(دعوت نیوز ڈیسک)
انسان کی پہچان ہمدردی و غم گساری سے ہے لیکن جب مقابلہ در پیش ہو تو یہی انسان اپنے ہدف کی حصولیابی کی خاطر مد مقابل اور اپنے حریف کے لیے کٹّر ہو جاتا ہے اور یہ کھیل کی فطرت کے عین مطابق بھی ہے۔ لیکن چند لوگ انسان کے درد کو دیکھ کر خاموش رہ نہیں سکتے اور انہیں مقابلے کے دوران بھی انسانیت یاد رہتی ہے۔ اس کی ایک خوبصورت مثال حال ہی میں آسٹریلیا۔انڈیا کے مابین کھیلے جانے والے سہ روزہ پریکٹس میچ کے پہلے دن دیکھنے کو ملی جب کمرون گرین گیند بازی کر رہے تھے اور سامنے ہندوستانی کھلاڑی جسپریت بمرا تھے جنہوں نے سیدھا شاٹ کھیلا۔ گیند ہوا میں تھی اس لیے گرین نے اسے کیچ کرنے کی کوشش کی لیکن گیند ہاتھ سے پھسل کر گرین کے سر میں جا کر لگی۔ یہ دیکھ کر نان اسٹرائیک اینڈ پر کھڑے ہوئے محمد سراج نے اپنا بلّا چھوڑا اور دوڑ کر گرین کے پاس پہنچ گئے اور ان کی خیریت دریافت کی اور جب ان کی صحت کے متعلق مطمئن ہو گئے تب کریز پر واپس آ کر اپنا بلّا اٹھایا اور کھیل جاری رکھا۔ محمد سراج کا یہ اخلاقی عمل آسٹریلیائی میڈیا کو خوب پسند آیا اور ان کے جذبہ کھیل کی بھرپور انداز میں تعریف کی اور سوشل میڈیا پر بھی خوب تعریف ہو رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق جب محمد سراج گرین کے پاس پہنچے تو بمرا بھی آ گئے اور امپائر گیرارڈ ابود بھی پہنچے۔ سبھی نے گرین کا حال دریافت کیا اور پھر ’کنکشن‘ یعنی چوٹ لگنے کی وجہ سے انہیں بقیہ میچ میں آرام دے دیا گیا۔
محمد سراج اپنے ہمدردانہ جذبات کی وجہ سے پہلے بھی سرخیوں میں آچکے ہیں۔ 2017 میں جب محمد سراج کو راج کوٹ میں نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے دوسرے میچ میں ٹیم انڈیا کی کیپ دی گئی اور جب سارے کھلاڑی قطار میں کھڑے ہوئے اور قومی نغمہ بجایا جانے لگا تو فرطِ جذبات سے ان کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے۔ اس وقت بھی محمد سراج کی حب الوطنی کی خوب تعریف ہوئی تھی۔ جبکہ اس وقت ملک میں قومی نغمہ پر سیاسی بحث جاری تھی۔
قابل ذکر ہے کہ حیدرآباد میں پیدا ہونے والے تیز گیند باز سراج نے حال ہی میں اختتام پذیر آئی پی ایل۔13 میں بنگلور کے لیے نو میچ کھیلے جس میں انہوں نے 11 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 27 دسمبر تا 2 جنوری 2020-21