لاک ڈاؤن کے درمیان بی جے پی کے ایم ایل اے کو سفری اجازت نامہ جاری کرنے پر بہار میں آئی اے ایس افسر معطل

بہار، اپریل 22: بہار میں ہندوستانی انتظامیہ کے ایک افسر کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک ممبر قانون ساز کو ملک بھر میں کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے درمیان اپنی بیٹی کو واپس لانے کے لیے کوٹہ جانے کے لیے پاس جاری کرنے پر معطل کردیا گیا ہے۔

بہار کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق صدر، ضلع نوادہ کے سب ڈویژنل آفیسر انو کمار پر ڈیوٹی کی عدم توجہی کا الزام عائد کیا گیا تھا اور انھیں بی جے پی کے رہنما انل سنگھ کے لیے بین ریاستی سفر کی سہولت فراہم کرنے پر معطل کردیا گیا۔

حکام نے بتایا کہ کمار معطلی کے دوران مگدھ ڈویژن کے ڈویژنل کمشنر کے دفتر سے منسلک ہوں گے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کی جائے گی۔

بی جے پی کے قانون ساز نے 15 اپریل کو ٹریول اجازت حاصل کرلی تھی۔ وہ اگلے دن راجستھان سے اپنی 17 سالہ بیٹی، جو میڈیکل کی طالبہ ہے، کو واپس لانے کے لیے روانہ ہوا تھا۔ سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی کوٹا میں تنہا پھنس جانے کے بعد افسردگی میں ڈوب گئی تھی، کیوں کہ اس کے ہاسٹل میں موجود زیادہ تر دیگر طلبا وہاں سے چلے گئے تھے اور ان کی کوچنگ کی کلاسیں معطل کردی گئی تھیں۔

سنگھ کے ڈرائیور کو پیر کے روز سیکریٹریٹ کی منظوری کے بغیر سرکاری ملکیت کی گاڑی کو ریاست سے باہر لے جانے پر شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔ سنگھ کو، بہار اسمبلی میں پارٹی کے چیف وہپ ہونے کی وجہ سے اس صلاحیت میں وہ گاڑی مہیا کی گئی تھی۔

تاہم بی جے پی کے قانون ساز نے دعویٰ کیا کہ اس نے سرکاری گاڑی سے سفر نہیں کیا، بلکہ اس کے بجائے اس نے اپنی نجی گاڑی کو سفر کے لیے استعمال کیا، حالانکہ اس نے دونوں گاڑیوں کے پاس بھی ’’بہت احتیاط سے‘‘ حاصل کیے تھے۔

دریں اثنا اپوزیشن نے ریاست میں جنتا دل یونائیٹیڈ کی زیرقیادت حکومت، جو بی جے پی کی اتحادی ہے، پر حکمران اتحاد سے وابستہ وی آئی پی کو سہولیات فراہم کرنے کا الزام عائد کیا۔

یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب وزیر اعلی نتیش کمار نے اترپردیش حکومت کے کوٹا سے پھنسے ہوئے طلبا کو واپس لانے کے لیے بسیں بھیجنے سے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ کمار نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے لاک ڈاؤن کا ’’مذاق‘‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ ریاستیں طلبا کو سہولیات فراہم کررہی ہیں لیکن جب مہاجر مزدوروں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت ملتی ہے تو ’’بہانے‘‘ بنانے لگتے ہیں۔