عدالت سے ضمانت ملنے کے تین دن بعد بھی ڈاکٹر کفیل خان کو جیل سے رہا نہیں کیا گیا

نئی دہلی، فروری 13 — 10 فروری کو علی گڑھ میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ عدالت کے ذریعہ ضمانت منظور ہونے کے بعد بھی کفیل خان جیل میں ہی ہیں۔

گورکھپور سے فون پر انڈیا ٹومورو سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر خان کے بڑے بھائی عقیل احمد خان نے کہا ’’گذشتہ دسمبر میں علی گڑھ میں تقریر سے متعلق ایک کیس میں ڈاکٹر کفیل کو 10 فروری کو ضمانت مل گئی تھی۔ لیکن متھرا کے جیل حکام، جہاں ڈاکٹر خان قید ہیں، انہیں رہا نہیں کررہے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر خان کی اہلیہ سبستا خان نے ٹویٹ کیا ہے کہ عدالت کو ضمانت منظور ہوئے 72 گھنٹے گزر چکے ہیں لیکن ڈاکٹر خان کو رہا نہیں کیا گیا ہے۔

خان کے بھائی نے کہا کہ جیل حکام انھیں رہا نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتا رہے ہیں۔

انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ متھرا جیل میں ڈاکٹر خان پر تشدد کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ صرف پانچ افراد کو ہی ان سے ملنے کی اجازت ہے، ان میں خود عقیل احمد، ڈاکٹر خان کی اہلیہ سبستا خان، ان کا ڈرائیور سورج اور مددگار منیش شامل ہیں۔

12 دسمبر 2019 کو علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے گیٹ پر سی اے اے مخالف مظاہرین سے خطاب کرنے کے بعد مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے سے متعلق دفعہ 153-A کے تحت ڈاکٹر کفیل پر ایک مقدمہ علی گڑھ کے سول لائنس تھانے میں درج کیا گیا تھا

پولیس کے مطابق ڈاکٹر خان نے اپنی تقریر میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف اشتعال انگیز بیانات اور قابل اعتراض تبصرے کیے تھے۔

ڈاکٹر خان کو 29 دسمبر کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا تھا اور ٹرانزٹ ریمانڈ پر علی گڑھ لایا گیا تھا، تب سے وہ جیل میں ہیں۔ ڈاکٹر خان سی اے اے مخالف احتجاج میں شرکت کے لیے ممبئی گئے تھے۔

ایک ہفتے میں 60 بچوں کی موت کے بعد ڈاکٹر خان کو 2017 میں گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں ملازمت سے معطل کردیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں انھیں ان کے اوپر لگائے گئے تمام الزامات سے بری کردیا گیا تھا۔ اب انھوں نے تمام فوائد کے ساتھ ان کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔