خود ساختہ ہندوتوا لیڈر راگنی تیواری نے کسانوں کے احتجاج کو تشدد کے ذریعے ختم کرنے کی دھمکی دی
نئی دہلی، دسمبر 13: ایک خود ساختہ ہندوتوا لیڈر راگنی تیواری عرف جانکی بہن نے فروری میں دہلی کے جعفرآباد میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی طرح کے تشدد سے کسانوں کے جاری احتجاج کو بھی ختم کرنے کی کھلی دھمکی دی ہے۔ ایک وائرل ویڈیو میں اس نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر حکومت 16 دسمبر تک احتجاج بند نہیں کرواتی ہے تو وہ خود یہ کام کرے گی۔‘‘
اس کی ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ٹویٹر پر کئی لوگوں نے ضلعی کمیشن آف پولیس، شمال مشرقی دہلی کو ٹیگ کیا ہے۔ ڈی سی پی نارتھ ایسٹ نے ان ٹویٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے جعفرآباد کے ایس ایچ او کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے پر توجہ دیں اور راگنی تیواری کے تشدد کی دھمکی کی تحقیقات کریں۔
ٹویٹ میں کہا گیا ہے ’’ایس ایچ او جعفرآباد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ضروری کارروائی کرے۔‘‘
ایک انتہائی سنگین دھمکی میں تیواری نے کہا کہ اگر کسانوں کا احتجاج 16 دسمبر تک ختم نہیں ہوتا ہے تو جعفرآباد تشدد جیسی ایک اور صورت حال پیدا ہوجائے گی۔
Raghini Tiwari accepting that she incited violence in Jaffrabad. She is also threatning to create another jaffrabad like violence in Kisaan Andolan.@DelhiPolice aur kitne saboot chahiye aapko action lene ke liye iske against ? pic.twitter.com/P7LOljqKJJ
— तमन्ना ( تمنا ) (@TamannaUAH) December 12, 2020
تیواری نے اپنی ویڈیو میں کسانوں کے ذریعے ’’عمر خالد‘‘ اور ’’شرجیل امام‘‘ جیسے سیاسی قیدیوں کو آزاد کرنے کا مطالبہ کرنے کا ذکر کیا ہے، جنھیں وہ ملک میں غدار کہتی ہے۔ وہ یہ بھی کہتی ہے کہ ’’چٹھ پوجا‘‘ کو کورونا وائرس کا حوالہ دیتے ہوئے روک دیا گیا تھا لیکن کوویڈ 19 وبائی امراض کے خطرے کے باوجود کسانوں کا احتجاج ابھی بھی جاری ہے۔ اس کے بعد وہ یہ کہتی ہے کہ وہ مہاتما گاندھی کی طرح خاموش اور عدم تشدد پسند نہیں ہوسکتی۔
اس سے قبل 23 فروری 2020 کو، شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کو جنم دینے والے دنوں میں بھی، تیواری کو دھمکی آمیز تقریر کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اس کے ایک دن بعد اس کے ایک مبینہ طور پر پتھراؤ میں حصہ لینے کی ویڈیو کو مزید تفتیش کے لیے دہلی کے محکمۂ داخلہ کے ساتھ شیئر بھی کیا گیا تھا۔
تیواری نے 23 فروری 2020 کو موج پور کے قریب سے فیس بک لائیو کرتے ہوئے کہا تھا ’’ہندو مت پر کافی حملے ہوگئے۔ ہم اب ایسے حملوں کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہندوؤ! باہر آؤ۔ مرنا یا مارنا۔ باقی بعد میں دیکھا جائے گا۔ اگر تمھارا خون اب بھی نہیں ابلا ہے تو وہ خون نہیں ہے، پانی ہے۔‘‘
Remember Ragni Tiwari and her FB live from NE Delhi? Turns out there’s more to what she did on 23-24 Feb, just before violence.
Why isn’t she part of Delhi Police’s chronology?
Story coming up shortly on @TheQuint pic.twitter.com/0vmfHl6O7n
— Aditya Menon (@AdityaMenon22) June 13, 2020
دہلی کے محکمۂ داخلہ کو 7 اکتوبر کو صحافی فرحان یحییٰ کے ذریعے شوٹ کی گئی ایک ویڈیو موصول ہوئی تھی، جس میں تیواری کو 23 فروری کو موج پور میں سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھگڑا کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔