زمانہ کی رفتار کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی اہمیت میں اضافہ

کمپیوٹر اور آئی ٹی سے دلچسپی رکھنے والے طلبہ کے لیے کریئرکے اچھے مواقع

مومن فہیم احمد عبدالباری ، بھیونڈی

 

کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی اہمیت سے موجودہ دور میں کسی کو بھی انکار نہیں ہے۔ شعبہ ہائے حیات کا کوئی گوشہ ایسا نہیں ہے جہاں آج کمپیوٹر کی ضرورت یا اس کا استعمال نہ ہوتا ہو۔ گھر میں مختلف گیجیٹس سے لے کر ہوائی جہاز اور راکٹ چلانے تک کمپیوٹر کی معلومات اور اس سے متعلقہ کورسیس کی اہمیت و افادیت سے کسی کو بھی انکار نہیں ہے۔ موجودہ دور میں اسکولوں میں رزلٹ اور فیس کا نظام، بینکنگ، کمپنیوں یا کارپوریٹس کے حساب کتاب کی دیکھ ریکھ، حکومتی و نجی شعبوں میں ڈیجیٹلائزیشن کا عمل،ریلوے ، بس، ہوائی جہاز کے ٹکٹوں کی بکنگ، رقوم کی ادائیگی کے اپلیکیشن پے ٹی ایم یا پھر اپنے موبائیل فون پر اپلیکیشن کی مدد سے اولا یا اوبر کی خدمات حاصل کرنا وغیرہ یہ ساری کرامات اور کرشمے کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرہونِ منت ہیں۔ کمپیوٹر کے شعبے میں انجینئرس کی مانگ ہندوستان اور بیرونِ ملک تیزی سے بڑھتی جارہی ہے اور اس میں گزرتے وقت کے ساتھ اضافہ ہی ہوتا جائے گا۔ کمپیوٹر نظام کا مطالعہ ، تجزیہ ، ڈیزائن ، آلات کی درستگی، نیٹ ورکنگ اور پروگرامنگ کمپیوٹر کی دنیا کے وہ اہم شعبے ہیں جہاں ایک کمپیوٹر سافٹ وئیر پروگرامر ، کمپیوٹر ہارڈ ویئر و نیٹ ورکنگ انجینئر ، سافٹ ویئر انجینئر اپنا کرئیر بناسکتا ہے۔ کمپیوٹر انجینئر س مختلف کمپنیوں و صنعتوں کے لیے سافٹ ویئر پروگرام ترتیب دیتے ہیں اوران کی دیکھ ریکھ اور مسلسل اپ گریڈیشن کا کام انجام دیتے رہتے ہیں۔ ایک کمپیوٹر انجینئر جس کے مارکس، پروجیکٹ پر کام اور زبان دانی کی صلاحیت اچھی ہو اسے مشہور ومعروف ترین کمپنیاں ترجیحی بنیادوں پر ملازمت کے مواقع فراہم کرتی ہیں اور اچھی تنخواہ کے ساتھ دیگر سہولتیں بھی فراہم کرتی ہیں۔ آئیے کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق مختلف کورسیس اور ملازمت کے مواقعوں کی جانکاری حاصل کریں۔
(۱) کمپیوٹر سائنس انجینئر: کمپیوٹر سائنس میں انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کیے ہوئے تربیت یافتہ افراد کی مانگ میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی یاد رکھنا ہوگا کہ ایسے امیدواروں نے جس انسٹیٹیوٹ یا انجینئرنگ کالج میں داخلہ لیا ہے اس کی ساکھ کیسی ہے؟ انفراسٹرکچر اور فیکلٹی کا کیا حال ہے؟ پروجیکٹ بیسڈ لرننگ پر کتنا دھیان دیا جاتا ہے اور اس ادارے سے ڈگری یافتہ ہونے کی مارکیٹ میں کیا قدر ہوگی؟ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ بہت سارے طلبہ انجینئرس تو بن رہے ہیں لیکن ان میں ضروری لیاقت پیدا نہیں ہورہی ہے اور اسی لیے وہ انڈسٹری میں کامیاب نہیں ہو پارہے ہیں۔ انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطح پر کئی کورسیس جن میں بی ایس سی (انفارمیشن ٹیکنالوجی)، بی سی اے، بی سی ایس، ایم سی اے ، ایم سی ایس، بی اے ان کمپیوٹر سائنس ، بی ای ان انفارمیشن ٹیکنالوجی ، ایم ای ان انفارمیشن ٹیکنالوجی وغیرہ ایسے کورسیس ہیں جو یونیورسٹییز اور ان سے ملحقہ کالیجیز میں جاری ہیں۔ ملک کے تمام انجینئرنگ و ٹیکنالوجی کالیجس میں مذکورہ ناموں سے یہ کورسیس بارہویں سائنس کے بعد چار سال اور اس کے بعد ماسٹرس دو سال پر مشتمل ہوتے ہیں۔ عموماً ان کورسیس کے لیے ریاستی یا قومی سطح کے انٹرنس امتحان منعقد کیے جاتے ہیںجس میں میرٹ کی بنیاد پر کالج میں داخلے تفویض کیے جاتے ہیں۔ ان گریجویٹس کو سافٹ ویئر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنیوں میں روزگار کے مواقع دستیاب ہوتے ہیں۔
(۲) ہارڈ وئیر انجینئرنگ : کمپیوٹر سافٹ ویئرس جہاں کمپیوٹر کے مختلف پروگرامس اور اپلیکیشن کی مدد سے کام میں آسانی اور سہولت پیدا کرتے ہیں وہیں انہیں چلانے کے لیے استعمال ہونے والے آلات کمپیوٹر کے ہارڈ ویئر کہلاتے ہیں۔ مختصراً یہ کہا جاسکتا ہے کہ جتنی اہمیت کمپیوٹر سافٹ وئیر انجینئرس کی ہے کم و بیش اتنی ہی ہارڈ ویئر انجینئرس کی بھی ہے۔ ہارڈ ویئر انجینئرس اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کمپیوٹر کے مختلف آلات اپنی حتی الامکان استطاعت کے مطابق کام کریں۔ کمپیوٹر نظام کو سمجھنا ڈیزائن ترتیب دینا اور ان کا تجزیہ کرنا، مختلف آلات کے رکھ رکھاؤ اور درستگی کا کام انجام دینا ہارڈ ویئر انجینئرس کے اہم کام ہیں۔ ایک انجینئرنگ گریجویٹ ہارڈ ویئر اور نیٹ ورکنگ کے کورس کرسکتا ہے اس کے علاوہ الیکٹرانک اور الیکٹریکل انجینئرس بھی اس کورس کے اہل ہوتے ہیں۔ بڑی کمپنیوں اور اداروں میں ہارڈ ویئر انجینئرس کی بڑی مانگ ہوتی ہے اور مستقل بنیادوں پر انہیں ملازم رکھا جاتا ہے اس کے علاوہ ہارڈ ویئر انجینئرس صارفین کو نجی خدمات فراہم کرکے بھی اچھی آمدنی حاصل کرسکتے ہیں۔
(۳) نیٹ ورک انجینئرنگ : موجودہ دور میں ہارڈ ویئر ، سافٹ ویئر کے ساتھ نیٹ ورکنگ لازم و ملزوم ہے۔ ایک وقت تھا جب مختلف کمپنیاں ، ادارے بینکس وغیرہ اپنا بیشتر کام اپنے انفرادی کمپیوٹر سسٹم پر کرتے تھے لیکن جیسے جیسے ٹیکنالوجی نے ترقی کی ان اداروں نے اپنے سافٹ ویئر سسٹم کو مربوط کرکے پورے ملک میں موجود اپنے کاروبار کی شاخوں سے نیٹ ورکنگ کے ذریعے منسلک کردیا اور یہی وجہ ہے کہ آج بینکوں، ٹراویل و انشورنس کمپنیوں اور دیگر خدمات فراہم کرنے والے اداروں کا ایک مربوط نظام کا جال اندرون ملک اور بیرون ملک پھیلا ہوا ہے۔ ایسا نیٹ ورکنگ کی بناء پر ہی ممکن ہوسکا ہے۔ انٹرنیٹ کی دن بدن ترقی ، موبائیل ٹیکنالوجی اور انڈرائیڈ اپلیکیشن کے بڑھتے اثرات نے نیٹ ورک انجینئرس کی اہمیت میں اور بھی اضافہ کردیا ہے۔ ایک نیٹ ورک انجینئرس کے لیے کمپیوٹر و انٹرنیٹ نظام کی نیٹ ورکنگ، ڈیزائن، ترتیب، بینڈ وتھ ڈیویلپمنٹ، نیٹ ورک پروٹوکالس وغیرہ کی فراہمی اس کے رکھ رکھاؤ میں مہارت حاصل ہونی چاہیے۔ آج بڑی بڑی کمپنیاں اپنے کمپیوٹر سسٹم کو نیٹ ورک سے جوڑے رکھنے ، معلومات محفوظ رکھنے اور انھیں خطرات سے بچانے کے لیے خطیر رقم خرچ کرنے کو تیار ہیں۔ ایسے میں نیٹ ورک انجینئرس کی مانگ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ایک نیٹ ورک انجینئرکو ابتدا میں سالانہ دو سے تین لاکھ روپے جبکہ قابل امیدوار کو اچھی کمپنی میں ملازمت ملنے پر چھ لاکھ روپے سالانہ تک کی تنخواہ بھی مل سکتی ہے۔
(۴) ویب ڈیزائنر اینڈ ڈیولپرس : کمپیوٹر ، انٹرنیٹ ، ویب سائٹ ، ویب بیسڈ اپلیکیشن اور ای کامرس کی بڑھتی ہوئی مانگ نے بھارت اور بیرون ملک انجینئرس کے ساتھ ساتھ ویب ڈیزائنرس اور ویب ڈیویلپرس کی اہمیت اور مانگ میں اضافہ کردیا ہے۔ کمپنیاں اور ادارے صارفین کو ویب سائٹ پر معلومات اور خدمات فراہم کرنے کے لیے اپنے اداروں کی ویب سائٹ تیار کرتے ہیں۔ ای کامرس کی ویب سائٹ پر اشیاء کی فروخت اور رقم کی ادائیگی کے طریقوں کو آسان بنانے ، تعلیمی اداروں و یونیورسٹیوں میں داخلہ و امتحانی فارم بھرنے کا نظام اور بینکنگ کی سہولتوں کا گھر بیٹھے فائدہ حاصل کرناوغیرہ ایسے روز مرہ کے کام ہیں جس سے ویب ڈیزائنرس اور ویب ڈیویلپرس کی افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتاہے۔ ایک ویب ڈیزائنر کو فلیش اسکرپٹنگ، ڈریم ویور، کولڈ فیوژن،گرافک ڈیزائننگ، فوٹو شاپ، کورل ڈرااور ایچ ٹی ایم ایل وغیرہ کی معلومات ہونا لازمی ہے جبکہ ویب ڈیویلپرس کے لیے ایچ ٹی ایم ایل، جاوا، اے ایس پی ڈاٹ نیٹ اور اس طرح کی دوسری پروگرامنگ لینگویجیز کی معلومات ہونا لازمی ہے۔ ویب ڈیزائننگ کے کورسیس عموماً مختصر مدتی ہوتے ہیں جو تین ماہ سے چھ ماہ کے عرصے پر مشتمل ہوتے ہیں جنھیں کوئی بھی گریجویٹس کرسکتا ہے لیکن بہتر ہے کہ گریجویشن کرنے کے بعد کمپیوٹر کے مختلف سافٹ ویئرس اور اپلیکیشن کی بنیادی معلومات حاصل کرلی جائیں اس کے بعد ویب ڈیزائننگ کا کورس کیا جائے۔ ایک ویب ڈیزائنر ماہانہ پندرہ سے بیس ہزار روپے بآسانی کما سکتا ہے۔ ایک ویب ڈیولیپرکسی بھی ویب سائٹ کی بیک اینڈپروگرامنگ یا ویب سائٹ کی ترتیب و تزئین اور کوڈنگ سے ہوتا ہے عموماً ویب ڈیزائنر کا کام ابتدائی درجے کا ہوتا ہے جبکہ ویب ڈیولپر ویب سائٹ بنانے ، کوڈنگ کرنے اور اسے انٹرنیٹ پر پبلش کرنے تک کے سارے کام انجام دیتا ہے۔ مختصراً ویب ڈیولپرس کو ویب سائٹ کا آرکیٹیکٹ جبکہ ویب ڈیزائنر کو انٹیرئر ڈیزائنر کہا جاسکتا ہے۔ ویب ڈیولپرس کو مختلف پروگرامنگ زبانوں کی معلومات ہونا لازمی ہے ساتھ ہی ساتھ ویب ڈیولپرس بننے کے متمنی امیدواروں میں ہمیشہ نیا سیکھتے رہنے کا جذبہ ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ویب سائٹ کو استعمال کنندہ کے لیے زیادہ آسان بنا سکیں۔
(۵) کمپیوٹر ایڈیڈ ڈیزائن (CAD) : کمپیوٹر ایڈیڈ ڈیزائن تخلیقی صلاحیت اور سائنس کا امتزاج ہے جس کی موجودہ کاروباری دنیا میں بالخصوص آرکیٹیکچر اور انجینئرنگ کے شعبوں میں بڑی اہمیت ہے۔ کمپیوٹر ایڈیڈ ڈیزائن کے سافٹ وئیر کمپیوٹر کے سافٹ ویئرس اور ٹولس کی مدد سے مختلف ڈیزائن ترتیب دینے میں انجینئرس اور آرکیٹیکچرس کی مدد کرتے ہیں۔ یہ عموماً جیومیٹریکل ڈیزائن بنانے اور بعض حالات میںمختلف مشینوں کو کمپیوٹر سے جوڑ کر انہیں استعمال کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ عمارت کی تعمیرات کے ڈیزائن، مشینوں کے آلات کے ڈیزائن، تھری ڈی اور ٹو ڈی ماڈلس بنانے کے لیے یہ کام آتے ہیں۔ ساتھ ہی ماہرین کے ذریعے تیار کیے گئے ڈیزائن کو محفوظ رکھنے اور انہیں حسب ضرورت استعمال کرنے میں کمپیوٹر ایڈیڈ ڈیزائن کی بڑی افادیت ہے۔ عام طور پر صرف کمپیوٹر ایڈیڈ ڈیزائن کے کورسیس تین سے چھ ماہ کے عرصے پر مشتمل ہوتے ہیں لیکن انہی امیدواروں کو ترجیح دی جاتی ہے جو سائنس، آرکیٹیکچراور انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا پھر آئی ٹی آئی ، ڈپلوما اور ڈگری ہولڈرس ہیں ۔بی ای (کمپیوٹراینڈانفارمیشن سائنس)، بی ایس سی ان انفارمیشن سائنس، بی ٹیک، بی سی اے وغیرہ کی تعلیم حاصل کرنے والے افراد جو انجینئرنگ اور آرکیٹیکچر کے شعبے میں کرئیر بنانے کے متمنی ہیں ان کے لیے یہ کورس مفید ہے۔ کیڈ تربیت یافتہ افراد ماہانہ تیس ہزار تا پچاس ہزار بآسانی کما سکتے ہیں۔ بھارت میں انسٹی ٹیوٹ فار ڈیزائن آف الیکٹریکل میزرنگ انسٹرومنٹ ممبئی، کمپیوٹر ایڈیڈ ڈیزائن سینٹر کولکتہ، ڈپارٹمنٹ آف میکانیکل انجینئرنگ (آئی آئی ٹی گوہاٹی) گوہاٹی، ایم ایس ایم ای ڈیویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ ممبئی و چینائی، بھبھانندہ اسکول آف انجینئرنگ کٹک، برلا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی رانچی وغیرہ اہم ادارے ہیں اس کے علاوہ اور بھی بہت سے سرکاری اور نجی ادارے اس طرح کے کورسیس کی تربیت فراہم کرتے ہیں۔ مذکورہ بالا کورسیس کے علاوہ بھی کمپیوٹر کے مختلف مختصر مدتی کورسیس ڈیسک ٹاپ پبلشنگ، ڈیجیٹل پرنٹنگ، اکاؤنٹنگ، آفس اپلیکیشن وغیرہ سیکھے جاسکتے ہیں ۔
(٦) گرافکس اینڈ اینیمیشن : ایک گرافک ڈیزائنر انٹرنیٹ، ٹیلی ویژن، پبلشنگ اور میڈیا ہاؤسیس، ایڈورٹائزنگ ایجنسیز کے لیے تصویری اور بصری مواد کا تصور پیش کرتا ہے، اس کی ساخت، ترتیب اور پیش کش میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انٹرنیٹ پر ویب سائٹ، سوشل میڈیا مواد اور گیمس وغیرہ ، ٹیلیوژن اور فلموں میں اشتہار بازی کے مواد، ویڈیو، فلم اور ویب شوزکے ساتھ ساتھ اشیاء کی پیکیجنگ کے لیے لیبل اور لوگو کی ڈیزائن کے کام کرتا ہے۔ اس شعبہ میں کرئیر بنانے کے لیے بارہویں کے بعد نجی اداروں سے ڈپلوما کورسیس کے علاوہ بی ایس سی ان گرافک اینڈ اینیمیشن اور بی ووک ان گرافکس اینڈ ملٹی میڈیا ، ملٹی میڈیا اینیمیشن اینڈ اسپیشل ایفکیٹس، ڈیجیٹل آرٹ اینڈ اینیمیش ، بیچلر ان وژول کمیونکیشن اور اس طرز کے کورسیس کیے جاسکتے ہیں۔ ہم روزانہ ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ کے ذریعے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمس پر اشتہارات دیکھتے ہیں، اس کے علاوہ موجودہ دور میں فلموں میں ناقابل یقین مناظر کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ مختصر وقفے کے ان مناظر کی تیاری کے لیے ایکسپرٹ کی ایک ٹیم درکار ہوتی ہے جو اینیمیشن اور وژول ایفکیٹس کے ماہر ہوتے ہیں۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایک اینیمیٹروہ ماہر شخص ہے جو اپنے تصورات کی بناء پر تصاویر اور سمعی و بصری (آڈیو ویژول) مواد کی مدد سے مختلف کردار کو تخلیق کرتا ہے اور ٹیکنالوجی کی مدد سے اس کی پیشکش کو اور بہتر بناتا ہے۔ کمپیوٹر اور جدید سافٹ ویئرس کی مدد سے تصاویر اور ویڈیو کو اسپیشل ایفکیٹس کے ذریعے اس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ دیکھنے والوں کی دلچسپی قائم رہے۔ ایک ماہر انیمیٹر میں کمپیوٹر کی اچھی معلومات ، ایڈیٹنگ کی مہارت، اسٹوری ٹیلنگ کی خصوصیت کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ اس شعبے میں ٹو ڈی اور تھری ڈی اینیمیشن میں تخصص کیا جاتا ہے۔ بارہویں کامیاب طلبہ اینیمیشن اور فلم ڈیزائننگ، تھری ڈی اینیمیشن، اینیمیشن اینڈ وی ایف ایکس، ڈیجیٹل میڈیا، اینیمیشن اینڈ گیمنگ، کرئیٹیو اینیمشن وغیرہ مضامین میں گریجویشن کرسکتے ہیں۔ گریجویشن کے بعد اس میں پوسٹ گریجویشن ڈپلومااور ڈگری کے کورسیس بھی کیے جاسکتے ہیں۔
(مضمون نگار صمدیہ جونیر کالج، بھیونڈی میں لیکچرر ہیں)
***

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 20 تا 26 دسمبر، 2020