مسلم تنظیموں اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے لاک ڈاؤن کے دوران مسلم سماجی کارکنوں کے خلاف زیادتی پر تشویش کا اظہار کیا

نئی دہلی، اپریل 9— لاک ڈاؤن کے دوران مسلم سماجی کارکنوں اور طلبا رہنماؤں کی گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسلم تنظیموں اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور ممتاز شہریوں نے وزیر داخلہ امت شاہ سے اپیل کی ہے کہ ایسے وقت میں، جب پورا ملک کورونا وائرس کا مقابلہ کر رہا ہے، وہ دہلی پولیس کو مسلم کارکنوں کو ہراساں کرنے سے باز رکھیں۔

ایک مشترکہ بیان میں سول سوسائٹی اور مختلف جماعتوں سے وابستہ مذہبی رہنماؤں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب ان میں سے بہت سے لوگ ان مشکل وقتوں میں مفت کھانا اور پناہ دے کر معاشرے کے پسماندہ مزدوروں اور غریب طبقات کو ہنگامی مدد فراہم کرنے میں مصروف تھے، دہلی پولیس کے ذریعے سماجی کارکنوں اور طلبا کی نظربندیوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری تھا۔

سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ ’’ابتدائی مشاہدے کے بعد ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پولیس کی یہ کارروائی سی اے اے / این آر سی کے خلاف پرامن تحریک میں شامل افراد کے خلاف کی گئی ہے جو آئین کے تحفظ، جمہوری اخلاقیات اور شہری آزادیوں کے لیے چلائی گئی تھی۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ’’فروری 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات سے متعلق جھوٹے مقدمات میں انتہائی قابل احترام سماجی کارکنوں کو ملوث کیا جارہا ہے۔‘‘ رہنماؤں نے الزام لگایا کہ کارکنوں سے لاک ڈاؤن کے دوران تھانوں میں تفتیش کے لیے جانے کو کہا جا رہا ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے ’’اس وقت جب عدالتیں جزوی طور پر کام کر رہی ہیں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے مواصلات محدود ہیں، یہ اقدامات دہلی پولیس کے ذریعہ غیر ضروری طور پر ہراساں کیے جانے اور قانون کی پاسداری کرنے والے ان شہریوں کے لیے بے حد پریشانی اور دشواری کا باعث ہیں جو اس وقت معاشرتی کاموں میں مصروف ہیں اور غریبوں اور مساکین کی مدد کر رہے ہیں۔‘‘

انھوں نے وزیر داخلہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’وبائی مرض اور لاک ڈاؤن کے دوران دہلی پولیس کو سماجی کارکنوں کو ہراساں کرنے اور کسی خاص برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نشانہ بنانے سے باز رکھنے کی ہدایت کریں۔‘‘ سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ دہلی پولیس ملک کی بہترین پولیس یونٹ ہونے کی ساکھ سے لطف اندوز ہوئی ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ دہلی پولیس ایسی کسی بھی کارروائی سے باز آئے گی جس سے اس کی ساکھ کو نقصان پہنچے اور لوگوں کو اس پر تعصب اور غیر پیشہ ورانہ طرز عمل کا الزام لگانے کا موقع ملے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے ’’کورونا وائرس کی وجہ سے سی اے اے، این آر سی کے خلاف احتجاج کو کالعدم قرار دیا گیا۔ اگر پولیس کی طرف سے اس طرح کی زیادتیوں کا سلسلہ جاری رہا اور عام شہری اور سماجی کارکنان ان کے مذموم اقدام کا نشانہ بن جائیں تو شہریوں کے لیے لاک ڈاؤن کے دوران قانونی چارہ جوئی تک محدود رسائی کی وجہ سے اپنے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا مشکل ہوگا۔‘‘

خط کے دستخط کنندہ یہ ہیں:

مولانا توقیر رضا، صدر ملی اتحاد پریشد

جناب ادت راج، سابق لوک سبھا ممبر

ڈاکٹر ظفر الاسلام خان، چیئرمین دہلی اقلیتی کمیشن

جناب سید سعادت اللہ حسینی، امیر جماعت اسلامی ہند

روی نائر، صدر SAHRDC

مولانا اصغر علی سلفی، امیر مرکز جمعیت اہلحدیث

ڈاکٹر منظور عالم، چیئرمین ، آئی او ایس

مولانا سید تنویر ہاشمی، صدر اہلسنت والجماعت، کرناٹک

مسٹر پرشانت ٹنڈن، سینئر صحافی اور تجزیہ کار

مسٹر نوید حامد، صدر اے آئی ایم ایم ایم

محترمہ عظمی ناہید، بانی IIWA

مسٹر انل چماڈیا، سینئر صحافی

مسٹر ایم اے خالق، سابق انتظامی افسر، کالم نگار، ماہر تعلیم

مسٹر ایم آر شمشاد، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ

مسٹر احتشام الحق، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ

پروفیسر محترمہ حسینہ ہشیہ، آل انڈیا ملی کونسل

مسٹر امبریش رائے، سینئر آر ٹی ای کارکن

مسٹر لیبد شفی، صدر اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا

پروفیسر سلیم انجینئر، جی ایس، فورم برائے جمہوریت اور فرقہ وارانہ اتحاد

مسٹر سراج سیت، بنگلور۔ GS IUML

مسٹر محمد سلیمان، صدر INL

مسٹر ایس کیو آر الیاس، صدر ڈبلیو پی آئی

مسٹر ٹی اے رحمانی، صدر ایم پی سی آئی

مسٹر مشکور عثمانی، طلبا رہنما، اے ایم یو

مسٹر مجتبیٰ فاروق، ڈائریکٹر تعلقات عامہ۔ جے آئی ایچ