لداخ میں ابھی بھی موجود ہیں 40،000 سے زیادہ چینی فوجی، تنازعے کے حل کے آثار نہیں
نئی دہلی، جولائی 23: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق چین نے لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول کے ساتھ تمام علاقوں سے اپنی فوجیں واپس نہیں ہٹائی ہیں اور ہندوستان سے کئی بار بات چیت کے بعد بھی تناؤ کے خاتمے کے آثار نہیں نظر آئے ہیں۔
نامعلوم عہدیداروں نے نیوز چینل کو بتایا کہ چینی فوجی اب بھی دیپ سانگ کے میدانی علاقے، گوگرا اور پینگونگ جھیل کے کنارے فنگرس کے علاقے میں موجود ہیں، جسے ہندوستان اور چین نے غیر جانبدار علاقہ قرار دیا تھا۔
اے این آئی کے مطابق خطے میں اب بھی 40،000 چینی فوج موجود ہے۔ خبر رساں ایجنسی نے بتایا ’’چین نے تناؤ کے خاتمے کی کوئی علامت ظاہر نہیں کی ہے، کیوں کہ وہ اپنی 40،000 فوجیوں کی بھاری نفری کو بھاری ہتھیاروں اور فضائی دفاعی نظام کے ساتھ ساتھ طویل فاصلے تک مار کرنے والے توپ خانے برقرار رکھے ہوئے ہے۔‘‘
ایک اور اعلی عہدیدار نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ ہندوستان اور چین کے مابین سرحدی تعطل کا حل ’’ایک بہت لمبا سفر‘‘ ہے۔
واضح رہے کہ اس ماہ کے شروع میں ہندوستان اور چین نے سرحدی علاقوں میں امن و سکون کی ’’مکمل بحالی‘‘ کے لیے لائن آف ایکچول کنٹرول کے ساتھ فوجیوں کو مکمل طور پر ہٹانے کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ 5 جولائی کو قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے درمیان فون پر گفتگو کے بعد یہ سلسلہ شروع ہوا تھا۔
پھر گذشتہ ہفتے وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ متنازعہ لائن آف ایکچول کنٹرول پر اس کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور چین کے ساتھ تناؤ کو حل کرنے کے لیے بارڈر پر عدم استحکام ایک ’’جاری عمل‘‘ ہے۔