جے این یو طلبا پر حملے میں 40 زِخمی، 20 کی حالت نازک، ایمس میں داخل

نئی دہلی، جنوری 6: اتوار کی شام کو جواہر لال نہرو یونی ورسٹی طلبا یونین (جے این یو ایس یو) کے کارکنوں پر نقاب پوش گنڈوں کے حملے میں، قریب 40 طلبا کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ شدید زخمیوں کو آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) میں داخل کیا گیا ہے۔

زخمیوں میں جے این یو ایس یو کے صدر عیشی گھوش بھی شامل ہیں۔ جے این یو ایس یو نے اس حملے کے پیچھے اے بی وی پی کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا ہے۔ لیکن اے بی وی پی نے الزام لگایا کہ اس کے ممبروں پر بائیں بازو کے طلبا سے تعلق رکھنے والے افراد نے حملہ کیا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ ساڑھے 6.30 بجے کے لگ بھگ 50-60 نقاب پوش گنڈے جے این یو کیمپس میں داخل ہوئے۔ اور جے این یو ایس یو سے تعلق رکھنے والے طلبا پر حملہ کیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے ان پروفیسرز کو بھی زدوکوب کیا جنحوں نے ان کے خلاف مزاحمت کرنے اور طلبا کو بچانے کی کوشش کی۔

جے این یو ایس یو کے نائب صدر ساکیت مون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیمپس میں سہ پہر سے ہی پولیس وہاں موجود تھی، لیکن انھوں نے تشدد کی روک تھام کے لیے کچھ نہیں کیا۔

 کانگریس کی لیڈر پرینکا گاندھی نے ایمس میں زخمی طلبا کی عیادت کی۔ وہیں وزیر خارجہ ایس جے شنکر جو جے این یو کے سابق طالب علم ہیں، نے اس تشدد کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا "جے این یو میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی تصاویر دیکھی ہیں۔ بلاامتیاز تشدد کی مذمت کی ہے۔ یہ مکمل طور پر یونی ورسٹی کی روایت اور ثقافت کے منافی ہے۔”

معروف سماجی کارکن یوگیندر یادو کو یونی ورسٹی کے گیٹ پر تین مرتبہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ پولیس یونی ورسٹی کے گیٹ پر موجود تھی لیکن تشدد کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس کو اپنی وردی ترک کرنی چاہیے۔

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ٹویٹ کر کہا "میں جے این یو میں ہونے والے تشدد کو جان کر بہت حیران ہوں۔ طلبا پر وحشیانہ حملہ کیا گیا۔ پولیس فوری طور پر تشدد کو روکنے اور امن کی بحالی کرے۔ اگر ہمارے طلبا یونی ورسٹی کیمپس میں محفوظ نہیں رہیں گے تو ملک کی ترقی کیسے ہوگی؟”

واضح رہے کہ پچھلے 70 دنوں سے ہاسٹل فیسوں میں اضافے پر یونی ورسٹی کو طلبہ اور انتظامیہ کے مابین تنازعہ کا سامنا ہے۔