لداخ سے آئی ای ایس افسر کی گمشدگی پر راز کے پردے

حادثے کا شکار جپسی مل گئی لیکن سواروں کا کوئی اتہ پتہ نہیں ! سبحان علی کے بھائی شعبان علی کی ہفت روزہ دعوت سے بات چیت

(دعوت دلّی نیوز بیورو)
لداخ سے غائب ہونے والے آئی ای ایس افسر کو حکومت ہند ابھی تک ڈھونڈ نہیں پائی ہے۔ اس افسر کے گھر والوں کا الزام ہے کہ جموں و کشمیر کے کچھ مقامی عہدیداروں نے اپنی سطح پر تلاش کرنے کی کوشش ضرور کی ہے لیکن حکومت ہند اس میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔
گذشتہ 22جون سے آئی ای ایس (انڈین انجینئرنگ سروس) افسر سبحان علی لاپتہ ہیں۔ جموں وکشمیر کے مقامی عہدیداروں کے ذریعہ ان کی فیملی کو بتایا گیا ہے کہ 22جون کو ایک سڑک حادثہ میں اپنی جپسی سمیت کھائی میں گر گئے ہیں۔ ان کے ساتھ پنجاب کے پلویندر سنگھ بھی تھے۔ اس وقت جپسی پلویندر ہی چلا رہے تھے۔ کچھ دنوں بعد جپسی تو کھائی سے برآمد کر لی گئی لیکن سبحان اور پلویندر ابھی تک لاپتہ ہیں۔ ان کا کہیں سے کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
سبحان علی کے بڑے بھائی شعبان علی نے ہفت روزہ دعوت سے خاص بات چیت میں
بتا یا کہ سبحان ہر روز شام میں ویڈیو کال کے ذریعے گھر والوں سے بات کرتا تھا، لیکن 22جون کی شام اس کا فون نہیں آیا۔ ہمیں تھوڑی فکر ہوئی تو اس کے ایک افسر کو فون کیا۔ انہوں نے کسی دوسرے افسر کا نمبر دیا لیکن اس افسر نے یہ کہتے ہوئے بات نہیں کی کہ ہم اپنے افسروں کی کوئی جانکاری نہیں دے سکتے۔
وہ آگے بتاتے ہیں کہ اگلے دن بھی ہم پریشان رہے۔ نہ سبحان کا کال لگا اور نہ ہی کسی سے کوئی اطلاع موصول ہوئی۔ اگلی صبح سبحان کے ایک افسر کا موبائل پر ایک میسیج ملا، جس میں لکھا تھا -’مثبت سوچ یہ نہیں ہوتی کہ جو ہو وہ اچھا ہو، بلکہ یہ بھی سوچنا چاہئے کہ جو ہوا ہے وہ اچھے کے لیے ہوا ہے‘۔ یہ کہتے ہی شعبان رو پڑتے ہیں۔
یہ پوچھنے پر کہ آگے کیا ہوا؟ اپنے آنسو پونچھنے کی کوشش کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ میں اپنے بہنوئی اور اپنے کزن کے ساتھ لداخ گیا۔ وہاں ہمارے ساتھ کافی اچھا سلوک کیا گیا، ساتھ ہی اس بے بسی سے بھی روبرو کرایا گیا کہ تقریباً پانچ ہزار فٹ اس گہری کھائی میں کسی کو ڈھونڈ پانا بہت مشکل ہے۔ نیچے ندی کا پانی کافی ٹھنڈا ہے، ہوسکتا ہے کہ سبحان کی باڈی اس کے اندر ہی جم گئی ہو۔ 15-20 دن کے بعد جب باڈی ڈی کمپوز ہوگی تو وہ اوپر نظر آنے لگے گی یہ کہتے ہوئے شعبان پھر سے رو پڑتے ہیں۔
انہوں نے وزارت دفاع اور حکومت ہند سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے افسر اور اس کے بھائی سبحان کی تلاش میں زیادہ سے زیادہ ذرائع کا سہارا لیں کیونکہ لیہہ کے تمام افسران اپنی سطح سے کام کر رہے ہیں، لیکن ان کے پاس اسباب کی کمی ہے۔
بارڈر روڈ آرگنائزیشن کے کمانڈ آفیسر بی کشن نے 25 جون کو سبحان کے والد رمضان علی کے نام ان کے پتے پر خط لکھ کر بتایا ہے کہ ہم آپ کے بیٹے کی تلاش کے لیے مقامی پولیس اور ایس ڈی آر ایف کے ساتھ پوری کوشش میں لگے ہوئے ہیں لیکن ابھی تک کامیابی نہیں ملی ہے۔ انہوں نے اس خط میں یہ بھی بتایا ہے کہ دراز ندی کا بہاؤ بہت تیز ہے اور پانی بہت ٹھنڈا ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی ندی میں جاکر تلاش کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ افسران اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ جب 15 سے 20 دنوں میں نعش پھول کر اوپر آئے گی تبھی اسے باہر نکالا جا سکتا ہے۔
سبحان علی اترپردیش کے بلرام پور ضلع کے کوواپور قصبے کے جیانگرا گاؤں کے ساکن ہیں۔ ان کے والد رمضان علی کپڑے سینے کا کام کرتے ہیں۔ کافی مشکل سے اپنے دونوں بیٹوں کو پڑھایا۔ بڑا بیٹا شعبان ان دنوں دلّی کے جامعہ نگر علاقے کے بٹلہ ہاؤس میں IAS Mentor کے نام سے ایک کوچنگ سنٹر چلا رہا ہے۔ سبحان بھی کبھی کبھی یہاں تیاری کرنے والوں کو پڑھایا کرتے تھے۔ دلّی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور پھر آئی آئی ٹی دہلی کے طالب علم رہ چکے سبحان نے سال 2018 میں UPSC کی سول انجینئرنگ سروس میں 24 واں رینک حاصل کیا تھا۔
اپریل 2020میں ان کی تعیناتی وزارت دفاع میں سول انجینئر کے عہدے پر لیہہ میں کردی گئی۔ وہاں سبحان بھارت چین سرحد پر مینا مارگ سے دراز تک سڑک کی تعمیری کام کے معائنے کا کام دیکھ رہے تھے۔ اسی کام کے دوران لاک ڈاؤن ہوا جس سے کام کچھ وقت کے لئے بند ہوگیا۔ دوبارہ کام کے لئے جھارکھنڈ و دیگر ریاستوں کے مزدور بلائے گئے۔ سبحان کی ڈیوٹی کارگل کے علاقے میں لداخ کے مینا مارگ پر مقیم کورینٹائن سنٹر میں لگا دی گئی، جہاں باہر سے آئے ہوئے تقریباً700مزدوروں کو کورینٹائن کیا گیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ 22جون کو سبحان بھارت۔ چین سرحد پر سڑک کا معائنہ کرنے نکلے تھے۔ معائنے کے دوران ان کی جپسی بے قابو ہوکر کھائی میں پلٹ گئی۔ جپسی کو تو فوج کے جوانوں نے دریافت کرلیا ہے لیکن سبحان اور ڈرائیور پلویندر سنگھ کا ابھی تک کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔
اس واقعے کے بعد سبحان کے لواحقین کا کافی برا حال ہے۔ اہل خانہ سے موصولہ اطلاع کے مطابق، سبحان 23جون کو وہاں سے اترپردیش کے لئے نکلنے والے تھے۔ کیونکہ 27جولائی کو سبحان کی شادی طے تھی۔ اس سے قبل ان کی شادی کی تاریخ اپریل میں مقرر کی گئی تھی لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ نہیں آسکے اور لاک ڈاؤن کے قوانین کے مدنظر اس تاریخ میں مزید توسیع کردی گئی تھی۔
فی الحال شعبان علی اپنے بھائی کی وردی لے کر واپس لوٹ آئے ہیں انہیں امید ہے کہ شاید ابھی بھی ان کا بھائی سبحان زندہ ہے۔ وہ واپس ضرور لوٹے گا بصورت دیگر وزارت دفاع ان کے بھائی کی لاش گھر والوں کو سونپے گی اور پتہ نہیں کہ حادثہ کا شکار جپسی کی دستیابی کے باوجود جپسی میں سوار سبحان علی اور پلویندرسنگھ کی عدم دستیابی کے راز سے کبھی پردہ اٹھ سکے گا یا نہیں! ۔


فی الحال شعبان علی اپنے بھائی کی وردی لے کر واپس لوٹ آئے ہیں انہیں امید ہے کہ شاید ابھی بھی ان کا بھائی سبحان زندہ ہے۔ وہ واپس ضرور لوٹے گا بصورت دیگر وزارت دفاع ان کے بھائی کی لاش گھر والوں کو سونپے گی اور پتہ نہیں کہ حادثہ کا شکار جپسی کی دستیابی کے باوجود جپسی میں سوار سبحان علی اور پلویندرسنگھ کی عدم دستیابی کے راز سے کبھی پردہ اٹھ سکے گا یا نہیں! ۔