حضورﷺ کی احادیث عورت کے لیے
شمس تبریز خاں
الْجَنَّةُ تَحْتَ أَقْدَامِ الْأُمَّهَاتِکم
جنت تمہاری ماوں کے قدموں کے نیچے ہے
حضور ﷺ ارشاد فرماتے ہیں قیامت کے دن سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھلے گا تو دیکھوں گا کہ عورت مجھ سے بھی پہلے اندر جانا چاہتی ہے۔ میں اس سے پوچھوں گا تو کون ہے وہ کہے گی کہ میں ایک بیوہ عورت ہوں جس کے چند یتیم بچے تھے۔(ابو داود شریف)
حضور ﷺ نے فرمایا کہ عالم میں افضل ترین عورتیں مریم و خدیجہ ہیں ۔ فرمایا: جو عورت غیر مردوں کو دیکھنے سے اپنی آنکھ روکے اس کے قلب میں ایسا علم آئے گا جو پہلے نہ تھا۔ بے پردگی اور جہالت فسق کا پیش خیمہ ہے۔
حضور ﷺ نے فرمایا سب مومن ہیں مگر کامل ایمان والے وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے ساتھ اچھے ہیں فرمایا جس عورت نے نکاح کیا اور فرائض ادا کیے اور گناہوں سے پرہیز کیا اور اس کو نفلی عبادت کا ثواب خدمت شوہر، پرورش اولاد، کاروبار خانہ داری سے ملے گا۔
حضور ﷺ نے فرمایا مبارک ہے وہ عورت جس کے پہلے وہلے میں لڑکی پیدا ہو۔ فرمایا جس عورت نے اپنے رب کی اطاعت کی اور شوہر کا حق ادا کیا اور شوہر کی خوبیاں بیان کرتی ہے، اس کے جان و مال میں خیانت نہیں کرتی ہے تو ایسی عورت کا اور شہید کا جنت میں ایک درجہ ہوگا۔
حضور ﷺ نے فرمایا جو بیوہ عورت ذی مرتبہ اور خوبصورت ہونے کے باوجود اپنے یتیم بچوں کی تربیت و پرورش کی خاطر نکاح نہ کرے وہ عورت قیامت کے دن میرے قریب مثل ان دون انگلیوں کے ہوگی
فرمایا بچے کو ماں کے دودھ پلانے میں ہر گھونٹ کے چوسنے پر ایک جان کو موت سے بچانے کا ثواب ملتا ہے۔
حضور ﷺ نے فرمایا جب عورت حاملہ ہوتی ہے تو اسے اللہ کے راستے میں روزہ رکھ کر جہاد کرنے اور رات کو عبادت کرنے والے کے برابر ثواب ملتا ہے۔ جس طرح بچے کے پیدا ہونے کی تکلیف کو کوئی مخلوق نہیں جان سکتی جو زچہ کو ہوتی ہے اسی طرح اس کے اجر کا احاطہ کرنا بھی مخلوق کی عقل سے باہر ہے۔ اس کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ حمل سے لے کر دودھ چھڑانے تک بچہ کی ماں کو مثل جہاد کرنے والوں کے ثواب ملتا ہے۔ اگر اس دوران مرگئی تو اس کے لیے شہید کا ثواب ہے۔
رات کو بچے کے جاگنے سے ماں کو جاگنے پر ستر غلاموں کے آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے۔
فرمایا عورت کے گھر کے کام کاج کی محنت پر بھی اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والوں کے برابر ثواب ملتا ہے۔ حضور ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی الہ عنہا سے فرمایا اگر تم قیامت میں مجھ سے لپک کر ملنا چاہتی ہوتو تم کو دنیا اس مقدار میں کافی ہونی چاہیے۔ سوائر کا ناشتہ۔ دوسرا کپڑا نہ بدلو جب تک پیوند لگاکر نہ پہن لو۔ مالداروں کے اختلاط سے بچو۔
حضور ﷺ نے فرمایا کہ جو ماں سائے میں بچے کا بچھونا بچھا کر اس کے نیچے ہاتھ ڈال کر دیکھتی ہے کہ کوئی کاٹنے والا جانور یا کانٹا ہو تو ماں کے ہاتھ کو کاٹ لے یا لگے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس ماں سے زیادہ مہربان ہوگا۔
حضور ﷺ نے فرمایا شتر سوار عورتوں میں سب سے بہتر قریش کی عورتیں ہیں۔ اپنے یتیم بچوں سے بچپن میں محبت رکھتی ہیں اپنے شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہیں۔
مسجد نبوی میں کسی نے تھوک دیا تھا ۔ حضور کی نگاہ پڑی تو بہت ناگوار ہوا۔ چہرہ مبارک پر اثر محسوس ہوا ایک صحابیہؓ نے اسے کھرچ کر اس جگہ خوشبو لگادی تو نہایت مسرور ہوئے۔ ایک صحابیہؓ مسجد نبوی میں جھاڑو دیا کرتی تھیں حضورؐ ان کی بہت قدر فرماتے تھے۔ خدام ان کی وفات کی اطلاع حضورؐ کو نہیں کرسکے توآپؐ نے اس کی باز پرس فرمائی اور ان کی قبر پر تشریف لے گئے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ خدا کے راستے میں نکل جانے والوں کی عورتوں کا درجہ بقیہ مسلمانوں کے لیے ایسا ہے جیسے ان کی مائیں۔
حضور ﷺ ایک راستے سے گزر رہے تھے کہ ایک بوڑھی عورت راستہ پر بیٹھی رو رہی تھی ۔ حضورؐ کے دریافت فرمانے پر اس نے عرض کیا فلاں گھرانے کی باندی ہوں بازار سے سودا خریدنے آئی تھی، درہم کہیں گرگئے۔ حضورؐ نے درہم دے دیے تو اس نے عرض کیا کہ تاخیر ہوجانے کے سبب مالکہ ناراض ہوگی تو حضور اس کے ساتھ تشریف لے گئے اور اس کے گھروں سے فرمایا کہ بازار میں دیر ہوجانے کے سبب تم سے ڈر رہی تھی میں اس کی سفارش کرنے آیا ہوں۔ گھروں کی خواتین آنحضرتؐ کی تشریف آوری اور سفارش سن کر رونے لگیں اور فوارً عرض کیا کہ آپ کی سفارش کی برکت سے ہم اسے آزاد کرتے ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا اے عورتو! صدقہ اور کثرت سے استغفار کیا کرو تمہیں کثرت سے دوزخ میں دیکھتا ہوں۔ ایک عورت نے اس کا سبب دریافت کیا تو فرمایا کثرت سے غیبت و بددعا اور شوہر کی نا شکری کرنے کے سبب ، فرمایا ایک عورت کثرت سے نماز روزہ کرنے کے باوجود اپنے پڑوسی کو ستانے کے سبب دوزخ میں جائے گی۔ اس کے برعکس جس عورت کا نماز روزہ کم ہے لیکن پڑوسی اس سے امن میں ہیں جنت میں جائے گی۔
حضرت اسماؓ بنت یزید خزرجی نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ ہمارے مرد تبلیغ، جہاد، جمعہ، جماعت، عیدین ، مریضوں کی عیادت، جنازوں کی نماز میں شریک ہوتے ہیں اور ہم ان کے گھروں میں بیٹھ کر اولاد کو پالتے ہیں۔ ان کے گھروں، سامانوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ کپڑا تیار کرانے کے لیے چرخہ چلاتی ہیں ہم کو بھی کچھ ثواب ملے گا؟ حضور ﷺ نے فرمایا جو عورت فرائض زوجیت ادا کرتی رہے گی اسے اپنے مردوں کے برابر ثواب ملے گا۔
ایک صحابیہ جن کا نام سلمیؓ تھا حضورؐ کے کاموں میں لگی رہتی تھیں۔ خادمہ رسول اللہ ان کا لقب ہوگیا تھا ۔
علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ رسول کریمﷺ کے اسوہ حسنہ میں سب سے زیادہ اہمیت ماں کی شفقت کو دی گئی ہے۔ یہی بنی نوع انسان کی بقا کا ذریعہ ہے۔ یتیمی جس کو خدا نے اپنی کتاب میں بے کسی، غربت، کمزوری ، کمسپرسی کا عظیم مقام دیا ہے، اس کا دنیا میں بیشتر سہارا عورت ہی رہی ہے یعنی ماں یا خالہ یا کوئی اور۔ حضور ﷺ کی یتیمی کے ذریعہ یہ شرف تین عورتوں یعنی حضرت آمنہ، حلیمہ سعدیہ اورام ایمنؓ کو ملا۔
حضور اقدس ﷺ کی پسندیدہ چیزیں نماز، خوشبو، عورت تھیں۔ بالکل آخری سانسوں میں بھی آپؐ عورتوں کے حقوق، لونڈی غلاموں کی رعایت اور نماز کی پابندی کا حکم فرمایا۔ غزوہ خیبر میں شریک ہونے والی عورتوں سے حضورؐ نے دریافت فرمایا کس کی اجازت سے آئیں ان عورتوں نے عرض کیا کہ ہم سوت کات کر اس سے خدا کی راہ میں جہاد کرنے والوں کی اعانت کرتی ہیں۔ زخمیوں کے علاج کا سامان ساتھ رکھتی ہیں تیر اٹھا کر دینا، ستو گھول کر فوجیوں کو پلانا، زخمیوں کی مدینہ منورہ پہنچانا، فوج کا کھانا پکانا شہدا کے لیے قبریں کھودنا ہماری مصروفیات ہیں(گویا یہ خدمات بتاکر آنحضور ﷺ کی اجازت حاصل کرلی)
حضور ﷺ نے فرمایا معاویہ قشیری کے سوال پر کہ آپ ہماری بیویوں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ فرمایا تم لوگ جو خود کھاتے ہو اسی میں سے ان کو کھلاو جو تم پہنتے ہو اسی میں سے ان کو پہناو اور نہ ان کو مارو نہ ان کی برائی کرو۔(سنن ابو داود)
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 20 فروری تا 26فروری 2022