مدارس سے متنفر این سی پی سی آر کے  چیئر مین پریانک قانون گو ناراض

دارالعلوم دیوبند کے خلاف کارروائی نہ ہونے  پریو پی کے اعلیٰ افسران کو دوبارہ بھیجا نوٹس، کارروائی کی ہدایت

نئی دہلی ،08 مارچ :۔

نیشنل کمیشن فار پرٹیکشن آف چائلڈ رائٹ(این سی پی سی آر) کےچیئر مین پریانک قانون گو مدارس اور مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ کھل کرکارروائی کی بات کرتے ہیں ۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ مدارس کے خلاف اور اس میں پڑھنے والے مسلمان بچوں کے خلاف حد درجہ نفرت میں ڈوبے ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ جب مدارس کے خلاف ان کی منشا کے مطابق کارروائی نہیں ہوتی ہے تو وہ پریشان ہو جاتے ہیں ۔ ایک بار پھر غزوہ ہند کے متعلق دارالعلوم دیوبند کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر ناراض ہو گئے اور  یوپی حکومت کو نوٹس جاری کر کے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور اس کی رپورٹ گیار مارچ تک دہلی میں طلب  کیا ہے۔انہوں نے سہارنپور پولیس انتظامیہ کی جانب سے بھیجی گئی تازہ رپورٹ پر اعتراض کیا ہے کیونکہ پولیس نے ان کی منشا کے مطابق کارروائی نہیں کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق  دارالعلوم دیوبند کی جانب سے دیے گئے ایک پرانے فتوے کو لے کر نیشنل کمیشن چائلڈ پروٹیکشن (این سی پی سی آر) کے چیئرمین نے منشاء کے مطابق رپورٹ نہ ملنے اور دارالعلوم دیوبند کے خلاف کسی طرح کی کارروائی نہ کیے جانے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی کو 11 مارچ تک رپورٹ کے ساتھ دہلی طلب کیا ہے۔

غزوۂ ہند کے فتوے کے متعلق تنازعہ کھڑا کر کے چائلڈ کمیشن کے چیئرمین پریانک قانونگو نے اعلیٰ افسران کو دارالعلوم دیوبند کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے کارروائی کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس سلسلہ میں مقامی انتظامیہ نے ڈی ایم اور ایس ایس پی سہارنپور کو رپورٹ بھیج کر دارالعلوم دیوبند کی جانب سے دیے گئے تحریری جواب سے اطمینان کا اظہار کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ فتویٰ پرانا ہے اور حال کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ افسران نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف معاملہ درج کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔

اب اس رپورٹ سے چائلڈ کمیشن کے چیئرمین نے ناراضگی ظاہر کی ہے، کیوں یہ رپورٹ ان کی منشاء کے مطابق نہیں تھی۔ اپنی تقریروں اور میڈیا گفتگو میں مدارس کے خلاف مسلسل غلط بیانی کر کے لوگوں میں نفرت اور غلط فہمیوں کو فروغ دینے کے لیے کوشاں چائلڈ کمیشن کے چیئرمین نے اب ایک مرتبہ پھر ڈی ایم و ایس ایس پی سہارنپور کو نوٹس بھیج کر دوبارہ جانچ رپورٹ تیار کرنے اور سابقہ نوٹس کے تحت کارروائی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے 11 مارچ تک دہلی طلب کر کے جواب مانگا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یوپی حکومت کو دارالعلوم کے خلاف کارروائی کرنے کا نوٹس دیا تھا مگر حکومت نے کہا کہ یہ فتویٰ 2008 میں جاری کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں ہم نے کلکٹر اور ایس پی سہارنپور کو دہلی بلا کر رپورٹ دینے کو کہا ہے اور وضاحت بھی طلب کی ہے۔   رپورٹ بھیجنے کے بعد کمیشن نے دوبارہ ضلعی انتظامیہ کو پرانے احکامات کی تعمیل کے احکامات جاری کر دیے ہیں، جس کی رپورٹ 11 مارچ تک دی جائے۔