مسجد میں جمعہ کی نماز نہ ادا کریں، گھر پر ظہر پڑھیں: مسلم جماعتیں

نئی دہلی، مارچ 27: ملک بھر میں کورونا وائرس پھیلنے اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن کے پیش نظر معروف مسلم جماعتوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مساجد میں جمعہ (نماز جمعہ) کا انعقاد نہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ جمعہ کی جگہ پر لوگوں کو گھر پر ظہر کی نماز پڑھنی چاہیے۔

ملک کے سب سے معتبر اسلامی مدارس میں سے ایک دارالعلوم ندوۃ العلماء نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کے سلسلے میں حکومتی مشورے کی پابندی کریں اور گھروں میں نماز پڑھیں۔

دار العلوم ندوۃ کے ڈاکٹر سید رحمان اعظمی نے ایک بیان میں کہا ’’متعدی بیماری کورونا وائرس کے پیش نظر حکومت نے پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہے۔ لہذا جب تک یہ وائرس ختم نہیں ہو جاتا آپ کو گھروں پر نماز پڑھنی چاہیے، براہ کرم پانچ وقت کی نمازوں اور جمعہ کی نماز کے لیے مسجد میں نہ آئیں۔‘‘

 

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے بھی مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ مساجد میں نماز جمعہ کے بجائے گھروں پر ظہر ادا کریں۔

بورڈ نے اپنے آفیشیل تصدیق شدہ ہینڈل سے ٹویٹ کیا ’’ناول کورونا وائرس کے پیش نظر مسلمانوں سے مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کے بجائے گھر پر ظہر پڑھنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اجتماعی نماز کے لیے باہر نہ آئیں اور گھر پر رہیں، زندگی کی حفاظت کریں۔ سب پر لازم ہے کہ وہ اپنے ہم وطن شہریوں کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔‘‘

 

تاہم یہ کہا گیا ہے کہ جو لوگ مساجد میں رہتے ہیں (امام، مؤذن اور دیگر عملہ) وہ مسجد کے اندر نماز پڑھ سکتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے ’’اور اس وقت میں مساجد کو خالی بھی نہ چھوڑیں۔ مسجد کے حقوق کا خیال کرتے ہوئے تقریباً 4 افراد کو مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنی چاہیے۔‘‘

جماعت اسلامی ہند کی شریعت کونسل اور دیگر ممتاز علمائے کرام نے بھی لوگوں کو گھر پر ہی نماز پڑھنے کو کہا ہے۔

پیر کو ایک مشترکہ بیان میں شریعت کونسل کے صدر مولانا سید جلال الدین عمری اور امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کہا ’’شریعت کونسل نے اس مسئلے کو مد نظر رکھتے ہوئے ان اسلامی تعلیمات پر غور کیا جو عبادت کے ساتھ ساتھ انسانی زندگی کے تقدس کو بہت اہمیت دیتی ہیں اور لوگوں کو اس مہلک وائرس کے انفیکشن کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے عمل کرنے کی متعدد ہدایات جاری کی ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا ’’مساجد میں پانچ وقت اذان دینی چاہیے کیوں کہ یہ اسلام کی علامت ہے۔ امام، مؤذن، خادم اور مسجد کے منتظمین تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بعد باجماعت نماز ادا کریں۔ عوام اپنے گھر والوں کے ساتھ خواتین سمیت گھر میں نماز ادا کریں۔ اسی طرح جمعہ کی نماز بھی ادا کی جانی چاہیے۔ نماز اور خطبہ کم از کم مدت میں مکمل ہونا چاہیے اور عوام کو ظہر کی نماز گھر پر ہی پڑھنی چاہیے۔‘‘

امارت شرعیہ (کرناٹک)، مولانا احمد بخاری (جامع مسجد، دہلی)، مفتی مکرم احمد (شاہی فتح پوری مسجد)، مولانا خالد رشید فرنگی محلی (لکھنؤ) اور جمعیت اہل حدیث نے بھی لوگوں کو گھر پر رہنے اور گھر پر ہی نماز پڑھنے کو کہا ہے۔

دریں اثنا ملک میں کورونا وائرس کے معاملات کی تعداد 725 کے قریب پہنچ چکی ہے، جن یں سے 17 کی موت ہو چکی ہے، جب کہ 66 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔