جے این یو تشدد: معروف ماہر اقتصادیات سی پی چندر شیکھر نے مرکز کی کمیٹی سے استعفیٰ دیا
نئی دہلی: دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں اتوار کو ہوئے تشدد کے بعد معروف ماہر اقتصادیات اور جے این یو کے پروفیسر سی پی چندرشیکھر نے اقتصادی اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے والی مرکز کی کمیٹی میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ چندرشیکھر نے اپنے استعفیٰ کی وجہ جے این یو میں چل رہے تنازعہ اور ملک کے statistical system میں بھروسہ بحال کرنے کے لیے بنے سرکاری پینل میں اعتماد کی کمی بتایا ہے۔
ملک کے اقتصادی اعداد و شمار کو لے کر مودی حکومت کی تنقید کے بعد سابق ماہر شماریات پرنب سین کی صدارت میں یہ پینل بنایا گیا تھا، جس کا کام ملک کے مختلف شعبوں کے اقتصادی اعداد و شمار کا تجزیہ کرنا اور اس کابھروسہ بحال کرنا ہے۔ پچھلے سال جنوری 2019 میں روزگار کے اعداد و شمار کو دبانے اور کمیشن کے ذریعے صلاح نہیں لینے کے الزام میں قومی شماریات کمیشن کے دو غیر سرکاری ممبروں نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔
سوموار کی رات کو کمیٹی کے سبھی ممبروں کو بھیجے اپنے ای میل میں انہوں نے لکھا ’’مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے افسوس ہے کہ جے این یو، جہاں میں رہتا ہوں، کے حالات کی وجہ سے میں کل کی میٹنگ میں شامل نہیں ہو پاؤں گا۔ اس کے علاوہ مجھے لگتا ہے کہ موجودہ حالات میں یہ کمیٹی statistical system کے بھروسہ کو بحال کرنے میں اہل نہیں ہے۔‘‘
واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو دیر رات کچھ لوگوں کا ایک گروپ نقاب باندھ کر جے این یو کیمپس میں گھس آیا اور مختلف ہوسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔ اس کو لے کر کئی جگہوں پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کا دعویٰ ہے کہ تشدد کرنے والے لوگ اے بی وی پی رہنما اور کارکن ہیں۔ تشدد کے دوران کیمپس میں موجود چندرشیکھر نے اس واقعہ کو ’’پریشان کرنے والا‘‘ اور ’’غیر معمولی‘‘ بتایا تھا۔
(ایجنسیاں)