فرقہ وارانہ تشدد ملک کی معیشت کے لیے خطرہ
بھارت کی معاشی ترقی میں مسلم ممالک میں کام کرنے والے بھارتی مزدوروں کی اہم شراکت داری
اکھلیش ترپاٹھی
کیا اب بی جے پی کے ’محبت کے سفر‘ سے حقیقت میں ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ ہوگا؟
کیا بھارت کی معیشت مسلم ممالک میں کام کرنے والے بھارتی مزدور کے دم پر چلتی ہے؟ یہ اپنے آپ میں ایک بہت بڑا سوال ہے اور شاید آپ اس سے اتفاق نہ کریں جبکہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
بھارت میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا پھوٹ پڑنا، مسلم طبقہ کو نشانہ بنانا اور انہیں ہراساں کرنا، ہندو۔مسلم کے بیچ نفرت و عداوت کے بیج ڈالنا اور دھرم سنسد کے ذریعے مسلم معاشرے کے خلاف نفرت انگیز تقریر کرنا‘ یہ سب وہ حربے ہیں جس کے ذریعے ہندوؤں کو راغب کرنے اور انہیں پولرائز کرکے اقتدار پر جمے رہنے کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایڑی چوٹی کا زور لگا یا ہے۔
حالانکہ ملک کا نظام چلانے کے لیے پیسے کی ضرورت ہوتی ہے اور پیسے کے بغیر معیشت نہیں چل سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ اب ملک کے وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے سیاسی واقتصادی مشیر اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ ہندو مسلم سیاست کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا ہے، بلکہ ملک بدحالی کے دہانے پر کھڑا ہوسکتا ہے اور ملک کی معیشت تباہ ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے کہ ان ہی چیزوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی اپنی پالیسیوں میں تبدیلیاں کر رہے ہیں اور اس کا اثر بہت جلد دیکھا جا سکتا ہے۔
جب وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے مشیروں نے 2000 سے 2021 تک کے اعداد و شمار کا مطالعہ کیا تو ان کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ خلیجی ممالک میں ہندوستانیوں، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان اور قطر میں کام کرنے والے مزدوروں میں صرف 70تا 80لاکھ مسلمان ہیں۔ ان کے علاوہ یہاں ہندو بھی بڑی تعداد میں کام کرتے ہیں۔ یہاں کام کرنے والے یہ تمام بھارتی کافی مقدار میں پیسے بھارت بھیجتے ہیں۔ ان کے ذریعے بھارت میں غیر ملکی کرنسی بھیجنے سے ہندوستان کی معیشت براہ راست مضبوط ہوتی ہے اور ہندوستان کی معیشت کو مضبوط بنانے میں ان کا بڑا حصہ ہے۔ ہم آپ کو خلیجی ممالک میں کام کرنے والوں کی اس بڑی شراکت داری کی وضاحت ایک اعداد و شمار کے ذریعے کرتے ہیں۔ مسلم ممالک میں کام کرنے والے مزدوروں نے 2000 میں 12.07 بلین، 2005 میں 24.55، 2010 میں 55.06، 2015 میں 66.30 اور 2021 میں 87.00 بلین کا زرمبادلہ بھارت کو بھجوایا اور بھارتی معیشت میں بڑا حصہ اضافہ کیا۔ یہ رقم تقریباً 6-7 لاکھ کروڑ روپے ہے اور یہ رقم مزید بڑھ بھی سکتی ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے مشیر اس بڑی رقوم کے حوالے سے جان کر حیران و ششدر رہ گئے۔ کسی کو یہ توقع نہیں تھی کہ مسلم ممالک میں کام کرنے والے بھارتیوں سے ملک کو اتنا بڑا زرمبادلہ مل رہا ہے۔ اتنے بڑے زرمبادلہ کا کمال یہ ہے کہ بھارت کی معیشت کی بنیاد ابھی تک لڑکھڑائی نہیں ہے، جب کہ دنیا کے بیشتر ممالک معاشی مسائل سے دوچار ہیں اور ان کی معیشت تباہ ہوتی نظر آرہی ہے۔ مسلم ممالک سے آنے والا یہ زرمبادلہ ہندوستانی معیشت کو سنبھالنے میں بڑا کردار ادا کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب وزیراعظم نریندر مودی کسی بھی طرح مسلم ممالک کے حکمرانوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتے۔ کیونکہ اگر مسلم ممالک کے حکمران ناراض ہوئے تو بھارت کی معیشت کو بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی مسلم ممالک کے حکمرانوں کو خوش کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور وہ ان سے مل کر تعلقات کو مضبوط کرنے کا کام کرتے ہیں۔
اس کا سب سے بڑا ثبوت نریندر مودی کا یو اے ای میں اچانک قیام کرنا اور کچھ دیر پہلے غیر ملکی دورے سے واپسی کے دوران وہاں کے حکمران سے ملاقات ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی بھلے ہی بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر خاموشی اختیار کرتے رہے ہوں لیکن مسلم ممالک میں جا کر وہاں کے حکمرانوں سے مل کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ مودی سرکار اور وزیراعظم نریندر مودی مسلمانوں کے سب سے بڑے خیرخواہ ہیں۔
ایسے میں مسلم ممالک میں کام کرنے والے بھارتیوں نے اپنے ملک میں غیر ملکی کرنسی بھیج کر ملک کی معاشی حالت کو مضبوط کرنے کے لیے جو کام کیا ہے، وہ بھارت کی معیشت کو مضبوط بنانے میں بہت بڑا تعاون ہے۔
اب وزیراعظم نریندر مودی مسلم ممالک کے حکمرانوں کو یہ باور کرانے کا کام کرنے جا رہے ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور وہ خود مسلم کمیونٹی کے لوگوں کے سب سے بڑے خیر خواہ ہیں۔ اس کے لیے وہ بھارتی مسلمانوں کو راغب کرنے اور انہیں بی جے پی سے جوڑنے کے لیے ’’محبت کا سفر( स्नेह यात्रा)‘‘ شروع کرنے جا رہے ہیں۔ اس کے لیے نریندر مودی نے تلنگانہ میں بی جے پی کے قومی کنونشن میں اس ’’ اسنیہ یاترا(محبت کا سفر)‘‘ کا باقاعدہ اعلان کیا۔
آپ مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ آج کی تاریخ میں مسلم ممالک میں کام کرنے والے بھارتی بالخصوص مسلمان بھارت کی معیشت کو چلانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک میں کام کرنے والے ہندو بھی معیشت کو مضبوط کرنے میں مدد گار ثابت ہو رہے ہیں۔ یہ بات وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے مشیروں کو اچھی طرح سمجھ میں آ گئی ہے کہ اب ملک کی ترقی کے لیے اپنے رویے اور اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانا ہو گی، ورنہ مسلم ممالک کے حکمران اور وہاں کام کرنے والے بھارتی مزدور بھارت پیسے بھیجنا بند کر دیا تو بھارت کو معاشی طور پر بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اب وزیراعظم نریندر مودی نے مسلم ممالک کے حکمرانوں کو خوش کرنے کے لیے اپنے ہاتھ سے لکھ کر عیدالاضحیٰ کی مبارکباد کا پیغام بھیجا ہے۔
***
***
یہ ایک حقیقت ہے کہ مسلم ممالک میں کام کرنے والے بھارتی بالخصوص مسلمان بھارت کی معیشت کو چلانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک میں کام کرنے والے ہندو بھی معیشت کو مضبوط کرنے میں مدد گار ثابت ہو رہے ہیں۔ یہ بات وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے مشیروں کو اچھی طرح سمجھ میں آ گئی ہے کہ اب ملک کی ترقی کے لیے اپنے رویے اور اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانا ہو گی، ورنہ مسلم ممالک کے حکمران اور وہاں کام کرنے والے بھارتی مزدور بھارت پیسے بھیجنا بند کر دیا تو بھارت کو معاشی طور پر بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 24 جولائی تا 30 جولائی 2022