شہریت ترمیمی قانون: سونیا کی قیادت میں صدر جمہوریہ سے حزبِ اختلاف کی ملاقات، قانون واپس لینے کا مطالبہ

نئی دہلی:شہریت ترمیمی قانون اور اس کو  لےکر ہو رہے  تشدد پر منگل کو کانگریس صدر سونیا گاندھی کی قیادت والےوفد نےصدر جمہوریہ  رام ناتھ کووند سے ملاقات کی۔ سونیا کے گاندھی علاوہ اس وفدمیں سینئر کانگریسی رہنما احمد پٹیل، اے کے اینٹنی، پی چدمبرم، ٹی آر بالو، ایس پی رہنمارام گوپال یادوشامل  تھے۔ وفدنے صدر جمہوریہ کو شہریت ترمیم قانون سے متعلق ایک میمورنڈم سونپا۔

ملاقات کے بعد سونیاگاندھی  نے صحافیوں سے کہا کہ مودی حکومت عوام  کی آواز دبا رہی ہے۔ سونیا گاندھی نے مودی سرکار کو جم کر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سرکار اس قانون کونافذ کرنے کے لیے عام لوگوں اور اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے، جوکامیاب نہیں ہوگی۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ ہم نے راجدھانی سمیت ملک  بھر میں پر تشد مظاہروں کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات کے مدنظرصدر جمہوریہ  سے دخل دینے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ ان مظاہروں اور احتجاج  کے اور بڑھنے کاامکان ہے۔ پولیس نے جس طرح سے پرامن مظاہرو ں  کے خلاف تشدد کیا ہے اس سے ہمیں گہرا صدمہ پہنچا ہے۔

سونیا گاندھی نے کہا ’’پولیس نے جس طرح سے طلبا پر تشدد کیا وہ قابل مذمت ہے اور جمہور ی حقوق  کی خلاف ورزی  ہے۔‘‘

ٹی ایم سی کے رہنما ڈیریک ا وبراین نے کہا کہ ہم نے صدر جمہوریہ  سےاس قانون کو واپس لینے کی اپیل کی ہے۔

وہیں غلام نبی آزاد نے الزام  لگایا کہ مرکز کو ملک کی فکر نہیں  ہے۔ یہ قانون ملک کوتقسیم کرنے والا ہے۔

سی پی ایم کے رہنما سیتارام یچوری نے کہا کہ صدر جمہوریہ  ملک کے آئین کے نگراں  ہیں۔ ہم نے ان سے آئینی خلاف ورزی  کے خلاف شکایت کی ہے اور انہیں درخواست دی ہے کہ وہ اپنی صلاح دیں کہ اس قانون کو واپس لیا جائے۔

سماجوادی پارٹی کے لیڈر رام گوپال یادو نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اس سے ملک میں ہنگامہ  ہو سکتا ہے۔ وہی ہو رہا ہے۔

رام گوپال یادو نے کہا کہ اس قانون اور این آرسی نے ملک  کے لوگوں میں خوف پیدا کرنے کا کام کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شمال مشرقی علاقوں کو سرکار نے پوری طرح سے ملک  سے کاٹ دیا ہے۔ پاکستان سمیت پڑوسی ملک یہی چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ملک  کو توڑیں اور سرکار انہیں ایسا موقع دے رہی ہے۔

(ایجنسیاں)