جے این یو تشدد: کسی غنڈے کی شناخت نہیں کر پائی دہلی پولیس، حملے میں زخمی ہونے والی طلبا رہنما عیشی گھوش کے خلاف درج کی پولیس نے ایف آئی آر
نئی دہلی، جنوری 7— دہلی پولیس نے اتوار کی شام جے این یو کے طلبا پر نقاب پوش حملہ آوروں میں سے کسی کی نشاندہی نہیں کی ہے اور نہ ہی انھیں گرفتار کیا ہے، لیکن دہلی پولیس نے حملے میں زخمی ہونے والی جے این یو ایس یو کی صدر عیشی گھوش کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
گھوش اور 19 دوسرے طلبا پر 4 جنوری کو یونی ورسٹی کے سیکیورٹی گارڈز پر حملہ کرنے اور سرور روم میں توڑ پھوڑ کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
نقاب پوش غنڈوں کے حملے میں زخمی ہونے والے 35 طلبا میں خود گھوش بھی شامل ہیں۔ ان کے سر پر شدید چوٹ آئی تھی جس کے بعد انھیں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے ٹروما سینٹر میں علاج کے لیے داخل کرایا گیا تھا جہاں انھیں 16 ٹانکے لگے۔
طلبا کے مطابق جے این یو کیمپس پر حملے کے بارے میں پولیس کو پہلی بار فون 4.57 بجے ہوا تھا اور جے این یو میں رات 9 بجے تک فسادات اور توڑ پھوڑ کا سلسلہ جاری رہا۔ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی جبکہ نقاب پوش غنڈوں نے حملہ جاری رکھا اور وہ پولیس کے ساتھ یونی ورسٹی کے دروازے سنبھالنے میں بھی کامیاب ہوگئے۔
جے این یو ایس یو کے نائب صدر ساکت مون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طلبا نے پولیس کو تقریباً دو گھنٹے تک فون کیا لیکن اس سے کوئی مدد نہیں ملی۔
دی انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے جے این یو ایس یو کی صدر عیشی گھوش نے کہا ’’یہ ایک منظم حملہ تھا۔ وہ لوگوں کو اکٹھا کر رہے تھے اور حملہ کر رہے تھے۔ جے این یو انتظامیہ، سکیورٹی پولیس اور اے بی وی پی والوں کا واضح گٹھ جوڑ ہے۔ انھوں نے تشدد کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔‘‘
گھوش نے نامہ نگاروں سے کہا “پچھلے چار پانچ دن سے آر ایس ایس سے وابستہ کچھ پروفیسرز ہماری تحریک کو توڑنے کے لیے تشدد کو فروغ دے رہے تھے۔ کیا ہم جے این یو انتظامیہ اور دہلی پولیس سے حفاظت طلب کرنے میں غلط ہیں؟“