دہلی فسادات: پولیس نے چارج شیٹ میں دعویٰ کیا کہ خواتین مظاہرین کو ’’یومیہ اجرت‘‘ دی گئی تھی، انھیں ’’صنفی ڈھال‘‘ کے طور پر استعمال کیا گیا
نئی دہلی، ستمبر 23: دہلی پولیس نے کرکرڈوما عدالت میں اپنی چارج شیٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ شاہین باغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) جیسے مقامات پر سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین کو شمال مشرقی دہلی فسادات کے پیچھے مبینہ سازشیوں نے ’’یومیہ اجرت‘‘ ادا کی تھی۔
چارج شیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان خواتین کو ملزموں نے ’’سیکولر، صنفی اور میڈیا کی ڈھال‘‘ کے طور پر استعمال کیا تھا۔
اس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ’’شفاء الرحمٰن (جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے ممبر اور الُمنی ایسوسی ایشن آف جے ایم آئی کے صدر) اور دیگر نے بنیادی طور پر نقد اور بینک کھاتوں میں فنڈ جمع کیے اور اس سے خواتین مظاہرین کو سامان اور یومیہ اجرت فراہم کرکے مختلف احتجاجی دھرنے کے مقامات پر فنڈنگ کی۔ AAJMI نے جامعہ ملیہ کے احتجاجی مقام کے گیٹ نمبر 7 پر مائک، پوسٹر، بینرز، رسیاں وغیرہ بھی مہیا کیں۔ AAJMI نے احتجاج کے لیے رکھی گئی بسوں کی رقم کی ادائیگی بھی کی۔ صرف جامعہ کے گیٹ نمبر 7 کے احتجاجی مقام پر AAJMI کے یومیہ اخراجات 5000 سے 10،000 روپیے کے درمیان تھے۔‘‘
پولیس نے یہ دعویٰ مبینہ طور پر گواہوں اور واٹس ایپ چیٹس کے بیانات کی بنیاد پر کیا ہے۔
پولیس نے فروری میں ہونے والے فسادات اور دسمبر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب ہونے والے مظاہروں اور تشدد کے مابین تعلق بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جامعہ کا احتجاج دہلی فسادات کی ’’شروعات‘‘ تھا، جس میں 53 افراد ہلاک ہوئے۔