مدھیہ پردیش میں ایک دلت خاندان بیت الخلا میں رہنے پر مجبور
ٹکم گڑھ، مدھیہ پردیش، 25 جولائی: غریبوں کو رہائش فراہم کرنے کا وعدہ مرکزی اور ریاستی دونوں حکومتوں نے کیا ہے لیکن مدھیہ پردیش کے ٹکم گڑھ ضلع میں ایک دلت خاندان پچھلے کئی سالوں سے بیت الخلا میں رہنے پر مجبور ہے۔
تاہم انتظامیہ نے اس سے انکار کیا کہ کنبہ بیت الخلا میں رہائش پذیر ہے۔
دی ٹربیون کی خبر کے مطابق مگن لال اہروار اور اس کی اہلیہ اور چار بچے ضلع ٹکم گڑھ کے موہن گڑھ کے علاقے کیشوا گڑھ گرام پنچایت میں رہتے ہیں۔ یہ چار سال سے بیت الخلا میں رہ رہے ہیں۔ اہروار کی اہلیہ پھلا دیوی نے بتایا کہ انھوں نے کئی بار حکام کو بتایا کہ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ان کے کنبہ کو مکان نہیں ملا، لیکن کسی نے نہیں سنا۔ یہاں تک کہ اس جوڑے نے اپنی بیٹی کی شادی بھی اسی ٹوائلٹ میں کی۔
حالاں کہ ان کو بجلی کا کنکشن اور گیس کا کنکشن ’’اُجّول اسکیم‘‘ کے تحت مل گیا ہے۔
موہن گڑھ کے تحصیل دار ڈاکٹر ابھیجیت سنگھ نے آئی اے این ایس کو بتایا ’’مجھے اس معاملے کے بارے میں اب معلوم ہوا اور میں نے رپورٹ طلب کی ہے۔ دو تین دن قبل مگن لال اہروار دفتر آئے اور اس سے انکار کیا کہ وہ اپنے کنبے کے ساتھ بیت الخلا میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کا گاؤں میں ایک آبائی گھر ہے۔‘‘
ڈاکٹر سنگھ نے مزید کہا کہ شاید وہ پہلے کسی بیت الخلا میں رہتا تھا لیکن فی الحال وہ وہاں نہیں رہ رہا ہے۔