سرینگر: پولیس نے محرم کے جلوس میں شیعہ مسلمانوں پر چھرے فائر کیے، 30 سے زائد زخمی ہوگئے
سرینگر، اگست 30: محرم کے جلوس میں حصہ لینے والے شیعہ مسلمانوں پر پولیس نے آنسو گیس اور چھروں سے فائر کیا، جس سے متعدد افراد بری طرح زخمی ہوگئے۔ مبینہ طور پر بہت سے لوگوں کی آنکھوں میں چھرے لگے ہیں۔
فری پریس کشمیر کی خبر کے مطابق جلوس سرینگر کی ہمدانیہ کالونی سے شروع ہوا تھا اور اسے بیمینا کے خمینی چوک کی طرف جانا تھا جب شام چار بجے کے قریب پولیس نے ان پر چھرے فائر کیے۔
امام حسین اسپتال کے ایک عہدیدار نے فری پریس کشمیر کو بتایا کہ ان کے یہاں 30 سے زائد زخمی لوگ داخل ہوئے ہیں۔ ان میں سے بیش تر بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ کچھ کی آنکھوں میں بھی چھرے لگے ہیں۔
عہدیدار نے مزید کہا ’’10 سے زیادہ افراد شدید طور پر زخمی ہوئے تھے اور یہ ناممکن لگتا ہے کہ وہ دوبارہ کبھی دیکھ سکیں گے۔‘‘
رپورٹ شائع ہونے تک پولیس کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
Come on @narendramodi ji, this isn’t a Kashmiri boy. This is the face of Indian democracy. And @PMOIndia your contribution has been phenomenal in making it look like this. If someone writes a book titled – "Democracy during Modi regime” then this can be the cover page. pic.twitter.com/Z9nHM8NxAX
— Jignesh Mevani (@jigneshmevani80) August 29, 2020
گجرات کے ایم ایل اے جگنیش میوانی نے بھی اپنے ٹویٹر ہینڈل پر اس خبر کو شیئر کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
انھوں نے پوری رتھ یاترا سے اس واقعے کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ وہ نرمی کیوں نہیں برتی گئی اور پولیس ہجوم کو روکنے کے لیے چھڑے کیسے فائر کر سکتی ہے۔
Shocking! This is not a normal way to control a crowd in religious procession. Did police ever fire pellets on Bhumipujan, or gathering of thousands in Puri Rath Yatra during peak Covid?
All justice-loving Indians MUST condemn this like we did against the brutality on Jamia-AMU. https://t.co/sZf420PXkW— Jignesh Mevani (@jigneshmevani80) August 29, 2020