حکومت کے ذریعے دو ماہ کے لیے ایل پی جی گیس ذخیرہ کرنے کے احکامات جاری کرنے کے بعد وادیِ کشمیر میں لوگوں میں گھبراہٹ
نئی دہلی، جون 28: مرکزی علاقے جموں و کشمیر کی حکومت نے تیل کمپنیوں کو وادی کشمیر میں دو ماہ کے لیے ایل پی جی سلنڈر اسٹاک کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں اور مقامی انتظامیہ سے کارگل سے ملحقہ گندربل میں سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے اسکول کی عمارتیں خالی کروانے کے لیے کہا ہے۔
اس تازہ ترین صورت حال کے نتیجے میں مقامی لوگوں میں تشویش اور پریشانی کا احساس پیدا ہوا ہے، کیوں کہ یہ اس مہینے کے دوسرے ہفتے میں لداخ کی وادی گلوان میں ہندوستانی اور چینی فوج کے مابین جھڑپوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
اسی طرح کے احکامات گذشتہ سال فروری میں آپریشن بالاکوٹ سے پہلے اور بعد میں اگست میں بھی جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے سے پہلے جاری کیے گئے تھے۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق 23 جون کو ایک اجلاس کے بعد جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو کے مشیر نے یہ حکم ’’انتہائی ہنگامی معاملے‘‘ کے طور پر جاری کیا تھا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے ’’وادی میں ایل پی جی کے مناسب ذخیروں کو یقینی بنائیں کیوں کہ زمین دھنسنے کے سبب قومی شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے سپلائی متاثر ہوتی ہے۔‘‘
مقامی آبادی میں پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح کے احکامات سردیوں کے موسم سے قبل ہی جاری کیے جاتے ہیں کیوں کہ موسمِ سرما میں برف باری کی وجہ سے وادی کے کئی حصوں میں ٹریفک کی نقل و حرکت متاثر ہوتی ہے۔
حکومتی حکم میں ایل پی جی سلنڈروں کی فراہمی کو ذخیرہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے جو کم سے کم دو ماہ تک جاری رہ سکیں۔
گندربل پولیس چیف نے ایک الگ حکم کے تحت امرناتھ یاترا 2020 کے پیش نظر سنٹرل آرمڈ پولیس فورس کی رہائش کے لیے ضلع میں ایک درجن سے زائد تعلیمی اداروں کو خالی کرنے کو کہا ہے۔ گندربل مرکزی ریاست کے علاقے لداخ میں کارگل کے پاس واقع ہے، جہاں ہندوستان اور چین لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے مابین آمنے سامنے ہیں۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق لوگ کئی ہفتوں سے روزانہ آسمان میں جنگی طیاروں کی آوازیں سن رہے ہیں۔