حراست میں چار مہینے تک رکھے جانے کے بعد پانچ کشمیری سیاسی رہنما رہا

نئی دہلی: جموں وکشمیر انتظامیہ نے پانچ اگست کے بعد سے حراست میں رکھے گئے پانچ سیاسی رہنماؤں کو پیر کو رہا کر دیا۔ حکام نے بتایا کہ یہ پانچوں رہنما نیشنل کانفرنس اور پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کے ہیں، جنھیں احتیاطاً حراست میں رکھا گیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ رہا کیے گئے رہنماؤں میں نیشنل کانفرنس  کے اشفاق اور غلام نبی بھٹ اور پی ڈی پی کے بشیر میر، ظہور میر اور یاسر ریشی شامل ہیں۔ ریشی پی ڈی پی کے باغی رہنما مانے جاتے ہیں جنھوں نے اس وقت کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے خلاف بغاوت کر دی تھی۔

 پی ڈی پی نے گزشتہ اتوار کو جموں وکشمیر کے سیاسی رہنماؤں کی رہائی کی اپنی مانگ دہرائی تھی۔ ساتھ میں پارٹی نے کہا کہ اس حلقے میں موجودہ صورت حال جمہوریت  کی قدروں کو کمزور کر رہی ہے۔ پارٹی نے کہا تھا کہ موجودہ حالات ایمرجنسی کے دنوں کی یادوں کو تازہ کر رہے ہیں۔

پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری  اور ودھان پریشد کے سابق ممبر سریندر چودھری نے کہا تھا کہ امن وامان  قائم کرنے کے لیے سرکار کو موجودہ صورت حال  پر غور کرنا چاہیے جو بہت سنگین اور باعث تشویش ہے۔جموں  میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جموں وکشمیر کے حراست میں رکھے گئے سیاسی رہنماؤں کو رہا کئے جانے کی ضرورت کو نشان زد کیا تھا۔ چودھری نے سرکار سے جموں کے ساتھ ساتھ کشمیر کے بھی کسانوں کو فوری راحت دینے کی گزارش کی تھی۔

اس سے پہلے جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے27 دسمبرکو متنازعہ قانون پی ایس اےکے تحت پی ڈی پی کے ایک نوجوان رہنما سمیت تین افرادکو حراست میں لیے جانے کے حکم کو خارج کر دیا۔عدالت  سے راحت پائے افراد میں بارہمولہ ضلع کے پٹن حلقہ کے پی ڈی پی کے نوجوان صدرجاوید احمد پرے شامل ہیں۔دوسرےدو افرادسوپور کے باشندہ امتیاز حسین میر اور ارشاد احمد ہیں۔

دونوں  کو دہشت گردتنظیم حزب المجاہدین کے فعال ممبر کے طور پر کام کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔نئے یونین ٹریٹری انتظامیہ نے 25 نومبر کو دو رہنماؤں پی ڈی پی کے دلاور میر اور ڈیموکریٹک پارٹی نیشنلسٹ کے غلام حسن میر کو رہا کیا تھا۔

غورطلب ہے کہ پانچ اگست کومرکز نے جموں وکشمیر ریاست کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ہٹانے اور اس ریاست کو دو یونین ٹریٹری میں منقسم  کرنے کا اعلان کیا تھا۔5 اگست سے پہلے ریاست کے تین وزارئے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے ساتھ مین اسٹریم اور علیحدگی پسند خیمے کے سینکڑوں رہنماؤں کو احتیاطاً حراست میں رکھا ہے۔

تین بار وزیر اعلیٰ  رہےفاروق عبداللہ کے خلاف بعد میں پی ایس اےکے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ عبداللہ کی حراستی  مدت14 دسمبرکو تین مہینے کے لیے اور بڑھا دی گئی اور وہ ضمنی جیل میں تبدیل اپنے گھر میں رہیں گے۔

(ایجنسیاں)