شمال کا حال

’سارے جہاں کا جائزہ اپنے جہاں سے بے خبر‘

اکھلیش ترپاٹھی، لکھنؤ

بی جے پی یوپی میں اقربا پروری کی سب سے بڑی پارٹی
دوسروں کو موروثی سیاست کا الزام دینے والے اپنے گریبان میں جھانکیں
گزشتہ دنوں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جو دعویٰ کیا کہ ’وہ یو پی کو اقربا پرستی کی جاگیر نہیں بننے دیں گے، ‘ اس کا حقیقت سے دور دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی اتر پردیش میں اقربا پرستی کی سب سے بڑی پارٹی بنی ہوئی ہے ۔یوگی آدتیہ ناتھ نے یہ بات مہاراج گنج کے فرینڈہ قصبہ کے منی اسٹیڈیم میں بی جے پی کی جن وشواس ریلی میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی تھی ۔یوگی آدتیہ ناتھ کی طرف سے اپوزیشن جماعتوں اور ان کے لیڈروں کے خلاف کہی گئی یہ باتیں حقیقت سے بہت دور ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ کو یا تو حقیقت کاعلم نہیں ہے یا پھر وہ جان بوجھ کر اور جھوٹ بول کر عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ کی ان باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور ریاست میں ڈبل انجن والی حکومت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ سابقہ حکومتوں نے اپنی خود غرضی اور خاندانی سیاست کی آڑ میں ملک اور ریاست کو لوٹ مار، کرپشن اور انارکی کا گڑھ بنا رکھا تھا۔
یوگی ادتیہ ناتھ کے اس جھوٹ کے بعد جب ہم نے جائزہ لیا تو محسوس ہوا کہ آج یو پی میں بی جے پی خاندانی سیاست کا سہارا لے اقربا پرستی کو بڑھاوا دینے والی سب سے بڑی پارٹی بنی ہوئی ہے۔ اس میں ایک دو نہیں بلکہ کئی گھرانے ایسے ہیں جو سیاست میں سرگرم ہو کر مزے لوٹ رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی میں اقربا پرستی کی فصل پھل پھول رہی ہے اور یوگی میں ہمت نہیں کہ وہ ان کے خلاف کوئی قدم اٹھائیں۔ذیل کی سطروں میں ہم جائزہ لیں گے کہ خاندان پرستی میں بی جے پی کس طرح دوسری تمام پارٹیوں سے آگے ہے۔ ہم اب بی جے پی کی اقربا پرستی کے سیاسی کھیل کی حقیقت کو سامنے لاکر آپ پر چھوڑ دیتے ہیں کہ آپ خود فیصلہ کریں کہ اقربا پرستی کو پروان چڑھانے اور فروغ دینے والی کونسی پارٹی ہے۔
یو پی بی جے پی میں کلیان سنگھ نے پہلے پہل خاندان پرستی کی شروعات کی۔ سیاست میں سرگرم رہتے ہوئے کلیان سنگھ اپنے بیٹے راجویر سنگھ عرف راجو بھیا کو سیاست میں لے آئے۔ راجویر سنگھ کلیان سنگھ کے سامنے اتر پردیش میں ایم ایل اے اور وزیر بن گئے۔ اس کے بعد وہ ایٹہ سے ایم پی بنے۔ راجویر سنگھ آج ایٹہ سے ایم پی ہیں اور ان کے بیٹے سندیپ سنگھ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں وزیر ہیں۔ کلیان سنگھ کی بہو یعنی راجویر سنگھ کی بیوی بھی ماضی میں ایم ایل اے رہ چکی ہیں۔کلیان سنگھ کے بعد راجناتھ سنگھ ہیں۔ سیاست میں رہتے ہوئے ان کے بیٹے پنکج سنگھ نے بھی سیاست میں قدم رکھا تھا۔ پنکج سنگھ نے بی جے پی سے جڑ کر سیاست کی شروعات کی اور یو پی کے جنرل سکریٹری بنے۔ اب وہ فی الحال یو پی اسمبلی کے رکن ہیں۔ اسی طرح یو پی کی سیاست میں سرگرم نریش اگروال آج بی جے پی کے بڑے لیڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ وہ طویل وقفے تک یو پی میں رکن اسمبلی اور وزیر رہے۔ ان کے بیٹے نتن اگروال اتر پردیش قانون ساز اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر ہیں۔
سوامی پرساد ساد موریہ نے بھی اتر پردیش میں بی جے پی میں اقربا پرستی کو فروغ دینے میں بڑا کردار نبھایا ہے۔ وہ اس وقت اتر پردیش میں وزیر محنت ہیں۔ ان کی بیٹی سنگھ مترا موریہ بدایوں سے بی جے پی کی لوک سبھا رکن ہیں۔ سوامی پرساد موریہ کے بیٹے اتکرشٹ موریہ رائے بریلی ضلع کے اونچہار اسمبلی حلقہ سے الیکشن ہار گئے ہیں۔ اتکرشت موریہ کی بیوی اسی ضلع کے گوڑہ بلاک کی سربراہ ہیں۔ رائے بریلی کے رہنے والے دنیش پرتاپ سنگھ بی جے پی کے قانون ساز کونسل کے رکن ہیں۔ ان کے بھائی راکیش سنگھ رائے بریلی ضلع کے ہرچند پور اسمبلی حلقہ سے بی جے پی کے ایم ایل اے ہیں۔ دنیش پرتاپ سنگھ کے بھائی اودھیش سنگھ رائے بریلی ضلع پنچایت کے صدر ہیں، دنیش سنگھ کے بیٹے ہرچند پور کے بلاک ہیڈ ہیں۔ موہن لال گنج کے ایم پی اور مودی حکومت میں وزیر کوشل کشور اور ان کی بیوی جیا دیوی بی جے پی کی سیاست میں سرگرم ہیں۔ جے دیوی لکھنؤ کے ملیح آباد سے بی جے پی کی ایم ایل اے ہیں۔
یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں وزیر سواتی سنگھ اور ان کے شوہر دیاشنکر سنگھ یو پی میں پارٹی میں بی جے پی کے نائب صدر ہیں۔ سواتی سنگھ لکھنؤ کے سروجنی نگر اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے ہیں۔ یہ دونوں بی جے پی کی خاندانی سیاست کی مثالیں ہیں۔
اسی طرح یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں وزیر آشوتوش ٹنڈن بھی ہیں۔ وہ سابق وزیر، ایم پی اور گورنر لال جی ٹنڈن کے بیٹے ہیں۔ ان کو بھی لال جی ٹنڈن نے اپنی حیات میں ہی سیاست میں اتار دیا تھا۔ وہ موروثی سیاست کی ملائی کھا رہے ہیں۔ نند گوپال گپتا حکومت اتر پردیش کے شہری ہوا بازی کے وزیر ہیں۔ انہوں نے بی ایس پی سے سیاست کی شروعات کی تھی۔ بعد میں وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے۔
وہ راج ناتھ سنگھ کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ ان کی بیوی ابھیلاشا نندی پریاگ راج کی میئر ہیں۔
اسی طرح بی جے پی کے لوک سبھا کے رکن برج بھوشن شرن سنگھ بھی ہیں۔ ان کا بیٹا پرتیک بھوشن سنگھ گونڈا ضلع سے بی جے پی کا ایم ایل اے ہے۔ برج بھوشن شرن سنگھ کی بیوی کیتکی سنگھ بھی گونڈہ سے ایم پی رہ چکی ہیں۔
گونڈا سے بی جے پی کے لوک سبھا کے رکن کیرتی وردھن سنگھ ہیں۔ ان کے والد آنند سنگھ کئی بار گونڈا سے ایم پی رہ چکے ہیں اور اکھلیش یادو کی حکومت میں اتر پردیش کے وزیر زراعت بھی رہ چکے ہیں۔ یہ بھی بی جے پی کی خاندانی سیاست کا ایک بڑا حصہ ہیں۔ بی جے پی لیڈر اور یو پی حکومت میں سابق وزیر پریم لتا کٹیار کی بیٹی نیلیما کٹیار یوگی آدتیہ ناتھ حکومت میں وزیر ہیں۔
کیرانہ سے بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی حکم سنگھ کی بیٹی مریگانکا سنگھ بھی بی جے پی کی سیاست میں سرگرم رہ کر خاندانی سیاست کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ حکم سنگھ کی موت کے بعد مریگانکا سنگھ کو بی جے پی نے کیرانہ سے لوک سبھا کے لیے منتخب کیا تھا۔
اسی طرح ہاتھرس کی سابق ایم پی سیما اپادھیائے اور ان کے شوہر اور سابق وزیر راماویر اپادھیائے بی جے پی میں موروثی سیاست کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ مینکا گاندھی اور ورون گاندھی بھی اس میں چار چاند لگا رہے ہیں۔ مینکا گاندھی سلطان پور سے بی جے پی کی لوک سبھا رکن ہیں اور ان کے بیٹے ورون گاندھی پیلی بھیت سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ تعجب ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کو بی جے پی کی یہ خاندانی سیاست نظر نہیں آتی۔
یوگی آدتیہ ناتھ یو پی میں اپوزیشن جماعتوں اور ان کے لیڈروں کے خلاف جان بوجھ کر موروثی سیاست کو فروغ دینے کا جھوٹ بولتے ہیں یا انہیں اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ آج بی جے پی خود یو پی میں پریوار واد والی سب سے بڑی پارٹی بنی ہوئی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کو معلوم ہونا چاہیے کہ بی جے پی میں شامل کئی سیاست دانوں کے خاندان اقتدار کا فائدہ حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ اس لیے یوگی آدتیہ ناتھ کو چاہیے کہ وہ اپوزیشن کو نشانہ بنانا بند کریں اور اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کہ سنت ہونے کے باوجود بھی وہ کتنا جھوٹ بول رہے ہیں۔ آنے والے اسمبلی انتخابات میں عوام کا سامنا کرنا ہو گا اور عوام کے سوالوں کا جواب دینا ہو گا۔ اب وہ جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ نہیں کر سکیں گے۔ بی جے پی میں خاندانی سیاست کس طرح کام کر رہی ہے اسے چھپایا نہیں جا سکے گا۔
( اکھلیش ترپاٹھی انڈیا ٹومارو ہندی کےصحافی ہیں )
***

 

***

 یوگی آدتیہ ناتھ یو پی میں اپوزیشن جماعتوں اور ان کے لیڈروں کے خلاف جان بوجھ کر موروثی سیاست کو فروغ دینے کا جھوٹ بولتے ہیں یا انہیں اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ آج بی جے پی خود یو پی میں پریوار واد والی سب سے بڑی پارٹی بنی ہوئی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کو معلوم ہونا چاہیے کہ بی جے پی میں شامل کئی سیاست دانوں کے خاندان اقتدار کا فائدہ حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ اس لیے یوگی آدتیہ ناتھ کو چاہیے کہ وہ اپوزیشن کو نشانہ بنانا بند کریں اور اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کہ سنت ہونے کے باوجود بھی وہ کتنا جھوٹ بول رہے ہیں۔


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  16 جنوری تا 22 جنوری 2022