دلی پولیس کا دعویٰ: جعفرآباد میں چکا جام کا مقصد ہندو-مسلم فساد کو بھڑکانا تھا
چارج شیٹ میں جعفرآباد میں مظاہرہ کرنے والوں پر ہندو مسلم فسادات بھڑکانے کی سازش کرنے کا الزام لگایا گیا ہے
دلی فسادات کی اب تک کی جانچ پڑتال میں بڑی بے شرمی سے پولیس دعوی کرتی آئی تھی کہ راستہ بند کرکے احتجاج کرنے کے نتیجے میں (چکا جام) فسادات بھڑکے تھے۔ لیکن اب ایک قدم آگے اور آگے بڑھ کر ایک چارج شیٹ میں، جسے ایف آئی آر نمبر 50 کے تحت جعفرآباد سے درج کیا گیا ہے، پولیس نے دعوی کیا ہے کہ چکا جام کرنے کا اصل مقصد فسادات کو بھڑکانا تھا۔
پولیس نے کہا ہے کہ سی اے اے مخالف احتجاج کے منتظمین فسادات کے ’’ماسٹرمائنڈ‘‘ ہیں اور احتجاجات کا مقصد صرف چکا جام کرنا نہیں بلکہ ’ہندو مسلم فسادات‘ کو ہوا دینا بھی تھا۔
مذکورہ چارج شیٹ میں جعفرآباد میں 25 فروری کو ہونے والے تشدد کے احوال درج کیے گئے ہیں۔ جعفرآباد میں 23 فروری کو پتھراو ہوا تھا جس میں 12 ملزمین ماخوذ ہیں جن میں پنجرہ توڑ تنظیم کی ارکان دیوانگنا کلیتا اور نتاشا نروال کے نام بھی شامل ہیں۔
اس چارج شیٹ میں دوسری چارج شیٹوں کی طرح پولیس نے یہ دعوی بھی نہیں کیا کہ ہندو برادری کے لوگوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا، بلکہ پرامن طور پر احتجاج کرنے والوں ہی کے خلاف دعوی کیا ہے کہ ان کا احتجاج دراصل ہندو مسلم برادریوں کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کرنے کا تھا۔
کوئنٹ ڈاٹ کام کی صحافی آئیشوریہ ائیر نے مذکورہ چارج شیٹ کا تفصیلی جائزہ لیا ہے، جسے یہاں سے پڑھا جاسکتا ہے۔