فرقہ وارانہ جرم: ایک مسلمان نوجوان کا ہاتھ اس پر 786 کا ٹیٹو ہونے کی وجہ سے کاٹ دیا گیا
نئی دہلی، ستمبر 10: نفرت انگیز جرم کے ایک واقعے میں 24 اگست کی سہ پہر ہریانہ کے پانی پت قصبے میں چند ہندوؤں نے اخلاق نامی ایک 23 سالہ مسلمان نوجوان کے دایاں ہاتھ کاٹ دیا۔
تاہم اہل خانہ کے ذریعے 7 ستمبر کو ایف آئی آر درج کرنے کے بعد یہ واقعہ پولیس اور دیگر افراد کو معلوم ہوا۔
اگرچہ پولیس نے دفعہ 323، 326 اور 34 آئی پی سی کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے، تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے یا نہیں۔
اخلاق، جو کہ پیشہ سے ایک نائی ہے، 23 اگست کو ملازمت کی تلاش میں اپنے شہر ننوٹہ ضلع سہارنپور سے باہر گیا تھا۔
پانی پت کے چاندنی باغ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کروانے والے اس کے بھائی اکرام کے مطابق وہ 24 اگست کو تقریباً 1.30 بجے دن میں کشن پور کے علاقے میں ایک پارک میں بیٹھا تھا جب کچھ نوجوان اس کے پاس گئے اور اس کا نام پوچھا۔
اکرام نے بتایا کہ ’’جیسے ہی انھیں اس کی شناخت کا پتہ چلا، انھوں نے اسے بری طرح سے زدوکوب کیا اور اسے زخمی حالت میں سڑک پر چھوڑ دیا۔‘‘
پولیس کو دیے بیان کے مطابق اخلاق کو پیاس لگ رہی تھی، وہ قریبی مکان میں گیا اور پانی کی درخواست کی۔ لیکن گھر کے مکینوں نے اس کے بجائے اسے گھر کے اندر گھسیٹ لیا اور بری طرح سے پیٹا۔ اخلاق کو بعد میں معلوم ہوا کہ وہ وہی شخص تھے جنھوں نے اسے پارک میں مارا پیٹا تھا۔
اکرام کے مطابق جب ان نوجوانوں نے اس کے ہاتھ ’’786‘‘ کا ٹیٹو بنا ہوا دیکھا، جسے ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے کچھ مسلمان خوش قسمتی کا نشان سمجھتے ہیں، تو انھوں نے کہا کہ وہ اس اعداد و شمار کو اس کے ہاتھ پر نہیں رہنے دیں گے۔ اس کے بعد انھوں نے اس کے دائیں ہاتھ کو کہنی کے نیچے تک اپنے گھر کی لکڑی کاٹنے والی مشین سے کاٹ دیا۔‘‘
اخلاق نے اکرام کو بتایا کہ اس جرم میں چار مردوں کے علاوہ گھر کی دو خواتین بھی شامل تھیں۔
اس کے بعد اسے ریلوے اسٹیشن لے جایا گیا اور پٹریوں پر پھینک دیا گیا، تاکہ اسے حادثے کی طرح پیش کیا جا سکے۔
اس کے بعد ریلوے پولیس نے اسے پانی پت جنرل اسپتال میں داخل کرایا۔
اکرام نے بتایا کہ اسپتال میں موجود پولیس اہلکار نے کہا کہ یہ کسی حادثے کا معاملہ ہے۔
بعد میں اسے روہتک میڈیکل کالج اسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے اسے اس کے آبائی وطن ننوٹہ لے جایا گیا۔