فیس بک تنازعہ: دہلی اسمبلی پینل نے کارروائی کا آغاز کیا، کہا کہ جلد ہی فیس بک کے اعلی عہدیداروں کو طلب کیا جائے گا

نئی دہلی، اگست 26: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق دہلی اسمبلی کے امن اور ہم آہنگی سے متعلق پینل نے منگل کے روز فیس بک کے عہدیداروں کو ان الزامات کے سلسلے میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں سوشل میڈیا کمپنی پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کی طرف سے کی جانے والی نفرت انگیز تقریر کو نظرانداز کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

پینل نے ماہرین سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فیس بک پر لگے الزامات پر اپنی رائے پیش کریں۔

دہلی اسمبلی نے ایک بیان میں کہا ’’گواہوں کے ذریعہ جمع کردہ انکشافات اور شواہد پر کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا تھا کہ فیس بک کے عہدیداروں سے شکایت کرنے والوں کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کی ایک سخت تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔ اہم گواہوں کو بھی طلب کیا گیا ہے۔‘‘

دہلی اسمبلی نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی فیس بک کے اعلی عہدیداروں کو نوٹس جاری کرے گی اور ان سے آن ریکارڈ تفتیش کرے گی۔

پینل نے صحافی اور مصنف پرنجوئے گوہا ٹھاکرٹا اور ڈیجیٹل حقوق کے کارکن نکھل پہوا سے بھی ملاقات کی، جن کے بیانات کو ’’ماہر گواہ‘‘ کے طور پر لیا گیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق ماہرین نے پینل کو بتایا کہ فیس بک اتنا ’’غیر جانبدار‘‘ نہیں ہے جیسا کہ اس کا دعوی ہے۔ ماہرین نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا کمپنی اور بی جے پی کے مابین مبینہ ملی بھگت ثابت کرنے کے ثبوت موجود ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد کو بھڑکانے میں فیس بک کے کردار اور نفرت انگیز پوسٹس پر اس کی مبینہ طور پر عدم فعالیت کا پتہ لگانے کے لیے ایک آزاد تفتیش کی ضرورت ہوگی۔

واضح رہے کہ 14 اگست کو وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے ذریعہ فیس بک کے ذریعے بی جے پی رہنماؤں کی نفرت انگیز تقریر پر غیر فعال ہونے کا انکشاف ہوا۔ اس رپورٹ نے ہندوستان میں ایک بہت بڑی سیاسی جنگ کو جنم دیا ہے۔