مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی فلموں کو کمائی کا ذریعہ بنا رہا ہے بالی ووڈ،’دی کیرالہ اسٹوری ‘کے بعد’ 72 حوریں‘

کشمیر فائلس اور دی کیرالہ اسٹوری  کی کامیابی کے بعدنئی فلم 72 حوریں کا ٹیزر بھی ریلیز،اسلام اور مسلمانوں کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش

نئی دہلی،07جون :۔

ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نفرت  کا  بازار  اتنی بلندی اور عروج پر پہنچ چکا ہے کہ اکثریتی طبقہ کا ہر فرد چاہے وہ کسی بھی شعبہ زندگی سے وابستہ ہو اس نفرت کے بازار میں اپنا کاروبار چمکانا چاہتا ہے ۔ہندو شدت پسند تنظیمیں پہلے ہی گؤ رکشا اور دھرم رکشا کے نام پر  ہندو اکثریت میں اپنی گرفت مضبوط کر چکی ہیں ۔ملک کا اکثریت میڈیا گھرانہ بھی اسی نفرتی بیانیہ کے سہارے اپنی آمدنی اور مقبولیت میں اضافہ کر رہا ہے ،آئے دن،لو جہاد،لینڈ جہاد ،دھرم پریورتن جیسے فضول مسئلے کو ہوا دے کر اپنی ٹی آر پی بڑھا رہا ہے ۔اب بالی ووڈ بھی اسی راہ پر چل نکلا ہے ۔دی کشمیر فائلس  اور پچھلے دنوں ریلیز ہوئی ’دی کیرالہ اسٹوری‘ جیسی پروپیگنڈہ فلمیں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پروسنے والی فلموں کی بے تحاشہ کمائی اور تشہیر سے ان کا حوصلہ بڑھا ہے۔دی کیرالہ اسٹوری کے بعد اب 72 حوریں فلمیں ریلیز کرنے کی تیاری ہے جس میں کھلے طور پر مسلمان اور اسلام کو نشانہ بنایا گیا ہے ،اس فلم میں اسلام کے حوروں کے تصور کا مذاق اڑایا گیا ہے ۔

سنجے پران سنگھ چوہان کی ہدایت کاری میں بننے والی ’72 حوریں‘ نامی فلم کا ٹیزر سامنے آنے کے بعد ہی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق جیسے ہی اس فلم کا   ٹیزر ریلیز ہوا، نیٹیزنز نے اسے مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے کا ایک اور پروپیگنڈہ منصوبہ قرار دیا۔ٹیزر کے ریلیز کے بعد ہی ٹویٹر پرتنازعہ کھڑا ہو گیا ہے اور  متعدد صارفین نے فلم سازوں پربھارت میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کا الزام  عائد کیا ہے ۔

فلم کے شریک ہدایت کار اشوک پنڈت نے اتوار کو ٹوئٹر پر ٹیزر  پوسٹ کیا، جس میں لکھا، ”  آپ کو ہماری فلم 72  حوریں کی پہلی جھلک پیش کر رہا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ اس سے لطف اندوز ہوں گے۔ کیا ہوگا اگر آپ 72 حوروں سے ملنے کے بجائے خوفناک طور پر مر جائیں، جیسا کہ دہشت گرد رہنما وعدہ کرتے ہیں؟ میری اگلی فلم "72حوریں کی پہلی جھلک  پیش ہے۔ یہ فلم 7 جولائی 2023 کو ریلیز ہونے والی ہے۔

واضح رہے کہ اس فلم کا مقصد مسلمانوں کی شبیہ کو خراب کرنا اور جنت میں 72 حوریں ملنے کے تصور کا مذاق اڑانا ہے۔یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے بیانہ کو فروغ دینے والی فلموں کو دائیں بازوں کے عناصر ،اور شدت پسند ہندوؤں کے ذریعہ بڑھ چڑھ کر سنیما ہالوں میں جا کر دیکھنے اور اس کی مفت میں تشہیر کے  نتیجہ میں بالی ووڈ کے سی گریڈ کے پروڈیوسر اور ہدایت کاروں اور ادا کاروں کو فوری شہرت اور دولت کمانے کا آسان نسخہ نظر آنے لگا ہے ۔دوسری طرف اس طرح کی فلموں سے مسلمانوں کے بارے میں شدت پسندہندو تنظیموں کے نظریات کو بھی تقویت ملتی ہے ۔ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں باقاعدہ سرکاری سطح پر اس کی تشہیر اور ٹیکس فری کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے بالی ووڈ بھی نفرت کے اس ماحول میں اپنی دکان چمکانے میں مصروف ہو گیا ہے ۔فلم کا ٹیزر ریلیز ہونے کے بعد ابھی سے شدت پسندوں  نے سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر شروع کر دی ہے ۔

خیال رہے کہ اس سے قبل دی کشمیر فائلز ، دی کیرالہ اسٹوری کی وزیر اعظم مودی ،وزیر داخہ امت شاہ ، بی جے پی کے رہنماؤ اور آر ایس ایس نے زبر دست حمایت کی تھی جس کی وجہ سے اس فلم نے زبر دست کمائی کی تھی ۔ فلم کے ہدایت کار نے ٹریلر جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ آپ کے  دماغ میں زہر گھولتے ہیں اور عام لوگوں کو خودکش بمبار بناتے ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ حملہ آور ہمارے جیسے خاندانوں سے ہیں جو دہشت گرد رہنماؤں کی طرف سے بگڑے ہوئے عقائد اور برین واشنگ کا شکار ہیں اور انہیں تباہی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں۔

بہر حال یہ فلم میں دی کیرالہ اسٹوری کی طرح ایک تنازعہ کو جنم دے گی ،اور ہندو شدت پسند اس فلم کو مسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر  ہندو اکثریت کے ذہن میں مسلمانوں کے خلاف نفرت بھرنے کے لئے استعمال کریں گے۔