فاروق طاہر،حیدرآباد
مطالعہ علم کو جلا بخشتا ہے۔ مطالعہ کو علم و دانش کی معدن کہا جاتا ہے۔ مطالعہ ذہن کو بنجر پن سے محفوظ رکھتا ہے۔ مطالعہ نہ صرف طالب علموں کے لیے نفع بخش ہوتا ہے بلکہ اساتذہ بھی اس کے ثمرات سے فیض و حظ اٹھاتے ہیں۔ مطالعہ نہ صرف اساتذہ بلکہ طلبہ کے علم میں ترو تازگی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار انجام دیتا ہے بلکہ طلبہ بھی مطالعہ کی صحت مند عادات کو اپنا کر اپنے علم میں نہ صرف دن دگنی رات چوگنی ترقی کر سکتے ہیں بلکہ اپنی یادداشت کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ مطالعہ ایک فن ہے۔ طلبہ فنِ مطالعہ کے اسرار و رموز سے آشنا ہو کر اپنے تحصیل علم کے سفر کو پُر کیف اور آسان بنا سکتے ہیں۔ مطالعہ پڑھنے سے پیشتر، دوران مطالعہ اور اختتام، ہر مرحلہ میں فکر خیزی پر منحصر ہوتا ہے۔ عام طور پر مطالعہ کی دو اقسام ہوتی ہیں۔
(1)عام مطالعہ (casual reading) (2) سنجیدہ مطالعہ (serious reading)
اخبارات، رسائل و جرائد اور دیگر مواد کو جس کے نہ بھی پڑھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا عام مطالعہ کہا جاتا ہے۔ کیونکہ ان رسائل و جرائد میں چھپنے والے مواد کو یاد رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔طلبہ کے لیے چھپنے والے تعلیمی رسائل بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔ اس کے برعکس ایسا مواد یا کتب جن میں موجود معلومات کو بازیافت کرنے اور اعادہ کرنے کی ضرورت درپیش ہوتی ہے، خاص طور پر طلبہ کو اس مطالعہ کی سخت حاجت ہوتی ہے۔ مطالعہ کی اس قسم کو سنجیدہ مطالعہ یا (serious reading) سے تعبیر کیا جاتا ہے۔SQ5R فنِ مطالعہ کی ایک خاص تکنیک
طالب علموں میں سنجیدہ مطالعہ کی عادات کو فروغ دینے اور مستحکم کرنے کے لیے ماہرین نفسیات و تعلیم نے کئی سود مند طریقے ایجاد کیے ہیں۔ مطالعہ کو استحکام بخشنے والے جدید طریقوں میں ماہرین تعلیم و نفسیات کا SQ5R کا طریقہ بہت ہی کار گر اور سود مند ثابت ہوا ہے۔اپنی اثر انگیزی کی وجہ سے مطالعہ کے طریقے SQ5R کو عالمی سطح پر بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ اس مضمون کے ذریعہ اساتذہ اور طلبہ کو مطالعہ کے نہایت موثر طریقہ کار SQ5R سے متعلق معلومات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ اساتذہ اپنے شاگردوں کو اس فن سے آراستہ کرتے ہوئے ان کے تعلیمی سفر کو آسان اور موثر بنائیں۔ SQ5R۔ کسی بھی طالب علم کے لیے درسی کتب کے اسباق کو پڑھنا جہاں مشکل ہوتا ہے وہیں اسباق کو سمجھنے میں بھی ان کو نہایت دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دوران مطالعہ ذہنی عدم ارتکاز کی وجہ سے طلبہ اسباق کو سمجھنے اور مطالب و مفاہیم سے آشنائی پیدا کرنے میں عام طور پر ناکام رہتے ہیں۔ ذہنی عدم ارتکاز کی شکایت عام طور پر اکثر طلبہ میں پائی جاتی ہے۔ماہرین تعلیم و نفسیات نے مطالعہ کو اثر آفرینی اور انہماک و ارتکاز کی خوبیوں سے لیس کرنے کے لیے ہی SQ5R کی حکمت عملی کو وضع کیا ہے۔اس طریقہ کار کو اپناتے ہوئے طلبہ اپنے مطالعہ کو بہتر بنا سکتے ہیں اور اپنی یادداشت کو استحکام فراہم کرتے ہوئے فقید المثال کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ طلبہ کے زیر مطالعہ مضامین خواہ وہ طبیعات (physics) کیمیاء (chemistry) حیاتیات (biology) ریاضی (mathematics) معاشیات(economics) تاریخ (history) ہو یا پھر ہوا بازی یعنی ہوائی جہاز کو اڑانے کی تعلیم و تربیت ہی کیوں نہ ہو، مطالعہ کے SQ5R طریقہ کو استعمال کرتے ہوئے طلبہ نفس مضمون کو دیرپا ذہن نشین رکھ سکتے ہیں اور موضوع کی تفہیم میں بھی یہ طریقہ بہت ہی کارگر ثابت ہوا ہے۔SQ5R طریقہ کار کیا ہے؟
دراصل SQ انگریزی لفظ Survery جائزہ یا سرسری مطالعہ اور Question سوال کا مخفف ہے۔ اور یہ طریقہ کار پانچ آر (R) پر مشتمل ہوتا ہے جس کو درج ذیل میں بیان کیا جا رہا ہے۔S=Survey (مطالعہ برائے جائزہ اسباق) Q=Questionnaire(سوالنامے کی تیاری) R=Read(جامع مطالعہ)R=Recite (قرات، بلند خوانی) R=Review (اعادہ یا دوبارہ جائزہ لینا) R=Remember(یاد رکھنا) R=Reproduce (اکتساب شدہ معلومات کو امتحان میں اپنے الفاظ اور اپنے انداز میں پیش کرنا) S = Survery کو احاطہ کرنا، مطالعہ برائے جائزہ سبق بھی کہا جاتا ہے۔ سبق کو اس کی پہلی سطر سے آخری سطر تک جائزہ لیتے ہوئے احسن طریقہ سے نفس مضمون اور موضوع کا ادراک کرتے ہوئے کئے جانے والے مطالعہ کو Survey یا مطالعہ برائے جائزہ کہا جاتا ہے۔ پہلی سطر سے آخری سطر تک انجام دیا جانے والا survey یا مطالعہ برائے جائزہ نہ صرف طلبہ کو سبق کے نفس مضمون کو سمجھنے میں معاون ہوتا ہے بلکہ اس طریقہ کار کو اپناتے ہوئے طلبہ مضمون نگار کے مافی الضمیر کو بھی بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ مطالعہ جائزہ کے ذریعہ طلبہ سبق میں پوشیدہ مقاصد و مطالب سے آگہی حاصل کر لیتے ہیں۔ سبق کی تفہیم کے لیے سود مند سوالات کے جوابات بھی مطالعہ برائے جائزہ سے حاصل ہو جاتے ہیں۔ سبق کے مطالعہ کے بعد ضروری ہوتا ہے کہ طلبہ سبق کے عنوان پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔ کسی بھی سبق اور مضمون کا خلاصہ اس کے عنوان میں پوشیدہ ہوتا ہے۔ ہمیں یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ اخبارات، رسائل اور جرائد کے اکثر عنوانات موضوع اور مضمون سے انصاف نہیں کرتے ہیں لیکن اسکول اور کالجوں کے درسی کتابوں میں سبق، مضمون اور موضوع کے عنوان اکثر موضوع پر سیر حاصل روشنی ڈالتے ہیں۔ طلبہ عنوان کے مطالعہ اور غور و خوض کے بعد اپنی توجہ سبق کی ذیلی سرخیوں (sub heading) پر مرکوز کریں۔ ذیلی سرخیوں کے تحت دیے گئے مواد کا مطالعہ کریں۔ سبق میں معنویت و اثر آفرینی کی خاطر تصاویر، نقشے اور خاکے پیش کیے جاتے ہیں۔ اگر سبق میں تصاویر، نقشے اور خاکے موجود ہوں تب طلباء خاکوں، تصویروں اور نقشوں کی اہمیت و حقائق سے آشنائی پیدا کریں اور ان میں پنہاں اسرار و معلومات کی جانچ و تحقیق کریں۔ سبق سے متعلق تصویروں، خاکوں اور نقشوں کے مصور اکثر سبق کا دو تا تین مرتبہ مطالعہ کرتے ہوئے سبق کے مقاصد اور مطالبات کو سمجھتے ہوئے سبق کے خلاصے کو اپنے خاکوں، نقشوں اور تصاویر کے ذریعہ پیش کرتے ہیں۔ تصاویر، خاکے اور نقشے سبق اور مضمون کی تفہیم میں نہایت معاون ہوتے ہیں۔ بعض اوقات صرف ایک تصویر، نقشہ اور خاکہ ہی تمام سبق کے خلاصے کو عمدگی سے پیش کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے اور سبق کو سمجھنے میں کافی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ طلبہ نقشوں، خاکوں اور تصاویر پر توجہ مرکوز کرنے کے بعد اپنی توجہ سبق میں موجود جلی حروف (Italic words) پر مبذول کریں۔ جلی حروف کے ذریعہ قلم کار اور مضمون نگار اہم نکات کو واضح کرتے ہیں۔ جلی حروف کے ذریعہ طلبہ مضمون کو سمجھنے اور اہم نکات کے استحضار میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔ اسباق میں اکثر وبیشتر مخصوص اصطلاحات کی تعریف (definition) نظریات (theories) یا اقوال (quotations) کو جلی حروف میں پیش کیا جاتا ہے جیسے ’’گیڈر کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔‘‘ SQ5R ترکیب میں survey جائزہ مطالعہ یا سرسری مطالعہ کے بعد سوالنامے یا questionnaire کی تیار ی بہت اہم ہوتی ہے۔سبق ونفس مضمون کے ادراک اور تفہیم میں سوالنامہ questionnaire کو اکتسابی عمل میں بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ سرسری مطالعہ کے دوران یا اختتام پر طلبہ کے ذہنوں میں کئی سوالات سر اٹھاتے ہیں۔ طلبہ اپنے ذہنوں میں رقصاں سوالات کو فوری ضبط تحریر میں لائیں۔ایک سوال کو تحریر کرتے ہی جواب لکھنے کی جگہ چھوڑ کر دوسرے سوالات کو تحریر کرتے جائیں۔ سوالات کی وقعت اور اہمیت پر طلبہ قطعی توجہ نہ دیں۔ سبق کی تفہیم میں جو بھی سوال ان کو کارآمد لگے ان کو تحریر کرتے جائیں۔ کسی بھی سوال کو اٹکل پچو نہ سمجھیں۔ طلبہ کے تیار کردہ سوال ضروری نہیں کہ بامعنی اور با مقصد ہوں اور ان میں گہرائی اور گیرائی بھی پائی جائے۔ نیوٹن اگر اسی طرح سوچتا تو پھر زمین کی قوت کشش (gravational power) کو کبھی دریافت نہیں کر پاتا۔ نیوٹن کا تجسس اور انداز فکر سب سے ہٹ کر اور انوکھا تھا۔ نیوٹن نے سوچا کہ درخت سے سیب جب گرتا ہے تو کیوں وہ زمین کی طرف ہی آتا ہے آسمان کی طرف پرواز کیوں نہیں کرتا۔ اسی نرالی سوچ نے دنیا کو زمین کی قوت کشش سے واقف کروایا۔ طلبہ ہر وقت سوالات کی معنویت اور مقصدیت پر اہمیت نہ دیں۔ کبھی کبھی اس سے قطع نظر بھی سوالات کو ترتیب دیں تاکہ تحقیق کے نئے زاویے سامنے آ سکیں۔ طلبہ کے سوالات ضروری نہیں کہ مقصدیت اور معنویت سے پر ہوں۔ سوالات کی ترتیب کے دوران کب (when) کون (who) کیا (what) کہاں (where) کیوں (why) اور کیسے (how) کا بکثرت استعمال کریں۔کب، کون، کیا، کہاں، کیوں اور کیسے سوالات کے جوابات کو لازمی طور پر لکھیں۔ ان سوالات کے جوابات بے معنی اور مہمل بھی ہو سکتے ہیں لیکن طلبہ اس حقیقت سے قطع نظر اس کام کو بڑی دلجوئی اور یکسوئی سے انجام دیں۔ سوالات ترتیب دیتے وقت ایسے الفاظ کو بھی تحریر میں لائیں جن کے معنی و مفاہیم سے وہ نابلد ہوں۔ ایسے الفاظ کو تحریر کرنے کے بعد ان کے معنی و مفاہیم کو لغت (dictionary) میں تلاش کریں اور ان کو استعمال کرنا سیکھیں۔ اسی طرح ذیلی سرخیوں (sub headings) کے پہلو میں اور ہر پیراگراف کے نیچے یا پہلو میں اہم نکات کو تحریر کریں تاکہ اعادہ کے وقت سہولت ہو اور وہ پریشانی اور وقت کے ضیاع سے محٖفوظ رہیں۔ 1R (read) (1) :1R یعنی مطالعہ برائے جائزہ کے بعد پھر سے پڑھنا SQ5R تکنیک میں بہت ہی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ مطالعہ برائے جائزہ اور سوالوں کو مرتب کر لینے کے بعد طلبہ کو سبق کے متعلق آگہی پیدا ہو جاتی ہے۔ سبق سے آگہی کے باوجود ان کے ذہنوں میں کبھی چند چھوٹے اور کبھی بڑے خدشات و شبہات پائے جاتے ہیں جو کہ سبق کی تفہیم میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں لیکن مطالعہ برائے جائزہ کے بعد پھر سے سبق کو پڑھنے سے اس طرح کے شکوک و شبہات رفع ہو جاتے ہیں۔ طلبہ اپنے سوالنامے میں ایسے سوالات کو شامل کریں جو سبق کی افہام و تفہیم میں آسانی پیدا کر سکیں۔ان امور یا مشقوں کی انجام دہی کےبعد سب سے اہم کام طلبہ ان الفاظ کو خط کشیدہ (underline) کرنا ہوتا ہے جنہیں وہ بہت ہی اہم سمجھتے ہوں۔ الفاظ کو خط کشیدہ کرنے کے لیے پنسل، پین یا پھر رنگین پین (sketch pens) کا استعمال کریں۔ اہم الفاظ اور سطور کو خط کشیدہ کرنے سے الفاظ اور نکات نمایاں دکھائی دیتے ہیں اور جب کبھی صفحات کو الٹا جائے یہ نکات آسانی سے نظر میں آجاتے ہیں اور آسانی سے نہ صرف ان کا اعادہ ہو جاتا ہے بلکہ وقت کی بچت کے ساتھ ساتھ معلومات بھی ذہن نشین ہو جاتی ہیں۔ 2R (Rcite) (2) قرات: عبارت، سوالات کے جوابات، اہم الفاظ اور نکات کی صحت مند تلفظ اور بلند آواز سے کی جانے والی شخصی بلند خوانی کو قرات (Rcite) کہا جاتا ہے۔ سبزی خور جانور جیسے گائے بھینس اور بھیڑ وغیرہ چارہ کھانے کے بعد کھائی ہوئی تھوڑی تھوڑی غذا کو وقفہ وقفہ سے معدے سے منہ میں لا کر پھر سے چباتے ہیں تاکہ غذا اچھی طرح سے ہضم ہو کر جزو بدن بن جائے۔ بالکل اسی طرح سے طلبہ بھی اکتساب شدہ معلومات کا تھوڑے تھوڑے وقفے سے اعادہ کریں تاکہ معلومات کو تقویت اور استحکام نصیب ہو سکے۔
(3) آموختہ یا اعادہ 3R (Review): جو بھی مواد پڑھا یا مطالعہ کیا جاتا ہے فطری طور پر اس کا 80فیصد ہم بھول جاتے ہیں۔ 80فیصد بھول جانے کے باوجود اکثر لوگ ما بقی 20فیصد مواد کو بھی یاد نہیں رکھ پاتے ہیں۔ اسی لیے مطالعہ اسباق کے دوران اہم نوٹس، اہم نکات اور سبق کا خلاصہ (synopsis) تحریر کرنا سود مند ثابت ہوتا ہے۔ اہم نکات، نوٹس اور سبق کے خلاصہ (synopsis) کو رات کے اوقات میں سونے سے پہلے ذہنی طور پر دہرانے اور اعادہ کرنے سے معلومات ذہن نشین ہو جاتی ہیں۔ خلاصہ سبق اور اہم نکات کو ذہن میں ترو تازہ رکھنے کے لیے ابتدا میں ہر دو دن کے بعد دہرانا یا ان کا اعادہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ دو ہفتے تک اسی طرح ہر دو دن کے بعد گزشتہ معلومات کو دہرانے کے بعد اب دو دن کے بجائے ایک ہفتہ تک کے بعد معلومات کو دہرایا جائے۔ اسی طرح یہ عمل چار ہفتوں یعنی ایک ماہ تک انجام دینے کے بعد معلومات کو اب ایک ہفتہ کے بجائے ایک مہینہ کے بعد دہراتے رہیں تاکہ معلومات ذہن میں تازہ ر ہیں۔ اس اعادہ کے لیے صرف دس منٹ کا وقت درکار ہوتا ہے۔ امتحان کے وقت SQ5R کے آخری 3R کی تکنیک پر عمل کرتے ہوئے طلباء بآسانی امتحان کی موثر طریقے سے تیاری سر انجام دے سکتے ہیں۔ اعادہ، آموختہ یا دہرائی (review) سے نہ صرف معلومات ذہن میں تازہ اور محفوظ رہتے ہیں بلکہ طلبہ نہایت آسانی سے ایک بڑی کامیابی درج کرواسکتے ہیں۔
(4) یاد رکھنا 4R (Remember): طلبہ 1تا 3 آر (R) پر عبور حاصل کرتے ہوئے بغیر کسی سعی و کاوش کے اسباق کو یاد رکھنے اور اعادہ کرنے پر قادر ہو جاتے ہیں۔ مطالعہ کے لیے طلبہ خواہ کوئی بھی طریقہ کار کا استعمال کریں لیکن اس طریقہ کار کو SQ5R کے تحت لائیں اور خاص طور پر طلباء مذکورہ بالا 3R پر عمل آوری کے ذریعے اپنے اسباق، اہم نوٹس، سوالات و جوابات اور دیگر معلومات کو یاد رکھنے کے قابل ہو جائیں گے۔
(5) اپنے الفاظ میں تحصیل شدہ معلومات کو پیش کرنا 5R (Reproduce): آخر میں تمام حاصل شدہ معلومات اور علم کو امتحان میں اپنے الفاظ اور اپنے انداز میں پیش کرنا ہوتا ہے۔ طلبہ سائنسی، غیر سائنسی اور ادبی نظریات کو اپنے انداز میں بہتر الفاظ میں پیش کرتے ہوئے عظیم کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔
ماہرین تعلیم و نفسیات کے بموجب اکتساب یا سیکھنے کے عمل (آموزش) کے عموماً تین اقسام ہوتے ہیں۔
(1) بصری اکتساب (2) (visual learning) سمعی اکتساب (3) (Auditory learning) اور (3) لمسی اکتساب یا عضلاتی اکتساب (Kinesthetic learning)۔ بہرے اور سماعت سے محروم افراد پہلے اور تیسرے (بصری اور لمسی اکستاب) ذرائع اکتساب سے %100 اکتساب کو ممکن بناتے ہیں۔ بینائی سے محروم افراد (نابینا) دوسرے اور تیسرے (سمعی اور لمسی اکتساب) کے ذریعہ اکتسابی سرگرمیوں کو انجام دیتے ہیں۔ یہ معذور افراد اساتذہ کی جانب سے پڑھائے گئے اسباق کو بصارت سے متصف افراد سے بہتر یاد رکھ پاتے ہیں کیونکہ ان میں سمعی اور لمس کی صلاحیتیں بصارت رکھنے والے افراد سے %50 زیادہ پائی جاتی ہیں۔ ایک عام آدمی مذکورہ بالا اکتساب کے تینوں طریقوں کو اپناتے ہوئے حیرت انگیز کارنامے انجام دے سکتا ہے۔ اللہ رب العزت نے ہم کو سمعی، بصری اور لمسی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ اب یہ ہمارے اوپر ہے کہ اکتساب کے تینوں طریقوں کو ہم کیسے بروئے کار لاتے ہیں۔ طلبہ اکتساب کے مذکورہ تین طریقوں اور مطالعہ کے SQ5R طریقے پر عمل پیرا ہو کر نابغہ روزگار (Genius) افراد کی فہرست میں اپنا نام درج کروا سکتے ہیں۔
[email protected]
***
مطالعہ کے SQ5R طریقہ کو استعمال کرتے ہوئے طلبہ نفس مضمون کو دیرپا ذہن نشین رکھ سکتے ہیں اور موضوع کی تفہیم میں بھی یہ طریقہ بہت ہی کارگر ثابت ہوا ہے۔
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 28 فروری تا 6 مارچ 2021