خبر و نظر

پرواز رحمانی

 

نتن یاہو کا دورہ؟
جمعرات 11 مارچ کو اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی پہنچنے والے تھے۔ نیتن یاہو کی خلیج میں آمد کی خوشی یو اے ای سے زیادہ سعودی عرب کے عملی فرماں روا پرنس محمد بن سلمان کو تھی، وہ بھی اسی دن ابوظبی جا کر بنجامن سے ملنے والے تھے۔ ابوظبی دورے اور ملاقات کا اصل ایجنڈا تو کسی کو بتایا نہیں گیا تھا مگر ظاہر تھا کہ عرب امارات کے ساتھ اسرائیل کا کوئی بڑا کاروباری معاہدہ ہونے والا تھا اور بن سلمان غالباً اس مجوزہ شہر پر گفتگو کرنے والے تھے جس کے لیے انہوں نے اسرائیل کو اپنے ریگستان میں جگہ فراہم کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا ماڈرن ترین شہر ہو گا جس کا تصور آج کی دنیا کر بھی نہیں سکتی۔ جدید سائنس اور ٹکنالوجی سے آراستہ، گھنٹوں کا کام منٹوں میں ہو جایا کرے گا۔ زبان اور کاغذ قلم کا استعمال کم سے کم ہو گا۔ یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ یہاں آبادی کون سی ہوگی اور کہاں سے لائی جائے گی۔ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے میں بن سلمان کو ابھی تو کچھ شرم آرہی ہے لیکن جلد ہی یہ تکلف بھی ختم ہو جائے گا۔ خفیہ روابط علانیہ ہو جائیں گے۔ خیبر کے قدیم قلعے یہودی قلعوں کے طور پر نئے سرے سے آراستہ کیے جائیں گے۔
معاہدات یکطرفہ ہیں
امریکہ، برطانیہ اور کچھ دوسری بڑی طاقتوں نے عربستان کے قلب میں ایک صیہونی ریاست قائم کر دی اور اب اسے عرب حکمرانوں سے تسلیم بھی کرالیا لیکن یہ سارا عمل یکطرفہ ہے۔ جو کچھ دیا عربوں نے دیا عربوں کو اس سے کوئی رعایت نہیں ملی۔ حتیٰ کہ فلسطین اور غرب اردن میں اسرائیلی حکومت کی زیادتیاں بھی پہلے کی طرح جاری ہیں۔ ابھی ایک طرف جہاں نتن یاہو کے ابوظبی جانے کی تیاریاں جاری تھیں، وہیں غرب اردن اور القدس میں فلسطینیوں پر اسرائیل کی کریک ڈاون مہم جاری تھی۔ بیت اللحم میں دو فلسطینی لڑکوں کو گولی مار دی گئی۔ مردوں کے ساتھ عرب مسلم خواتین کو بھی جیلوں میں رکھا جا رہا ہے۔ ایک سماجی کارکن خاتون کو پورے پانچ سال بعد رہا کیا گیا۔ نیتن یاہو کا عرب امارات کا دورہ تو حکومت اردن کے اعتراض کی وجہ سے ملتوی ہو گیا۔ اردن نے نیتن یاہو کے جہاز کو اپنی فضا سے گزرنے کی اجازت نہیں دی تھی تاہم اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ کوئی نئی تاریخ طے کی جائے گی۔ بہرحال یہ دورہ تو جلد یا بدیر ہو کر رہے گا اور آگے کے راستے بھی کھلیں گے۔ خلیجی مملکتوں میں قطر کے سوا سبھی اسرائیل کو گلے لگانے کے لیے بے چین ہیں۔
صہیونی پروٹوکول کیا ہے
صہیونیوں کے قدیم پروٹوکول میں وسیع تر اسرائیل کے لیے کچھ عرب علاقوں پر قبضہ کرلینا ہی نہیں بلکہ اب پورے گلف کو مغرب کے غلیظ کلچر میں رنگ کر اپنے کلچر کا حصہ بنا لینا ہے۔ عرب ملکوں میں یہ کلچر تیزی سے پھیل رہا ہے۔ سینما گھروں کے قیام کے لیے بین الاقوامی ٹنڈر جاری کیے جا رہے ہیں۔ عرب عورتوں کو آزادی دی جا رہی ہے جس نے مغرب کو تباہ کرنے کے بعد اب مشرقی اسلامی ملکوں میں اپنے پاوں پھیلا دیے ہیں۔ پاکستانی معصوم بچی ملالہ یوسف زئی کے ساتھ حملے کا ڈرامہ کر کے پہلے تو اسے دنیا بھر کے انعامات سے نواز کر اس کے اور اس کے ماں باپ کے دماغوں پر قبضہ کرلیا اور اب ایپل ٹکنالوجی کمپنی اسے ڈراموں، کہانیوں اور دستاویزی فلموں کے ذریعے استعمال کر کے مغربی کلچر کو فروغ دینا چاہتی ہے اور یہ منصوبہ صہیونیوں کا ہے۔ محمد بن سلمان نے ولی عہدی کا چارج لینے کے بعد ابتدا ہی میں کہہ دیا تھا کہ شاہ سلمان سے پہلے تمام فرماں رواوں نے اسلام کے سلسلے میں سعودی عرب کو غلط راستے پر چلایا ۔ اب ہم ملکت کو اسلام کے صحیح راستے پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور وہ صحیح راستہ کیا ہے آج کی مملکت کے طور طریقے بتا رہے ہیں۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 21 مارچ تا  70 مارچ 2021