سپریم کورٹ نے کیرالہ کے ذریعے سی اے اے کے خلاف دائر مقدمے پر مرکز کو سمن بھیجا

نئی دہلی، فروری 05— ہندوستان کی سپریم کورٹ نے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون 2019 (سی اے اے) کے آئینی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے کیرالہ کے دائر مقدمے پر مرکزی حکومت کو منگل کو سمن جاری کیا۔

سپریم کورٹ رجسٹری نے اٹارنی جنرل آف انڈیا کے توسط سے مرکز کو سمن بھیجا۔

کیرالہ نے 13 جنوری کو ہندوستان کے آئین کی دفعہ 131 کا استعمال کرتے ہوئے درخواست دائر کی تھی۔

گیارہ دسمبر کو پارلیمنٹ کے پاس ہونے والا سی اے اے، پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے ہندو، سکھ، بدھ، عیسائی، جین اور پارسی تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینے کی کوشش کرتا ہے۔ اس قانون کو عوام اور اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا ہے کیونکہ اس قانون نے آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار مذہب کو شہریت دینے کے معیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔

اپنے مقدمے میں کیرالہ حکومت نے استدلال کیا تھا کہ سی اے اے آئین کی دفعہ 14، 21 اور 25 کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ ساتھ آئین میں شامل سیکولرازم کے بنیادی ڈھانچے کے اصول کی بھی خلاف ورزی کررہی ہے، لہذا اسے باطل قرار دیا جانا چاہیے۔

اعلی عدالت میں سی اے اے کے خلاف 140 سے زائد درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ 22 جنوری کو درخواستوں پر آخری سماعت کے دوران اعلی عدالت نے مرکز کو تمام درخواستوں کا جواب داخل کرنے کے لیے چار ہفتوں کا وقت دیا تھا۔ اس وقت تک مرکز نے صرف 60 درخواستوں کے خلاف اپنے جوابات جمع کروائے تھے۔

واضح رہے کہ جب سے یہ قانون منظور ہوا ہے اس کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔

متعدد ریاستی اسمبلیوں نے سی اے اے کے خلاف قرارداد منظور کی۔ کیرالہ نے سب سے پہلے 31 دسمبر کو ایسا کیا تھا۔ اس کے بعد پنجاب، راجستھان اور مغربی بنگال نے اس کے خلاف قراردادیں پاس کی تھیں۔