रीयबेरोजगारदिवस#
मोदीरोजगारदो#
NationalUnemploymentDay#
17सितंबरबेरोजगारदिवस_है#
CM_नहींPMबदलो#
قابل ذکر ہیں۔
تین اکتوبر 2021 کو ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری میں قتل وغارت گری کا ننگا ناچ ہوا اور اس سانحہ کے محض دو دن بعد ہی پانچ اکتوبر 2021 کو وزیر اعظم مودی بھارت کی آزادی کے پچہترویں سال کا جشن ‘امرت مہوتسو‘ منانے کے لیے لکھنؤ میں ’بھاشن‘ دینے آتے ہیں اور مہلوک کسانوں کی موت پر ماتم کرنے والوں کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہیں اور میڈیا اس خبر کو خوب اچھی طرح سے کور کرتا ہے۔
سوشل میڈیا پر لکھیم پور سانحہ کی کئی ویڈیوز وائرل ہوئیں۔ صارفین نے بھی غم وغصے کا اظہار کیا۔ اس حوالے سے ٹویٹر پر بیسیوں ٹرینڈس عام ہوئے ۔
StandWithFarmers#
LakhimpurKheri#
lakhimpur_farmer_massacre#
LakhimpurKheriViolence#
Lakhimpurkhericase#
GodiMedia#
Zee_दलाल_मोदी_का#
ZeeNewsGhatiyaThaHaiRahega#
दैनिक_जागरण_दलाल_है#
BJP_KillerOfFarmers#
मोदी_लखीमपुर_जाओ#
मोदी_अजयमिश्र_का_इस्तीफा_लो#
BJP_MassacredFarmers#
hindustantimes_sold#
قابل ذکر ہیں۔
اسی سال شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے سابق چئیرمین وسیم رضوی نے جو اب جیتیندر سنگھ تیاگی بن گئے ہیں، سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ مقدس قرآن مجید میں جو 26 آیات ہیں انہیں حذف کر دیا جائے (نعوذباللہ) کیونکہ ان کی وجہ سے مبینہ طور پر دہشت گردی کو بڑھاوا مل رہا ہے۔ اس وقت سوشل میڈیا پر
وسیم رضوی کے خلاف اسلامی تنظیموں کے بیانات اور ردعمل کے دوران سوشل میڈیا پر وسیم رضوی کی مخالفت اور حمایت میں کئی ٹرینڈس عام کیے گیے جن میں
Arrestwasimrizvi#
ArrestLaanatiWasimRizvi#
WasimRizvi#
boycott #WasimRizvi#
QuranMajeed#
TahaffuzEQuranEPaak#
TahaffuzESahaba#
waseem_rizvi_pe_NSA_lagao#
मैं_वसीम_रिज़वी_के_साथ_हूँ#
FreeHinduTemples#
قابل ذکر ہیں۔ ان ٹرینڈس کے ذریعے مسلمانوں نے اپنی برہمی کا اظہار کیا تو دوسری طرف بھگوا ٹولے والے صارفین نے وسیم رضوی کے ساتھ کھڑے ہو کر مسلمانوں کو اذیت دینے کی کوشش کی۔
یکم اپریل 2021 کو سوشل میڈیا صارف پروفیسر دلیپ منڈل نے ٹویٹر پر ایک سروے کیا ڈالا کہ پورے سوشل میڈیا پر کہرام مچ گیا۔حمایت اور مخالفت میں ٹرینڈس تیزی سے عام ہونے لگے۔
Arrest_दिलीप_मंडल#
Stand_With_Dilip_Mandal#
جیسے ٹرینڈس کے ذریعے صارفین اظہار خیال کرنے لگے۔ در اصل یہ تحریر رقم کرتے وقت تک دلیپ منڈل نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر سوال کیا تھا کہ برہمن خاندانوں میں خواتین کے ساتھ ہونے والے تشدد اور مار پیٹ کی اہم وجہ کیا ہے؟
اس ٹویٹر پول کے بعد دلیپ منڈل پر بھگوا ٹولہ بھڑک اٹھا اور گرفتاری کا مطالبہ کیا جانے لگا۔ ٹویٹر پر کئی صارفین دلیپ منڈل کے خلاف نازیبا کلمات استعمال کرنے لگے حالانکہ کچھ صارفین نے تہذیب کا دامن نہیں چھوڑا اور دلیپ منڈل کو تہذیب کے دائرے میں رہ کر جواب دینے کو مناسب سمجھا۔
آٹھ اگست کو بھارت بچاؤ آندولن کے بینر تلے بھارت کو توڑنے والے نعرے لگائے گئے۔ مسلم مخالف، نفرت انگیز نعروں سے پورا ملک لرز اٹھا۔ لیکن جب اسی جنتر منتر پر شرپسند افراد کی نفرت انگیزی کے جواب میں امن کے علم برداروں نے مظاہرہ کرنا شروع کیا تو دلی پولیس فوری حرکت میں آگئی اور مظاہرین کو حراست میں لینا شروع کر دیا جبکہ اس سے پہلے وہ خاموش تماشائی بنی ہوئی آئی تھی۔
مسلم مخالف اور نفرت انگیز نعرے بازی کے بعد کئی طرح کے ٹرینڈس منظر عام پر آئے۔ خاص طور پر
मुस्लिम_हिन्दू_भाई_भाई#
ArrestAshwiniUpadhyay#
भारत_जोड़ो_आंदोलन#
जंतर_मंतर#
ISupportAnmol#
Islamophobia_in_india#
Protest_against_Hate#
اسی سال جون کے مہینے میں ہم لے کے رہیں گے آزادی‘ کا نعرہ لگانے والے آخر کار ایک سال بعد تہاڑ جیل سے ضمانت پر رہا ہو جاتے ہیں۔
قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد نتاشا نروال، دیوانگنا کلیتا اور آصف اقبال تنہا جیل سے جیسے ہی باہر نکلتے ہیں تو بسمل عظیم آبادی کے مشہور شعر سے پوری فضا گونج اٹھتی ہے۔
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازو قاتل میں ہے۔
freekhalidsaifi#
ReleaseAllPoliticalPrisoners#
NatashaNarwal#
AsifIqbalTanha#
DevanganaKalita#
ढोंगी_हैं_भाजपायी#
BJP_Fears_SocialMedia#
InquilabZindabad#
PoliticalPrisoners#
ScrapUAPA#
اسی دوران شرجیل امام کی حمایت میں سوشل میڈیا پر
ReleaseSharjeelImam#
ReleaseAllPoliticalPrisoners#
Chakkajaamisnotsedition#
FreeSharjeelImam#
ٹرینڈس عام کیے گیے۔
آسام کے ضلع دارنگ، سپاجھار، گورو کوٹھی گاؤں میں پولیس کے ذریعے مظاہرین پر وحشیانہ حملوں اور ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے صرف ملک بھر میں ہی صدائے احتجاج بلند نہیں ہوئے بلکہ خلیجی ممالک بھی درد سے کراہ اٹھے تھے اور بھارتی مسلمانوں پر ظلم وستم کی وجہ سے ہندوستانی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے پر زور دے رہے تھے‘‘۔ وہیں ہیش ٹیگ #الهند۔ تقتل ۔المسلمين کو تو ’الجزیرہ‘ نے بھی اپنی رپورٹ میں پیش کیا مجموعی اعتبار سے دیکھا جائے تو
#مقاطعه_المنتجات_الهنديه
#الهند_تقتل_المسلمين
#مقاطعه_المنتجات_الفرنسيه336
#طرد_العمالة_الهندية
Assam#
IndianMuslimsUnderAttack#
Islamophobic #India#
MuslimLivesMatter#
جیسے ٹرینڈس قابل ذکر ہیں۔
ان ٹرینڈس کا سہار لے کر عرب صارفین نے بھارت میں ہو رہے مسلمانوں کے خلاف ظلم وزیادتی پر اپنے غم وغصے کا اظہار کیا۔
خود ساختہ حقوق نسواں کی علم بردار کہے جانے والی بنگالی نژاد، سویڈش مصنفہ تسلیمہ نسرین نے پانچ اپریل کو ایک متنازع ٹویٹ کیا تھا۔ یوں تو اس کے اکثر ٹویٹ تنازعات سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں لیکن اس بار انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر معین علی کے حوالے سے سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کرنا اسے کافی مہنگا پڑا۔ سوشل میڈیا پر تسلیمہ نسرین کو اس قدر ٹرول کیا گیا اور چو طرفہ مذمت کی گئی کہ اسے اپنا ٹویٹ ڈلیٹ کرنا پڑا۔
دراصل تسلیمہ نے معین علی کے حوالے سے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر لکھا تھا کہ ’’ اگر معین علی کرکٹ میں نہ پھنسے ہوتے تو شام جا کر آئی ایس آئی ایس میں شمولیت اختیار کر چکے ہوتے‘‘۔ اس ٹویٹ کے بعد معین علی کے حق میں ہزاروں ٹویٹ آنے لگے اور تسلیمہ نسرین کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔ خاص بات یہ رہی کہ انگلینڈ ٹیم کےاکثر کھلاڑیوں نے معین علی کی حمایت میں ٹویٹ کر کے بلاتفریق مذہب وملت اتحاد کا ثبوت دیا۔
معین علی کی حمایت میں ٹویٹر پر کئی طرح کے ٹرینڈس گردش کیے۔
Cricket#
MoeenAli#
TaslimaNasreen#
ان ٹرینڈس کا سہارا لے کر متعدد صارفین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا جس کے بعد تسلیمہ نسرین کو منہ کی کھانی پڑی اور اس نے اپنا ٹویٹ ڈلیٹ کر دیا۔
24 اکتوبر 2021ء کو ٹی 20 عالمی کپ کے تحت ہند۔پاک کا مقابلہ ہوا۔ بھارت کو شکست فاش نصیب ہوئی وہیں پاکستان نے تاریخی جیت رقم کی۔ یہ پہلا ایسا موقع تھا جب کسی بھی ورلڈ کپ میں پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں فتح حاصل ہوئی۔ ظاہر ہے بھارتی کرکٹ شائقین کے دل ٹوٹے اور پاکستان میں پٹاخے پھوٹے۔ بھارت کی ناکامی کے بعد روہت شرما، وراٹ کوہلی اور محمد شامی کو سوشل میڈیا پر کافی ٹرول کیا گیا۔ لیکن سب کی نگاہیں محمد شامی پر ہونے والی ٹرولنگ پر ٹکیں کیوں کہ محمد شامی کی ٹرولنگ کوئی عام بات نہیں تھی۔ مسلم ہونے کی بنیاد پر ان کی حب الوطنی پر سوال اٹھایا جا رہا تھا۔
اس حوالے سے
StandWithShami#
Shami#
HateAgainstMuslim#
جیسے ٹرینڈس خوب عام ہوئے۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر اور یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کی 20 اگست کو طویل علالت کے بعد موت واقع ہوئی۔ 22 اگست 2021 کو ان کے تعزیتی اجلاس میں وزیر اعظم کی موجودگی میں بی جے پی لیڈروں کی جانب سے ان کی نعش پر قومی پرچم کے اوپر پارٹی کا جھنڈا رکھے جانے پر یہی سوال پھر سے گردش کرنے لگا۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر
BJPinsultedIndianFlag#
BJPInsultedTricolor#
جیسے ٹرینڈ عام ہونے لگے جس کے تحت صارفین نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد کے سابق صدر مہنت نریندر گیری کی مبینہ خوکشی سوالوں کے گھیرے میں۔
مہنت نریندر گیری کی موت پر ٹویٹر پر کئی ٹرینڈ عام ہوئے جن میں
NarendraGiri#
AkhadaParishad#
AkhadaParishad President#
MahantNarendraGiri#
AkhilBharatiyaAkhadaParishad#
नरेंद्र_गिरी_जी_की_मौत_नही_हत्या_है#
UPElections2022
AnandGiri#
اگرچہ کوئی مٹھ یا اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد الیکشن نہیں لڑتا، سادھو اپنے عقیدت مندوں کی وفاداری کے ذریعے بے پناہ سیاسی طاقت رکھتے ہیں جن میں سے بہت سے سیاست میں بھی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سیاسی دبدبہ میں ان اکھاڑوں کا عمل دخل ہوتا ہے اور اس زاویہ سے بھی مہنت نریندر گیری کی مبینہ خود کشی کو دیکھا گیا۔
افغانستان پر طالبان کے اقتدار سے پوری دنیا حیرت زدہ ہے۔ ان کی سیاسی تبدیلیوں نے ہر دنیا بھر کے انسانوں کو حیران و ششدر کر دیا ہے۔
صارفین نے طالبان کے قیام اور اس کی تاریخ پر بھی روشنی ڈالی۔ صارفین نے بھی افغانستان میں طالبان کے کنٹرول پر خوب بحثیں کیں۔ تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی مباحثے بھی ہوئے۔
ٹویٹر پر روزانہ طالبان اور افغانستان کے متعلق الگ الگ ٹرینڈس عام ہوئےجن میں خاص طور پر
AfghanistanBurning#
AfghanistanCrisis#
Afghanistan#
Kabul#
Taliban#
BlameGameOnPakistan#
Afghan_lives_matter#
TalibanTakeover#
TalibanIslamistTerrorBack#
AfghanWomen#
kabulairport#
AfghanistanWar#
TalibanDestroyingAfghanistan#
ٹرینڈس قابل ذکر ہیں۔
رافیل ڈیل کے حوالے سے سپریم کورٹ نے بھلے ہی ایک طرح سے موجودہ این ڈی اے حکومت کو کلین چٹ دیا ہو لیکن فرانس حکومت نے دوبارہ اس کی جانچ کا فیصلہ کیا ہے اور رافیل جنگی طیاروں کے سودے میں الٹ پھیر کے الزمات کی تفتیش کے لیے جج مقرر کیے ہیں۔ جس کے بعد بھارت میں سیاسی پارہ چڑھ گیا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی گرما گرم بحثیں شروع ہو گئی ہیں۔
کچھ ہی لمحوں میں کئی ٹرینڈس عام ہوئے جیسے
ChowkidarChorHai#
ChowkidarHiChorHai#
RafaleDeal#
setbackmodi#
राफेल_का_सच_छुपेगा_नहीं#
RafaleScam#
RafaleScamDebunk#
تریپورہ میں بی جے پی، وی ایچ پی اور آر ایس ایس کے زیر اہتمام پر تشدد احتجاج ہوا اور مساجد اور مسلمانوں کے گھروں پر حملہ کیا گیا۔علاقہ میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا۔ اس سے پہلے آسام کے مسلمانوں پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی اب بھی نظروں سے اوجھل نہیں ہوئی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بنگلا دیش میں جو ہوا وہ انسانیت کے منافی ہے۔ جبرو تشدد کی نہ بھلانے والی داستان ہے۔ اس المناک واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، یہی وجہ ہے کہ ٹویٹر پر بنگلا دیش کے اقلیتی طبقہ کے حق میں
Bangladesh#
BangladeshViolence#
BangladeshiHindus#
BangladeshTempleAttack#
BangladeshiHindusInDanger#
جیسے ٹرینڈس عام ہوئے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جب اسی طرح کا واقعہ بھارت میں ہوتا ہے تو اسے ہندو شدت پسندی سے کیوں نہیں تعبیر کیا جاتا؟ تریپورہ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے ظلم وستم کا میڈیا احاطہ کیوں نہیں کرتا؟
اس مرتبہ بھارت میں دیوالی کے موقع پر بقرعید کا ٹرینڈ بھی خوب عام ہوا۔
اس دیوالی پر
bakraeid#
harshvardhankapoor#
अनिल_अपना_पिल्ला_सम्भाल#
DontBanCrackers#
BanCrackers#
جیسے ٹرینڈس خوب عام ہوئے۔
ٹویٹر پر فلم ‘تانڈو’ کے خلاف اس کے ریلیز ہونے کے فوری بعد ہی ٹرینڈس عام ہونے لگے۔ سیریز کے ممبران کےخلاف کارروائی اور تانڈو اور ایمیزون پر پابندی کا مطالبہ کیا جانے لگا۔
bycoottandav
BanTandav
BanTandavNow
tandavwebseries
bycootamazon
Unistall_Amazon
جیسے ٹرینڈس تیزی کے ساتھ عام ہونے لگے۔
بات یہیں پر نہیں رکی سوشل میڈیا پر تانڈو کے خلاف غصے کا طوفان تھم نہیں رہا تھا اس دوران توہین مذہب کے خلاف قانون وضع کیے جانے کا مطالبہ بھی کیا جانے لگا۔
IndiaWants_BlasphemyLaw#
ईशनिंदा_कानून_चाहिए#
جیسے ٹرینڈس تیزی کے ساتھ عام ہونے لگے ۔اس سے پہلے بھی لکشمی بوم، آشرم اور ویب سیریز ’پاتال لوک‘ کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر آوازیں اٹھ چکی تھیں۔
الغرض سوشل میڈیا پر اب ہر مسئلے پر بات ہوتی ہے۔ بحث ومباحثے ہوتے ہیں جس کا اثر دانستہ اور غیر دانستہ طور پر معاشرے پر پڑتا ہے، لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم سوشل میڈیا پر اپنی بات کو سلیقے سے رکھیں۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے دعوتِ دین کا کام بھی بحسن وخوبی انجام دیا جا سکتا ہے۔
***
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 19 تا 25 دسمبر 2021