جھارکھنڈ: گائے ذبح کرنے کے شک میں پرتشدد ہجوم نے قبائلی عیسائیوں کو زد و کوب کرتے ہوئے ان کا سر مونڈا اور انھیں ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا
رانچی، ستمبر 28: سمدیگا کے بھیری کودر گاؤں کے امبیرا ٹولی میں گائے ذبح کرنے کے شبے میں سات قبائلی عیسائیوں کے مبینہ طور پر سر کے بال کاٹے گئے، انھیں بے دردی سے پیٹا گیا اور ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا۔
دیہاتیوں کے مطابق 60 سے زائد افراد پر مشتمل ایک گروہ، جو بانس کی لاٹھیوں اور لوہے کی سلاخوں سے مسلح تھا، 16 ستمبر کو علی الصبح گاؤں میں داخل ہوا اور قبائلی عیسائیوں پر حملہ کیا۔
یہ واقعہ 16 ستمبر کو پیش آیا تھا اور اس کی شکایت دوسرے ہی دن درج کی گئی تھی۔ یہ معاملہ ایک مقامی کارکن کی طرف سے 25 ستمبر کو اٹھائے جانے کے بعد منظرعام پر آیا ہے۔
اس دوران پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے چار افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
سمدیگا کے ایس پی شمس تبریز نے کہا کہ ’’ہم نے نو میں سے چار ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے۔‘‘
انھوں نے مزید بتایا کہ ملزمین کے خلاف ایس سی/ایس ٹی ایکٹ اور تعزیرات ہند کی متعدد دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ سب ڈویژنل پولیس آفیسر کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) بھی تشکیل دی گئی ہے تاکہ دوسرے ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جاسکے۔
جن افراد پر حملہ کیا گیا تھا، ان کی شناخت راج سنگھ، دیپک، ایمانوئل ٹیٹے، سوگڈ ڈانگ، سولن بارلا، سوشن ڈانگ اور سیم کڈو کے نام سے ہوئی ہے۔
راج سنگھ نے، جو ایک پادری بھی ہیں، بتایا کہ 60 سے زیادہ افراد نے انھیں گھروں سے باہر کھینچ لیا۔ انھوں نے ہمیں لاٹھیوں سے بری طرح مارا اور الزام لگایا کہ ہم گائے ذبح کر رہے ہیں اور انھیں بازار میں فروخت کررہے ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ’’ہمیں ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگانے پر بھی مجبور کیا گیا۔ جب ہم نے اعتراض کیا تو انھوں نے ہمیں جوتوں کی مالا پہنائی اور ہمیں قریبی کمہار ٹولی لے گئے اور جزوی طور پر ہمارا سر مونڈ دیا۔‘‘
جھارکھنڈ میں بی جے پی کی سابقہ حکومت کے دوران گائے کے ذبیحہ کے الزامات پر لنچنگ کے متعدد واقعات دیکھنے میں آئے تھے، لیکن دسمبر 2019 میں ہیمنت سورین کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ ایسا پہلا واقعہ بتایا گیا ہے۔