مختصر مختصر: گذشتہ ایک دن میں سامنے آئے کورونا وائرس کے 20،000 سے زیادہ نئے معاملات، دیگر اہم خبریں

گذشتہ ایک دن میں کورونا وائرس کے 20،903 نئے معاملات اور 379 اموات کی اطلاع ملنے کے بعد ملک میں متاثرین کی مجموعی تعداد 6،25،544 ہوگئی اور اموات کی تعداد 18،213 تک جا پہنچی ہے۔ وہیں کورونا وائرس سے اب تک 3.79 لاکھ سے زیادہ افراد ملک میں صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے ملک کے پہلے کورونا وائرس ویکسین کے امیدوار ’’کوویکسن‘‘ کی تیز تر منظوری کے لیے کلینیکل ٹرائلز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مرکز کی اولین ترجیح ہے۔ سرفہرست میڈیکل باڈی نے کہا کہ اس کا مقصد 15 اگست تک ویکسین کو کام میں لانا ہے۔ وہیں گجرات میں قائم دوا ساز کمپنی زیڈس کیڈیلا کے ذریعے تیار کردہ دوسرے کورونا وائرس ویکسین کو بھی انسانی آزمائش کی منظوری دی گئی ہے۔

وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے ہلکی علامات کے مریضوں کو گھر میں قرنطینہ کے اپنے رہنما خطوط میں ترمیم کی۔ علامات کے آغاز کے 10 دن بعد اور تین دن تک بخار نہ ہونے کے بعد مریض گھر کے قرنطینہ کو ختم کرسکتے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کے روز دہلی، اترپردیش اور ہریانہ کے وزرائے اعلی سے ملاقات میں کہا کہ ریاستوں کو جانچ پڑتال میں اضافے پر توجہ دینی ہوگی۔ شاہ نے ریاستوں سے یہ بھی کہا کہ وہ اموات کی شرح کو کم کرنے کے لیے مریضوں کا جلد اسپتال میں داخلہ یقینی بنائیں۔

دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے دعوی کیا کہ جولائی کے آخر تک دارالحکومت میں 5.5 لاکھ کورونا وائرس کے معاملات کی پیش گوئی مرکز نے کی ہے اور انھوں نے بس عوام کو خبردار کرنے کے لیے لوگوں کے ساتھ اس کا اشتراک کیا۔

مرکز نے کہا کہ اس نے ریاستوں اور مرکز کے علاقوں کو اب تک 1 کروڑ سے زیادہ ذاتی حفاظتی سامان کے کٹس اور 2 کروڑ سے زیادہ ماسک فراہم کیے ہیں۔

گوا اسمبلی کے اسپیکر راجیش پٹنیکر نے تمام اراکین اسمبلی سے کہا ہے کہ وہ 27 جولائی سے مانسون اجلاس شروع ہونے سے پہلے کوویڈ 19 کے لیے اپنا ٹیسٹ کروائیں۔

انگلینڈ نے کہا کہ 10 جولائی سے فرانس، اسپین، جرمنی اور اٹلی سمیت 50 سے زائد ممالک کے مسافروں کے لیے لازمی قرنطینہ کے اصول کو ختم کردیا جائے گا۔

جان ہاپکنز یونی ورسٹی کے مطابق عالمی سطح پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 1،08،74،146 تک پہنچ گئی اور اموات کی تعداد 5،21،355 ہوگئی۔ وہیں دنیا بھر میں 57 لاکھ سے زیادہ افراد اس مرض سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔