زرعی قوانین: ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کا کہنا ہے کہ دوسری ریاستوں کے کسان ہریانہ میں اپنی فصلیں فروخت نہیں کرسکیں گے
نئی دہلی، ستمبر 29: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ دیگر ریاستوں کے کسان ہریانہ میں اپنی پیداوار کو بیچنے میں فائدہ نہ اٹھائیں۔
کھٹر کا یہ بیان مرکزی حکومت کے ذریعے گذشتہ ہفتے منظور شدہ زراعت کے قوانین کی خلاف ہے، جو حکومت کے مطابق کسانوں کی پسند کے مطابق بازاروں اور پسند کی قیمتوں میں رکاوٹوں سے پاک تجارت کا وعدہ کرتا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما منوہر لال کھٹر نے ورچوئل پریس بریفنگ میں کہا کہ ہریانہ کو اپنے کسانوں کا خیال رکھنا ہے اور اسے ’’دوسری ریاستوں کے کسانوں کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
انھوں نے دوسری ریاستوں سے فصلیں لینے سے بھی انکار کردیا۔
کھٹر نے کہا ’’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہریانہ کے کاشتکاروں کا مکئی اور باجرا پوری طرح سے خرید لیا جائے۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے کہ دوسری ریاستوں کے کسان اس کو ہماری ریاست میں فروخت کرکے فائدہ اٹھائیں۔ ہمیں اپنی ریاست کے کسانوں کا خیال رکھنا ہے۔ ہمیں دوسری ریاستوں کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
کھٹر نے کہا کہ کانگریس کے زیر اقتدار ریاستیں جیسے پنجاب اور راجستھان کم سے کم سپورٹ قیمت پر مکئی اور باجرا جیسی فصلیں نہیں خرید رہے ہیں اور اپنی ریاستوں کے کسانوں کو ہریانہ میں اپنی پیداوار فروخت کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
کھٹر نے الزام لگایا کہ ’’کانگریس اسے سیاسی بنا رہی ہے۔ لیکن میرے پاس ان کے لیے ایک سوال ہے۔ پنجاب اور راجستھان میں ان کی حکومتیں یہ [مکئی اور باجرا کی خریداری] کیوں نہیں کر رہی ہیں؟ ہم مکئی اور باجرا کو دوسری ریاستوں سے نہیں خریدیں گے کیونکہ یہ ہم ہی ہیں جنھیں نقصان اٹھانا پڑے گا۔ ہریانہ کے کسانوں کا یہی حصہ ہے۔‘‘
واضح رہے کہ پیر کے روز ہریانہ میں حکام نے 27ستمبر کو منظور کیے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اترپردیش کے کسانوں کو حکومت کے زیر انتظام ہول سیل مارکیٹوں میں اپنی دھان کی فصل بیچنے کے لیے کرنال ضلع میں داخل ہونے سے روک دیا۔
یہ حکم کرنال کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس نشانت یادو نے جاری کیا ہے۔