نام ام کلثوم تھا۔ رسول مقبولﷺ کی تیسری صاحب زادی تھیں۔ والدہ حضرت خدیجۃ الکبریؓ تھیں۔ اکثر اہل سیر نے لکھا ہے کہ حضرت ام کلثومؓ بعثت نبوی سے چھ سال قبل پیدا ہوئیں۔
ان کا نکاح بعثت نبوی سے پہلے اپنے ابن عم عتیبہ بن ابو لہب سے ہوا۔ جب رسول کریمﷺ مبعوث ہوئے اور آپؐ نے لوگوں کو دعوت اسلام دینی شروع کی تو ابی لہب اور اس کی بیوی آپؐ کے سخت دشمن ہوگئے اور انہوں نے حضورؐ کو ستانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ غیرت الٰہی جوش میں آئی اور سورہ تبت یدا ابی لہب و تب نازل ہوئی۔ ابو لہب کو سخت غصہ آیا۔ اس کے ایک بیٹے عتبہ کے نکاح میں رقیہؓ بنت رسول تھیں اور دوسرے بیٹے عتیبہ سے حضرت ام کلثومؓ کا نکاح ہوا تھا۔ (اگرچہ ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی) اور ابو لہب نے اپنے دونوں بیٹوں کو بلایا اور ان سے مخاطب ہو کر کہا:
راسی من راسک حرام ان لم تطلق ابنتہ
یعنی میرا ٹھنا بیٹھنا تمہارے ساتھ حرام ہے اگر تم نے اس (محمدؐ ) کی لڑکی کو طلاق نہ دی۔
دونوں بیٹوں نے بد بخت باپ کے حکم کی تعمیل کی۔ عتبہ نے حضرت رقیہؓ کو اور عتیبہ نے حضرت ام کلثومؓ کو طلاق دے دی۔
واقعہ طلاق کے بعد حضرت رقیہؓ حضرت عثمان کے عقد نکاح میں آئیں۔ اس نکاح کو چند سال گزرے تھے کہ حضرت رقیہؓ کا آخری وقت آپہنچا اور انہوں نے ۲ ہجری میں وفات پائی۔ حضرت عثمانؓ کو ان کی وفات سے سخت صدمہ پہنچا۔ اسی زمانے میں حضرت عمر فاروقؓ کی صاحب زادی حضرت حفصہؓ بھی بیوہ ہوئیں۔ انہوں نے حضرت عثمانؓ سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ حفصہؓ سے نکاح کرلیں لیکن حضرت عثمانؓ نے تامل کیا۔ رسول کریم ﷺ کو خبر ہوئی تو آپ نے حضرت عمرؓ سے فرمایا کہ میں تم کو حفصہؓ کے لیے عثمانؓ سے بہتر شخص کا پتہ دیتا ہوں اور عثمانؓ کے لیے حفصہؓ سے بہتر رشتہ بتاتا ہوں۔ پھر فرمایا حفصہؓ کا نکاح مجھ سے کردو اور میں اپنی بیٹی کی شادی عثمانؓ سے کردیتا ہوں جو رقیہؓ کے فوت ہوجانے سے بہت غمگین ہے۔ حضرت عمرؓ فوراً رضا مند ہوگئے۔ چناں چہ حضرت حفصہؓ کا نکاح رسول کریمﷺ سے ہوگیا۔ اور حضرت ام کلثوم ؓ کا نکاح حضورؐ نے حضرت عثمانؓ سے پڑھادیا۔ نکاح کے وقت حضورؐ نے حضرت عثمانؓ سے فرمایا کہ خداوند تعالیٰ نے جبریل امین کی معرفت مجھے حکم بھیجا ہے کہ اپنی بیٹی ام کلثوم کو اسی حق مہر پر جو رقیہؓ کا تھا تمہارے عقد میں دے دوں۔
حضرت ام کلثومؓ اس نکاح کے بعد چھ سال تک زندہ رہیں اور شعبان ۹ ھ میں وفات پائیں۔ حضرت صفیہ بنت عبدالمطلبؓ، حضرت ام عطیہؓ اور حضرت اسما بنت عمیسؓ نے رسول کریمؐ کی ہدایت کے مطابق غسل دیا۔ حضورؐ نے کفن کے لیے اپنی چادر دی اور خود نماز جنازہ پڑھائی۔ حضرت علیؓ، حضرت ابو طلحہؓ، حضرت اسامہ بن زیدؓ اور حضرت فضل بن عباسؓ قبر میں اترے اور سیدہ کو جنت البقیع میں سپرد خاک کردیا۔
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ جس وقت سیدہ ام کلثومؓ کو قبر میں اتارا گیا تو حضور قبر کے پاس تشریف فرما تھے اور آپ کی آنکھوں سے سیل اشک رواں تھا۔ سیدہ ام کلثومؓ کو کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
(طالب الہاشمی کی کتاب ’تذکار صحابیات‘ سے ماخوذ)
***
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 09 جنوری تا 15 جنوری 2022