دہلی خواتین کمیشن نے پولیس سے شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے دوران خواتین پر ہونے والے مظالم کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، فروری 29 — دہلی کمیشن برائے خواتین (ڈی سی ڈبلیو) نے دہلی پولیس کو شمال مشرقی دہلی میں چار دن تک جاری رہنے والے تشدد کے دوران خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ جمعہ کو اس کی چیئرپرسن سواتی مالیوال کے تشدد سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد ڈی سی ڈبلیو نے یہ نوٹس جاری کیا۔
اپنے دورے کے دوران سواتی نے متعدد خواتین سے ملاقات کی تھی جن میں ایک 9 ماہ کی حاملہ خاتون بھی شامل تھی، جس پر حملہ آوروں کے ایک گروہ نے حملہ کیا تھا۔ اسے اس کے ایک ہندو پڑوسی نے بچایا تھا۔
جمعہ کے روز کمیشن نے دہلی پولیس کو اپنے نوٹس میں لکھا ’’دہلی کمیشن برائے خواتین نے اس ہفتے شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات کے دوران خواتین اور لڑکیوں پر ہونے والے مظالم کا خود بخود اعتراف کیا ہے۔ کمیشن نے کل 9 ماہ کی حاملہ خاتون سے ملاقات کی جس پر شدید حملہ کیا گیا تھا اور اس کے گھر کو آگ لگا دی گئی تھی۔‘‘
نوٹس میں مزید لکھا گیا ہے ’’فسادات کے دوران خواتین اور لڑکیوں پر ہونے والے مظالم سے متعلق مختلف اطلاعات کی روشنی میں دہلی کمیشن برائے خواتین نے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ لہذا آپ نے مہر بند لفافہ میں مذکورہ انکوائری کے مقصد کے لیے کمیشن کو درج ذیل معلومات فراہم کرنے کے لیے اس نوٹس کو پیش کیا گیا ہے۔‘‘
ڈی سی ڈبیلو کے مطالبات:
۔ تمام شکایات/پی سی آر کالز/ایف آئی آرز وغیرہ کی تفصیلات جن میں خواتین کے خلاف جرم کیا جاتا ہے یا شکار ایک عورت ہوئی ہو۔
– جنسی زیادتی/چھیڑ چھاڑ/ہراساں کرنے کی تمام شکایات/ پی سی آر کال / ایف آئی آر وغیرہ کے متاثرین کی تفصیلات۔
– خواتین کی ہلاکت کی تفصیلات اگر کوئی ہو۔
– فسادات کے حوالے سے اس نوٹس کی وصولی تک درج کی گئی ایف آئی آرز کی تفصیلات۔
– فسادات کے سلسلے میں اب تک گرفتار افراد کی تعداد۔
ڈی سی ڈبلیو نے پولیس سے 4 مارچ تک مذکورہ بالا معلومات کمیشن کو فراہم کرنے کو کہا ہے۔
سواتی مالیوال نے کہا ’’پچھلے دنوں دہلی میں ہونے والے فسادات انتہائی خوفناک ہیں اور اس نے دہلی کے ہزاروں لوگوں کی زندگیاں اور معاش کو تباہ کردیا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ اس عرصے میں ہونے والے جرائم کی مکمل تحقیقات کی جائے اور ان جرائم کے مرتکب اور مدد گاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘‘
اتوار کی سہ پہر شروع ہونے والے اور اگلے تین دن تک جاری رہنے والے اس تشدد میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ فسادات کرنے والوں نے سینکڑوں دکانیں، مکانات، دفاتر اور گاڑیاں بھی جلا دیں۔