سابق سرکاری ملازمین کے ایک گروپ نے زکربرگ سے کہا کہ وہ ہندوستان میں فیس بک کی نفرت انگیز تقریر کی پالیسی کے نفاذ کے لیے سنجیدہ ہوں

نئی دہلی، 24 اگست: سابق سرکاری ملازمین کے ایک گروپ نے فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کو ایک کھلا خط لکھ کر ہندوستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی نفرت انگیز تقریر کی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے اور اقلیتوں کو نظر کر کے ہندوستانی کی سیکولر اور جمہوری بنیادوں کو مجروح نہ کرنے کو کہا ہے۔

ایک آفیشیل بیان میں آئی اے ایس (ریٹائرڈ) صلاح الدین احمد، آئی پی ایس (ریٹائرڈ) شفیع عالم اور آئی پی ایس (ریٹائرڈ) کے سلیم علی سمیت 54 ممبران پر مشتمل گروپ نے کہا ’’ہم نے انھیں اس امید کے ساتھ لکھا ہے کہ وہ ہندوستان میں فیس بک کی نفرت انگیز تقریر کی پالیسی کے نفاذ کے لیے سنجیدہ ہوں گے اور کاروباری تحفظات کے لیے اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور ہندوستانی آئین کی سیکولر اور جمہوری بنیاد کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘

یہ کہتے ہوئے کہ ایک گروپ کی حیثیت سے ممبران کی کوئی سیاسی وابستگی نہیں ہے اور وہ ہندوستانی آئین کے پابند ہونے پر یقین رکھتے ہیں، اس خط میں انھوں نے کہا ’’ہم آپ کو ابھی تحریری طور پر لکھ رہے ہیں، کیوں کہ فیس بک کے ذریعہ کچھ اقدامات (یا بعض اقدامات کی عدم موجودگی) اور ہندوستان میں ان کی کارروائیوں نے ہندوستانی عوام کے کچھ بنیادی حقوق کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔‘‘

خط میں کہا گیا ہے کہ زکربرگ ایک امریکی شہری ہونے کے ناطے لوگوں کے جمہوری اور بنیادی حقوق پر نفرت انگیز تقاریر کے منفی اثرات کو سمجھیں گے اور مناسب اقدامات کریں گے۔

انھوں نے خط میں زکربرگ کی توجہ 14 اگست 2020 کو وال اسٹریٹ جرنل (WSJ) کے ایک مضمون کی طرف مبذول کروائی، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فیس بک انڈیا نے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ممبروں پر فیس بک کے نفرت انگیز تقاریر کے قوانین کو نافذ کرنے کی شعوری طور پر مخالفت کی ہے کیونکہ ایسا کرنے سے کمپنی کے کاروباری امکانات پر منفی اثر پڑتا۔