حوصلے بلند ہوں تو مشکلات خود راستہ دیتے ہیں
کشمیری کسان اور آٹو رکشا ڈرائیور کے بیٹے نے تاریخ رقم کی
برماور سید احمد سالک، ندوی
یو پی ایس سی کے امتحان میں تنویر احمد کی شاندار کامیابی
اس میں کوئی شک نہیں کہ بلندیوں کا راستہ ہمیشہ مشکلات سے ہو کرگزرتا ہے، اور جو بھی مشکلات برداشت کر کے اپنی منزل کے راستے پر جم جاتا ہے تو کامیابی کا حصول بالکل یقینی ہو جاتا ہے۔ کہاجاتا ہے کہ غربت اور معاشی پسماندگی انسان کے حوصلوں کو پست کر دیتی ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عزائم پختہ ہوں تو نہ غربت رکاوٹ بنتی ہے اور نہ ہی معاشی پسماندگی سد راہ بنتی ہے ۔ چنانچہ جموں وکشمیر سے آئی ہوئی ایک خبر سے آپ پر اس حقیقت کی صداقت پوری طرح عیاں ہوگی جہاں ایک آٹو رکشا ڈرائیور کے بیٹے نے ملک کے ایک اہم مسابقتی امتحان یونین پبلک سروس کمیشن( یو پی ایس سی ) کے آئی ای ایس (انڈین اکنامک سرویس) میں دوسرا مقام حاصل کر کے اپنا اور پوری قوم کا نام روشن کیا ہے ۔تنویر احمد جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے ایسے پہلے نوجوان ہیں جنہوں نے اس امتحان میں امتیازی کامیابی حاصل کی ہے۔ تنویر احمد جموں وکشمیر کے ضلع کولگام کے نگین پورہ کنڈ گاؤں کے رہائشی ہیں۔ وہ جموں وکشمیر کے پہلے طالب علم بن گئے ہیں جنہوں نے یو پی ایس سی امتحان میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے ۔ یو پی ایس سی امتحان میں دوسرا مقام حاصل کرنے والے تنویر احمد کا ماضی کا ریکارڈ بھی کافی اچھا رہا ہے ۔ انہوں نے سرکاری اسکولوں میں اپنی تعلیم مکمل کی ہے۔ انہوں نے 2016 میں گورنمنٹ ڈگری کالج اننت ناگ سے بی اے کیا تھا اورکشمیر یونیورسٹی میں معاشیات میں پوسٹ گریجویٹ کرنے کے بعد کولکاتا سے ایم فل کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اکنامکس سبجیکٹ کے ساتھ این ای ٹی جے آر ایف بھی پاس کیا ہے۔
انگریزی روزنامہ ’دی ہندو‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق تنویر احمد کے آبا واجداد پیشہ زراعت سے وابستہ رہے ہیں مگر تنویر احمد نے مستقل محنت کے ذریعہ تعلیم میں بڑا مقام حاصل کیا ۔ تنویر احمد کا کہنا ہے کہ سخت محنت اور مسلسل جد وجہد کے بعد ہدف کا حصول ناممکن نہیں رہ جاتاہے۔ خراب مالی حالت کے باوجود تنویر احمد نے اپنی پڑھائی جاری رکھی اور سخت حالات کا مقابلہ کیا ۔ اس راستے میں ان کے ماموں اور ان کے اساتذہ نے ان کا بھرپورساتھ دیا ۔
کورونا کے دور میں جہاں دنیا بھر کے طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی ہے وہیں کچھ طلبہ نے اس آفت میں بھی موقع تلاش کیا اور لاک ڈاون کا فائدہ اٹھایا، انہی میں سے ایک تنویر احمد بھی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ وبا کے دور میں انہوں نے خود کو گھر پر ہی محصور کر لیا تھا اور آئی ای ایس امتحان کی تیاری کی اور کبھی اپنی تعلیم پرکسی دوسری مشغولیت کوحاوی نہیں ہونے دیا۔رکشہ ڈرائیور کے بیٹے کی اس عظیم الشان کامیابی کی روداد سے معلوم ہوتا ہے کہ محنت اور مستقل مزاجی سے کسی بھی مشکل میدان کو جیتا جا سکتا ہے اور تنویر احمد کی کامیابی اس کا بڑا ثبوت ہے ۔
کہاجاتا ہے کہ غربت اور معاشی پسماندگی انسان کے حوصلوں کو پست کر دیتی ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عزائم پختہ ہوں تو نہ غربت رکاوٹ بنتی ہے اور نہ ہی معاشی پسماندگی سد راہ بنتی ہے
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 15 اگست تا 21 اگست 2021