مختصر مختصر: دہلی تشدد سے متعلق 700 سے زیادہ مقدمات دائر ہوئے، 2،400 افراد گرفتار، دیگر اہم خبریں

  1. دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے تشدد کے لیے 700 سے زائد مقدمات دائر کیے ہیں اور تقریباً 2،400 افراد کو گرفتار کیا ہے: دائر 702 مقدمات میں سے 49 اسلحہ ایکٹ کے تحت ہیں۔
  2. کیرالا میں پانچ مزید افراد کورونا وائرس کے شکار، ایک اور تمل ناڈو میں۔ اب ہندوستان میں ایسے کل 40 معاملات: ایران نے 49 اموات کی اطلاع دی جبکہ عالمی ادارہ صحت نے اٹلی کی ’قربانیوں‘ کی ستائش کی کیونکہ وہاں 16 ملین قیدی ہیں۔
  3. الہ آباد ہائی کورٹ نے سی اے اے مخالف مظاہرین کی تفصیلات ظاہر کرنے کے لیے یوپی حکومت پر تنقید کی، پیر تک آرڈر پر روک لگائی: اس سے پہلے ہی عدالت نے کہا تھا کہ ریاستی حکام کے مابین ‘اچھے احساس’ غالب رہنے چاہئیں اور نوٹ کیا کہ ذخیرہ اندوزوں کو ختم کیا جانا چاہیے۔
  4. یس بینک کے بانی کی بیٹی روشنی کپور ممبئی ہوائی اڈے پر روکی گئیں: اس سے قبل ممبئی کی ایک عدالت نے ان کے والد رانا کپور کو 11 مارچ تک انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی تحویل میں دے دیا۔
  5. پی ڈی پی کے سابق رہنما سید الطاف بخاری نے نئی پارٹی کا آغاز کیا، ان کا کہنا ہے کہ اس سے خطے کی شناخت برقرار رہے گی: جموں وکشمیر اپنی پارٹی میں مبینہ طور پر 30 ارکان شامل ہوں گے، جن میں 22 سے 23 سابق ارکان اسمبلی شامل ہیں۔
  6. جھارکھنڈ میں بھوک کی وجہ سے ایک شخص کی موت، حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ ’لمبی بیماری‘ میں مبتلا تھا: اس شخص کی بیوی نے دعویٰ کیا ہے کہ دو افراد اور تین بیٹیوں سمیت سات افراد کے کنبے نے چار دن سے کھانا نہیں کھایا تھا۔
  7. جامعہ نگر سے سی اے اے مخالف مظاہرین کو ’بھڑکانے‘ کے الزام میں آئی ایس گروپ سے مبینہ رابطے کے الزام میں جوڑے کو کیا گیا گرفتار: جہاں زیب سمیع اور ان کی اہلیہ حنا بشیر بیگ پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اسلامی ریاست خراسان کے سینئر ممبروں سے رابطے میں ہیں۔
  8. این بی اے نے پوچھا کہ دو ملیالم نیوز چینلز پر آئی اینڈ بی کی وزارت کے علم کے بغیر پابندی کیسے عائد کردی کی گئی تھی: ایشیانیٹ نیوز اور میڈیا ون چینلز پر دہلی میں گذشتہ ماہ ہونے والے تشدد کی کوریج میں ’ایک برادری کی طرف داری کرنے‘ کا الزام لگایا گیا تھا۔
  9. تلنگانہ کے سی ایم چندرشیکھر راؤ نے سی اے اے اور این پی آر پر پوچھا کہ میرے پاس پیدائش کی سند نہیں ہے، کیا میں مر جاؤں؟: چیف منسٹر نے یہ کہتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون پر تنقید کی کہ’’ کوئی بھی مہذب معاشرہ ایسا قانون قبول نہیں کرے گا جس سے ایک خاص مذہب کے لوگوں کو روکا جاسکے۔‘‘